ارکان پارلیمنٹ کی سکیموں کیلئے 50 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
50 ارب کا 60 فیصد فنڈ یا 28 ارب 87 کروڑ حکومت پنجاب کو جاری کیے گئے۔ حکومت سندھ کو کل 15 ارب 25 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت نے ارکان پارلیمنٹ کی اسکیموں کے لیے 50 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ رہورٹ کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کی اسکیموں کے لیے 50 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی گئی، 50 ارب کا 60 فیصد فنڈ یا 28 ارب 87 کروڑ حکومت پنجاب کو جاری کیے گئے۔ حکومت سندھ کو کل 15 ارب 25 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دی گئی۔ حکومت بلوچستان کو 2 ارب روپے سے زائد کے فنڈز جاری کردیے گئے، جبکہ حکومت خیبرپختونخوا کو ایک ارب روپے سے زائد کے فنڈز جاری کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کے لیے 75 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے گئے، حکومت نے 50 ارب کی منظوری پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے پروگرام کے لیے دی ہے۔ اسٹیئرنگ کمیٹی پائیدار ترقیاتی اہداف پروگرام نے فنڈز متعلقہ وفاقی وزارتوں، ڈویژنز کو جاری کیے، فنڈز صوبائی حکومتوں کو ایس اے پی اسکیموں پر عملدرآمد کرانے کے لیے جاری کیے گئے۔کمیٹی کے تمام ممبران نے متفقہ طور پر ایس اے پی اسکیموں پر عملدرآمد کے لیے فنڈز کی منظوری دی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جاری کرنے کی منظوری جاری کیے گئے کے فنڈز جاری ارب روپے کے لیے
پڑھیں:
ادارۂ ترقیات کراچی ؛ پنشن فنڈز میں ماہانہ کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف
کراچی:کے ڈی اے (ادارۂ ترقیات کراچی) کے پنشن فنڈز میں ماہانہ کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔
کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں ریٹائرڈ ملازمین اور انتقال کر جانے والے ملازمین کی بیواؤں کے لیے ماہانہ جاری ہونے والے 2 ارب 21 کروڑ روپے کے پنشن فنڈز میں سے ماہانہ کروروں روپے بوگس پنشنرز کے نام پر نکلوائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا، جس میں کمیٹی نے کے ڈی اے میں بوگس پنشنرز کے نام پر 667 ملین روپے نکلوانے اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزام میں ڈائریکٹر فنانس (کے ڈی اے) کو معطل کردیا اور معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کے حوالے کردی۔
اجلاس میں کمیٹی کے رکن طہ سمیت کے ڈی اے کے سیکرٹری ارشد خان، ڈی جی ایل ڈی اے ، ڈی جی ایچ ڈی اے سمیت دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
دورانِ اجلاس کے ڈی اے میں ریٹائرڈ ملازمین و انتقال کر جانے والے ملازمین کی بیواؤں کو بغیر کسی نو میرج سرٹیفکیٹ اور بغیر کسی تصدیق کے ماہانہ 2 ارب 21 کروڑ روپے پنشن کی مد میں رقم جاری ہونے پر آڈٹ نے اعتراض اٹھادیا۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے سوال کیا کہ کے ڈی اے میں پنشنرز کو ماہانہ پنشن ادا کرنے کا کیا میکنزم ہے؟ اور بغیر تصدیق پنشن کیوں ادا کی جارہی ہیں؟، جس پر سیکرٹری نے بتایا کہ کے ڈی اے کا ادارہ ریٹائرڈ ملازمین اور انتقال کر جانے والے ملازمین کی بیواہوں کے لیے ہر ماہ 2 ارب 20 کروڑ سے زائد کا پنشن فنڈ جاری کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کے ڈی اے کے پنشنرز کو متعلقہ بینک ہر 6 ماہ میں بائیومیٹرک تصدیق کے بعد پنشن کا اجرا جاری رکھتا ہے۔کے ڈی اے میں 500 بوگس پنشنرز ثابت ہوئے ہیں، ان کی پنشن بند کردی گئی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ جب بینک 6 ماہ میں بائیومیٹرک تصدیق کے بعد پنشن کا اجرا جاری رکھتا ہے تو پھر 500 بوگس پنشنرز کے نام پر کروڑوں روپے کیسے نکلوائے گئے؟ پنشن فنڈز میں گھپلوں کے عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یہ سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کا معاملہ ہے۔
پی اے سی نے کے ڈی اے میں بوگس پنشنرز کے نام پر 667 ملین روپے نکلوانے اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزام میں کے ڈی اے کے ڈاریکٹر فنانس کو معطل کردیا اور معاملے کی تحقیقات ایف آئی کے حوالے کردی۔
پارکنگ پلازہ کے ٹھیکے میں بدعنوانی
پی اے سی اجلاس میں کے ڈی اے کی جانب سے پارکنگ پلازہ کا ٹھیکہ آکشن کرنے کے بجائے اپنے ادارے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر کو صرف ماہانہ 15 لاکھ روپے میں دینے کا انکشاف ہوا، جس پر کمیٹی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلدیات کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
اجلاس میں پی اے سی نے ڈی جی کے ڈی اے کو کے ڈی اے کی دکانوں، دفاتر، ہاؤسنگ اسکیم، فلیٹس والوں سے رینٹ اور بجلی کے بلوں کی مد میں 20 کروڑ روپے کے واجبات وصول کرواکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
بینظیر بھٹو ٹاؤن شپ اسکیم میں ترقیاتی کام نہ کرانے کا انکشاف
پی اے سی اجلاس میں 2008ء کے بعد 9 ارب 42 کروڑ روپے کی فنڈنگ سے غریب افراد کو رہائش کے لیے پلاٹ دینے کے لیے شروع کی گئی محترمہ شہید بینظیر بھٹو ٹاؤن شپ اسکیم میں ایل ڈی اے کی جانب سے کوئی ترقیاتی کام نہ کرانے کا انکشاف ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایل ڈی اے کے تحت 2016ء میں مکمل ہونے والی محترمہ شہید بینظیر بھٹو ہاؤسنگ اسکیم کا منصوبہ تاحال مکمل نہیں ہوسکا اور ایل ڈی اے کی جانب سے 2008ء سے تاحال اسکیم میں ڈرینیج، روڈز سمیت کسی قسم کا ترقیاتی کام نہ ہونے کی وجہ سے ہاؤسنگ اسکیم میں ایک گھر بھی نہیں تعمیر ہوسکا۔
ڈی جی ایل ڈی اے نے کمیٹی میں بتایا کہ محترمہ شہید بینظیر بھٹو ٹاؤن شپ ہاؤسنگ اسکیم کے 42 ہزار پلاٹوں میں سے 27 ہزار 5 سو پلاٹوں کی بیلٹنگ ہو چکی ہے۔ ترقیاتی کام بھی کروائیں گے۔ پی اے سی نے اسکیم میں ترقیاتی کام نہ ہونے کے معاملے کی چیف منسٹر انسپکشن ٹیم کو تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا۔
اجلاس میں ایل ڈی اے کی جانب سے مختلف 85 سوسائٹیز کو این او سیز اور لے آؤٹ پلان جاری کرنے کی مد میں 2 ارب 27 کروڑ روپے فیس کی مد میں وصول نہ کرکے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کا انکشاف بھی ہوا۔ چیئرمین کمیٹی نثار کھوڑو نے استفسار کیا کہ جن سوسائٹیوں نے این او سی اور لے آؤٹ پلان کی مکمل فیس ادا نہیں کی تو ان کو کیسے این او سی جاری کیے گئے۔؟
ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ 2 ارب 27 کروڑ میں سے 663 ملین روپے این او سی فیس کی مد میں ریکوری کی گئی ہے اور فیس ادا نہ کرنے والی 26 سوسائٹیوں کی این او سیز کو کینسل بھی کیا گیا ہے۔ پی اے سی نے ڈی جی ایل ڈی اے سے اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
اجلاس میں ایل ڈی اے کی بلاک ون اور بلاک 16 میں 38 ایکڑ اراضی پر قبضہ ہونے کے متعلق آڈٹ نے اعتراض اٹھادیا، جس پر ڈی جی نے بتایا کہ ایل ڈی اے کی بلاک ون اور بلاک 16 میں قبضہ ہونے والی 38 ایکڑ اراضی کا قبضہ چھڑالیا گیا ہے۔ پی اے سی نے قبضہ ختم ہونے کے متعلق ڈی جی ایل ڈی اے کو تحریری انڈرٹیکنگ جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔