LONDON:

برطانیہ کی 200 کمپنیوں نے ہفتے میں صرف 4 دنوں تک کام کے کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مستقل طور پر 4 روزہ ورکنگ ویک کے منصوبے پر دستخط کر دیے ہیں۔

گارجین کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی 200 کمپنیوں نے معرکۃ الآرا فیصلہ کیا ہے کہ برطانیہ میں ورکنگ ویک دوبارہ دریافت کرلیا ہے اور اس سے ملازمین کی تنخواہ یا مالی فوائد پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فور ڈے ویک فاؤنڈیشن کے مطابق مذکورہ کمپنیوں کے ملازمین کی مجموعی تعداد 5 ہزار سے زائد ہے، جس میں ٹیکنالوجی، مارکیٹنگ، فلاحی ادارے بھی شامل ہیں۔

ہفتے میں 4 روز کام کی تجویز دینے والے افراد نے کہا کہ ہفتے میں 5 دن کام معاشی دور سے قبل کا دستور ہے اور فاؤنڈیشن کے مہم ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ کام کا وقت 9 سے 5 اور ہفتے میں 5 روز کا رجحان 100 سال قبل پروان چڑھا تھا اور اب یہ مزید کارآمد نہیں رہا۔

مہم کے ڈائریکٹڑ جوئے رائل نے کہا کہ ہفتے میں 4 روز کام کے لیے مختص کرنے کا پہلو ہمارے لیے طویل عرصے سے کرنے کا کام تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہفتے میں 4 دن کام اور 50 فیصد فری ٹائم کے ساتھ ملازمین کو خوش رہنے کی آزادی ملی ہے تاکہ وہ اپنی زندگی کو مزید خوش گوار بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی سیکڑوں اور ایک مقامی کونسل نے پہلے ہی اس پر عمل کردیا ہے اور انہیں ہفتے میں 4 روز کام سے کوئی مالی نقصان نہیں ہوا اور یہ فیصلہ ملازمین اور کمپنی دونوں کے لیے سود مند ثابت ہوسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مارکیٹنگ، ایڈورٹائزنگ اور پریس ریلیشنز کمپنیاں اس حوالے سے سرفہرست ہیں اور 30 کمپنیوں نے اس پالیسی کو اپنایا ہے، فلاحی اداروں، این جی اوز اور سوشل انڈسٹری کی 29 کمپنیاں اور ٹیکنالوجی، آئی ٹی اور سوفٹ ویئر کمپنیاں 24 ہیں۔

اس کے علاوہ کاروبار، کنسلٹنگ اور منیجمنٹ سیکٹر کی 22 کمپنیاں بھی مستقل طور پر ہفتے میں 4 دن کام کی سہولت فراہم کر رہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 200 سے زائد کمپنیوں نے ہفتہ وار دنوں میں کمی کا اپنا عزم دہرایا ہے اور اس کے حامی کہتے ہیں یہ اقدام ملازمین کے لیے پرکشش اور ملازمت جاری رکھنے کے لیے اہم ہے، اسی طرح اس اقدام سے کمپنیوں کی پیداواری صلاحیت میں بھی اضافہ ہوگا۔

مزید بتایا گیا کہ لندن کی فعال ترین کمپنیوں میں سے 59 کمپنیاں ہفتے میں 4 روز کام کرنے والی کمپنیاں ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دوسری جانب امریکی کمپنیاں بشمول جے پی مورگن چیز اور ایمیزون نے سخت قواعد جاری کر رکھے ہیں اور ملازمین کو ہفتے میں 5 روز دفتر میں حاضری لازمی قرار دی ہے اور اس پر سختی سے عمل درآمد کیا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہفتے میں 4 روز کام کمپنیوں نے کے مطابق کرنے کا ہے اور کے لیے

پڑھیں:

مذاکرات کے مقام کی تبدیلی پیشہ ورانہ غلطی ہے، تہران

ایران امریکا جوہری مذاکرات کا دوسرا دور ہفتے کو اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہوگا۔ اس سے پہلے مذاکرات مسقط میں ہونے کی اطلاعات تھیں۔
ترجمان ایرانی وزارت خارجہ اسماعیل بقائی نے ایران امریکا جوہری مذاکرات کے مقام کو فٹبال کے گول پوسٹ سے تشبیہ دے دی۔
انکا کہنا تھا کہ مذاکرات کے مقام کی تبدیلی پیشہ ورانہ غلطی ہے، ایسا اقدام نیک نیتی اور سنجیدگی کی کمی سمجھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا گول پوسٹ کی تبدیلی کسی بھی شروعات کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
ایران امریکا جوہری مذکرات کا پہلا دور گذشتہ ہفتے عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہوا تھا۔

Post Views: 10

متعلقہ مضامین

  • مذاکرات کے مقام کی تبدیلی پیشہ ورانہ غلطی ہے، تہران
  • وزیراعلیٰ سندھ کے اعلان کے باوجود سائٹ کے ملازمین عید سے قبل ملنے والی تنخواہ سے تاحال محروم
  • جائیدادوں کے ریکارڈ کو محفوط بنانے کے پراجیکٹ پر اہم فیصلہ
  • یوٹیوبرز رجب بٹ اور ڈکی بھائی کی کامیابی مستقل کوششوں اور لگن کا نتیجہ ہے۔یاسر حسین
  • چین تجارتی جنگ میں جوابی وار، امریکی بوئنگ طیارے نہ خریدنے کا فیصلہ
  • گزشتہ ہفتے کے مقبول اسمارٹ فونز کی فہرست جاری
  • سندھ بلڈنگ ،انہدامی کارروائیاں صرف وسطی تک محدود، باقی علاقوں کو چھوٹ
  • کمپیوٹر کی تعلیم حاصل نہ کرنے والے ملازمین کو فارغ کیا جائے گا، چیف جج چیف کورٹ
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضمانت پر یرغمالی رہا کر دیں گے، حماس
  • پرائیویٹ کمپنیوں کو بھی اپنے ملازمین کی تنخواہ سے ٹیکس کاٹنے کا اختیار مل گیا