ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز عالمی تناظر میں
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارت کے پہلے دن 37 ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے جن میں ملکی اور بین الاقوامی سیاست پرگہرے اثر ڈالنے والے فیصلے شامل تھے۔ ان میں کچھ فیصلے ایسے تھے جو نہ صرف امریکا کے عوام کی زندگی کو فوری طور پر متاثر کرتے ہیں بلکہ دنیا بھر میں امریکی پالیسی کے نئے رخ کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ فیصلے ایک طرف امریکا کے داخلی معاملات کو ازسرنو ترتیب دینے کی کوشش تھے اور دوسری طرف بین الاقوامی تعلقات میں امریکی کردارکو تبدیل کرنے کا عزم ان ایگزیکٹو آرڈرز میں سے پانچ اہم ترین فیصلے درج ذیل ہیں، جن کے اثرات کا تفصیلی جائزہ ضروری ہے۔
پیرس معاہدے سے علیحدگی
ٹرمپ کے پیرس کلائمیٹ ایگریمنٹ سے دستبرداری کے فیصلے نے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا۔ یہ معاہدہ عالمی حدت کو کم کرنے اور ماحولیات کی حفاظت کے لیے ایک اہم قدم تھا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ امریکی معیشت پر غیر ضروری بوجھ ڈال رہا ہے اور اس سے امریکی صنعتوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
ان کے مطابق یہ امریکی عوام کے مفاد میں نہیں کہ ان کے وسائل بین الاقوامی ماحولیات کے تحفظ کے لیے استعمال ہوں۔ لیکن اس فیصلے کے منفی اثرات زیادہ واضح ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی ایک عالمی مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے تمام ممالک کو مل کرکام کرنا ضروری ہے۔ امریکا کی علیحدگی نے نہ صرف اس معاہدے کو کمزورکردیا بلکہ دیگر ممالک کے لیے بھی ایک منفی مثال قائم کی۔ ماحولیاتی ماہرین کے مطابق امریکا جیسے بڑے ملک کی غیر موجودگی سے دنیا کے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچے گا۔
6 جنوری 2021 کے واقعات میں شامل افراد کے لیے عام معافی۔
ٹرمپ نے کیپیٹل ہل پر حملے میں ملوث افراد کے لیے عام معافی کا اعلان کیا۔ یہ فیصلہ ان کے سیاسی حامیوں کے لیے ایک بڑا اشارہ تھا کہ وہ اپنے رہنما کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ٹرمپ کے مطابق یہ افراد محب وطن تھے جو اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے لڑ رہے تھے اور ان کے خلاف کارروائی غیر منصفانہ تھی، لیکن اس اقدام نے امریکا کے آئینی اور جمہوری اقدار پر سوالیہ نشان لگا دیا۔ اس سے قانون کی حکمرانی کمزور ہوئی اور یہ پیغام گیا کہ سیاسی حمایت کی بنیاد پر قانون شکنی کو معاف کیا جا سکتا ہے۔ امریکا کے اندرونی سیاسی ماحول میں اس فیصلے نے تقسیم کو مزید گہرا کیا اور جمہوری نظام پر اعتماد کو نقصان پہنچایا۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) سے علیحدگی کا فیصلہ
COVID -19 کی وبا کے دوران ایک اہم موڑ ثابت ہوا کیونکہ اس سے عالمی صحت کے مسائل پر امریکا کی شمولیت ختم ہوگئی۔ ٹرمپ نے WHO پر الزام لگایا کہ یہ ادارہ چین کی طرف داری کر رہا ہے اور غیر جانبداری کے بجائے مخصوص مفادات کی حمایت کر رہا ہے۔ ان کے مطابق امریکا WHO کو بہت زیادہ مالی امداد فراہم کر رہا تھا لیکن اس کے بدلے میں امریکا کو وہ فوائد یا تعاون نہیں مل رہے تھے جو اسے ملنا چاہیے تھا۔ اس بنیاد پر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکا اس ادارے سے علیحدگی اختیارکرے گا اور اپنے مالی وسائل کو دیگر اہم مقاصد کے لیے استعمال کرے گا۔
اس فیصلے کے حق میں دلیل یہ دی گئی کہ امریکا کے عوام کے ٹیکس کا پیسہ صرف ان ہی کے مفاد میں استعمال ہونا چاہیے، لیکن عالمی سطح پر یہ فیصلہ ایک دھچکا تھا۔ دنیا کو ایک ایسے وقت میں عالمی صحت کے نظام کی مضبوطی کی ضرورت تھی جب وبا نے لاکھوں جانیں لے لی تھیں۔ امریکا کی علیحدگی نے بین الاقوامی تعاون کو کمزورکیا اور عالمی صحت کے مسائل کے حل کو مشکل بنا دیا۔
سرحدی سیکیورٹی اور دیوارکی تعمیر
ٹرمپ نے غیر قانونی تارکین وطن کو روکنے کے لیے سرحدی دیوار کی تعمیر اور سخت پالیسیوں کا اعلان کیا۔ ان کے مطابق یہ اقدام ملکی سلامتی کو مضبوط کرنے جرائم کو کم کرنے اور امریکی عوام کے لیے ملازمتوں کے مواقعے کو تحفظ دینے کے لیے ضروری تھا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ یہ دیوار امریکی سرحدوں کو محفوظ بنائے گی اور غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کو روکے گی۔ لیکن اس اقدام کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ غیر انسانی اور نسل پرستانہ ہے۔ دیوار کی تعمیر سے نہ صرف امریکا کی بین الاقوامی ساکھ متاثر ہوئی بلکہ لاطینی امریکا کے ممالک کے ساتھ تعلقات بھی خراب ہوئے۔ اس کے علاوہ اس دیوار کی تعمیر پر ہونے والے اخراجات نے امریکی معیشت پر اضافی بوجھ ڈال دیا۔
ڈی ای آئی Diversity Equity and Inclusion پروگراموں کا خاتمہ
ٹرمپ کے ان پروگراموں کو ختم کرنے کے فیصلے نے امریکا میں سماجی انصاف کے لیے کی جانے والی کوششوں کو دھچکہ دیا۔ ان پروگراموں کا مقصد سماجی مساوات کو فروغ دینا اور اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کرنا تھا۔ ٹرمپ کے مطابق یہ پروگرام غیر ضروری تھے اور امریکی اداروں میں غیر ضروری تقسیم پیدا کر رہے تھے۔
لیکن اس فیصلے نے اقلیتوں کے لیے مواقع کو کم کر دیا اور سماجی تقسیم کو مزید گہرا کر دیا۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں مساوات اور شمولیت کی بات کی جا رہی ہے امریکا کا یہ فیصلہ عالمی سطح پر منفی پیغام کا باعث بنا۔ اس اقدام سے نہ صرف اقلیتی برادریوں کو نقصان پہنچا بلکہ امریکی معاشرے میں نسلی کشیدگی بھی بڑھ گئی۔
یہ پانچ اہم فیصلے ٹرمپ کی صدارت کے پہلے دن کے ایجنڈے کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ فیصلے امریکی عوام کے مخصوص حلقوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتے ہیں جیسے کہ معیشت پر بوجھ کم کرنے یا قومی سلامتی کو ترجیح دینے کی کوشش۔ لیکن ان کے نقصانات زیادہ وسیع اورگہرے ہیں جو امریکا کے اندر اور دنیا بھر میں محسوس کیے جا سکتے ہیں۔
ہم یہ خواہش کرتے ہیں کہ دنیا میں امن قائم ہو اور تمام ممالک انصاف شفافیت اور تعاون کے اصولوں پر عمل کریں۔ ایسے فیصلے جو انسانی حقوق مساوات اور عالمی ماحولیات پر منفی اثر ڈالیں انھیں احتیاط سے نظر ثانی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ دنیا کے تمام انسانوں کے لیے ایک بہتر مستقبل بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی کے مطابق یہ امریکا کی امریکا کے کرتے ہیں فیصلے نے اس فیصلے یہ فیصلہ کی تعمیر کو کم کر لیکن اس ٹرمپ کے عوام کے کے لیے تھا کہ رہا ہے
پڑھیں:
ٹرمپ نے خواجہ سرا بچوں کی جنس تبدیلی کے علاج پر پابندی لگا دی
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک متنازعہ ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے خواجہ سرا بچوں اور کم عمر نوجوانوں کی تبدیلی جنس سے متعلق طبی علاج پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ فیصلہ ان ایگزیکٹیو آرڈرز میں سے ہے جنہیں نہ صرف تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے بلکہ بعض آرڈرز کو عدالتوں میں بھی چیلنج کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:مرد اور عورت، امریکا میں 2 ہی جنس ہوں گی، ڈونلڈ ٹرمپ نے حکم نامہ جاری کردیا
تبدیلی جنس سے متعلق اس فیصلے سے کچھ گھنٹے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے بارے میں انہوں نے رپورٹرز کو بتایا کہ یہ امریکی افواج سے ’ٹرانس جینڈر نظریے‘ کو ختم کرنے کے بارے میں ہے۔ آرڈر کے مطابق ٹرانس جینڈرز افراد فوج میں باوقار اور نظم و ضبط پر مبنی خدمات سرانجام دینے سے قاصر ہوتے ہیں۔
تبدیلی جنس سے متعلق تازہ حکمنامے کے بعد امریکا کی وفاقی حکومت ان میڈیکل پروگراموں کو فنڈز فراہم نہیں کرے گی جن کے ذریعے ٹرانس جینڈر بچوں اور جوانوں میں تبدیلی جنس سے متعلق ہارمون تھراپی، آپریشن اور دیگر علاج معالجے یا تحقیق ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:امریکا میں اب لڑکیاں اور ٹرانس جینڈرز اکٹھے نہیں کھیل سکیں گے، بل منظور
ٹرمپ کے حلف اٹھانے سے کچھ روز قبل امریکی ایوان نمائندگان نے ایک ایسے بِل کی منظوری دی تھی جس میں ٹرانس جینڈرز کو سکولوں میں لڑکیوں کے اسپورٹس مقابلوں میں شرکت سے روکا گیا تھا۔
امریکی ایوان میں منظور ہونے والے اس بل کی حمایت ریپبلکن ممبران نے کی جبکہ ڈیموکریٹ ممبران نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالے۔
اس بل کے تحت امریکا کی وفاقی حکومت ان سکولوں کی فنڈنگ روک دے گی جہاں لڑکیوں کے اسپورٹس ایونٹس میں ٹرانس جینڈرز کو شامل کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے اہم نکات
20 جنوری کو اپنے افتتاحی خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ آج سے ریاست امریکا کی حکومت کی سرکاری پالیسی ہوگی کہ صرف 2 جنس ہیں، مرد اور عورت۔ ٹرمپ کے اس بیان کو سیاسی و سماجی تنظیموں نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Donald Trump gender order transgender امریکا ایگزیکٹیو آرڈر ٹرانس جینڈر جنس خواجہ سرا شناخت