راولپنڈی ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 28 جنوری 2025ء ) عمران خان کا کہنا ہے کہ فارم 47 کی حکومت تو صرف ایک کٹھ پتلی ہے جو اسٹیبلشمنٹ کی رضا مندی کے بغیر ناشتہ بھی نہیں کر سکتے، یہ حکومت جوڈیشل کمیشن کے قیام سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے کیونکہ اس کے دل میں چور ہے۔ نو مئی اور 26 نومبر کے سانحات کا حساب لیے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ تفصیلات کے مطابق بانی تحریک انصاف عمران خان نے منگل کے روز اڈیالہ جیل میں صحافیوں اور وکلاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ " فارم 47 کی حکومت تو صرف ایک کٹھ پتلی ہے جو اسٹیبلشمنٹ کی رضا مندی کے بغیر ناشتہ بھی نہیں کر سکتے۔

یہ حکومت جوڈیشل کمیشن کے قیام سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے کیونکہ اس کے دل میں چور ہے۔ نو مئی اور 26 نومبر کے سانحات کا حساب لیے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔

(جاری ہے)

ہمارے لوگوں کو قتل کیا گیا، اغواء کیا گیا، زخمی کیا گیا اور بے جا مقدمات قائم کر کے ملٹری حراست میں دیا گیا۔ دنیا کی تاریخ میں کہیں سیکیورٹی فورسز اپنے ہی شہریوں پر سیدھے فائر نہیں کھولتیں مگر ہمارے کارکنان کے ساتھ یہ ظلم بھی کیا گیا۔

ان واقعات کی تحقیقات کے لیے کمیشن کا قیام نا گزیر ہے اور کمیشن نہ بنانا حکومت کے جھوٹا ہونے کی نشانی ہے۔ یہ ہمارے خلاف پراپیگنڈا کرتے تھے کہ ہم مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کو تیار نہیں مگر حقیقت یہ ہے کے جب ہم ملک کی خاطر مذاکرات کے لیے آئے تو یہ کمیشن کا مطالبہ سنتے ہی دم دبا کر بھاگ گئے کیونکہ انکی نیت میں کھوٹ ہے۔ میرے خلاف جھوٹے مقدمات چلانے کے لیے پراسیکیوشن کو 50 کروڑ کی رقم ادا کی گئی اس کے علاوہ بھی ججز اور وکلاء پر حکومت کا پیسہ لگتا ہے یہ وہ پیسہ ہے جو عوام اپنے خون پسینے کی کمائی سے ٹیکس کی صورت میں بھرتی ہے جسے سیاسی انتقام لینے کے لیے ضائع کیا جا رہا ہے۔

اسی عدم استحکام کی بدولت 2 سالوں میں 18 لاکھ لوگ یہ ملک چھوڑ کر بیرون ملک منتقل ہو چکے ہیں۔ یہ المیہ ہے کہ ہمارا نوجوان بے روزگاری اور لا قانونیت سے مایوس ہو کر باہر جا رہا ہے مگر کسی کو اس کی پرواہ نہیں۔ پاکستان کی تمام ایجنسیوں کو تحریک انصاف کو کچلنے کے کام پر لگایا گیا ہے تا کہ 8 فروری کو اس ملک کی عوام کے مینڈیٹ پر جو شب خون مارا گیا وہ سامنے نہ آسکے اگر ایجنسیوں کو سیاست کے بجائے اپنا کام کرنے پر لگایا جاتا تو آج ملک میں دہشتگردی کا ناسور دوبارہ سر نہ اٹھا رہا ہوتا۔

یحیٰی خان پارٹ 2 اور کٹھ پتلی حکومت مجھ پر جھوٹے مقدمات کا جواز بنا کر مجھے جیل میں رکھے ہوئے ہے۔القادر کا مقدمہ بھی بھونڈا ہے اور توشہ خانہ کا مقدمہ بھی۔ میں موجودہ چئیرمین نیب اور جج ناصر جاوید جس کی کارکردگی سپریم کورٹ کے فیصلے میں سب کے سامنے ہے کے خلاف اس معاملے پر قانونی چارہ جوئی کروں گا۔ نیب کا مقصد پاکستانی عوام کا لوٹا ہوا پیسہ واپس نکلوانا ہے نہ کہ سیاسی انتقام کی غرض سے اسٹیبلشمنٹ کا آلہء کار بننا۔

ہائی کورٹ کی نئی تقرری، جج راجہ منہاس کو توشہ خانہ 2 کی اپیل کا کیس تھما دیا گیا جس پر مجھے شدید تحفظات ہیں۔ اس کی وجوہات یہ ہیں کہ سب سے پہلے تو ارشد منہاس کا سگا بھائی نو مئی کے مقدمات اور جی ایچ کیو حملہ کیس میں میرے خلاف وکیل اور پراسیکیوٹر ہے۔ راجہ منہاس ایک ایسی ترمیم ( 26 ویں آئینی ترمیم ) کی بابت جج بنے ہیں جس ترمیم کو ہم سرے سے مانتے ہی نہیں۔

یہ کٹھ پتلی ، نا مکمل اور جعلی پارلیمان کی جانب سے منظور کی گئی ایک غیر آئینی اور غیر قانونی ترمیم ہے، اس ترمیم کو ہم نے سپریم کورٹ میں چیلنج بھی کر رکھا ہے لہذا ان کو ہمارا کوئی بھی کیس اصول کے مطابق سننا نہیں چاہیے۔ توشہ خانہ کے معاملے پر ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج صاحبان اپنا فیصلہ دے چکے ہیں جس میں 6 ایک دوسرے سے منسلک معاملات تھے۔

ان سینئر جج صاحبان کے فیصلے کے بعد سب سے جونئیر جج کا اس کیس کو سننا نہیں بنتا۔ راجہ منہاس کی تقرری ایڈہاک بنیادوں پر 26ویں آئینی ترمیم کے بعد ہوئی ہے اور چونکہ ان صاحب کو مستقل نوکری اس حکومت کی مرضی سے ملے گی جسے ہر حال میں مجھے پابند سلاسل رکھنا ہے لہذا یہاں مفادات کے ٹکراؤ کا نقطہ بھی سامنے آ جاتا ہے جس کی بنیاد پر راجہ منہاس کو توشہ خانہ کیس سے اصولاً اور اخلاقاً الگ ہو جانا چاہیے۔

القادر کے معاملے میں لندن کی عدالت کا فیصلہ بھی سامنے آ چکا ہے جس سے واضح ہے کہ یہ رقم حکومت نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے اکاونٹ میں آنی تھی۔ اسی لندن کی عدالت کے فیصلے سے یہ بھی واضح ہوا کہ یہ کوئی منی لانڈرنگ یا کسی جرم کا پیسہ ثابت نہیں ہوا تھا۔ 21 اپریل 2020 کو القادر کے معاملے پر نیب نے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی جو چئیرمین نیب، ڈپٹی چئیرمین نیب، پراسیکیوٹر نیب اور ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب پر مشتمل تھی۔

انھوں نے اس انکوائری کی تحقیقات کر کے اس مقدمے کو بند کر دیا کہ اس مقدمے میں کچھ بھی ایسا موجود نہیں کہ اسے چلایا جا سکے۔ القادر کی دوبارہ انکوائری کا آغاز بدنیتی پر کیا گیا۔ اس میں بھی یہ ثابت ہوا کہ مجھے یا میری اہلیہ کو اس رقم یا منصوبے سے ایک ٹکے کا فائدہ حاصل نہیں ہوا۔ اس کے باوجود مجھ پر دباؤ بڑھانے کے لیے موجودہ چئیرمین نیب نے اپنے عہدے سے بددیانتی کرتے ہوئے اس کیس کو جاری رکھا۔

‏تحریک انصاف کو کچلنے کی سوچ نے ملک کے ہر ادارے کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ ہمارے دور میں جو جی ڈی پی گروتھ 6.

2 فیصد تھی آج وہ صفر پر ہے۔ ملک میں سرمایہ کاری بھی مسلسل نیچے آ رہی ہے جو ہمارے دور میں کورونا کے باوجود تیزی سے اوپر جا رہی تھی۔جس ملک میں عوام کی منتخب کردہ آئینی حکومت موجود نہ ہو اور قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں کوئی سرمایہ کاری نہیں کرتا۔

خیبرپختونخوا میں عوامی انتخاب سے حکومت قائم ہے جس کی کارکردگی سب کے سامنے ہے ۔ کے پی کے اس وقت واحد صوبہ ہے جو خسارہ نہیں کر رہا بلکہ سر پلس میں ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت فلاحی ریاست کی طرز پر اپنے منصوبے چلا رہی ہے وہاں صحت کارڈ بحال ہے۔ ملک کو 1100 ارب کا ریونیو ملنا تھا مگر ان کی جانب سے کی گئی نیب ترمیم کے بعد ہمیں وہ نہیں مل سکا۔

انھوں نے یہ ترمیم صرف اس لیے کی تاکہ نواز شریف سمیت پورے خاندان کے کیسز معاف ہو سکیں۔پاکستان جب تک مافیا کی جانب سے کی گئی ڈیلوں کی بدولت دائروں کے سفر سے نہیں نکلے گا ترقی اس ملک کا مقدر نہیں بنے گی۔ حقیقی آزادی کے لیے پاکستان کے ہر فرد کو تحریک انصاف کا ساتھ دینا ہو گا۔ نوجوان اپنے آپ کو خوف سے آزاد کریں۔مولانا رومی کے بقول جب انسان کے پاس پر ہیں تو اس کا چیونٹیوں کی طرح رینگنا نہیں بنتا۔ لہذا خوف کے بت توڑ کر تحریک انصاف کی ممبر شپ کمپین کا ایسے ہی بڑھ چڑھ کرحصہ بنتے رہیں۔"

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تحریک انصاف راجہ منہاس توشہ خانہ کیا گیا نہیں کر رہی ہے کی گئی کے لیے

پڑھیں:

جوڈیشری کوئی شاہی دربار نہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، اعظم نذیر تارڑ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی سب سے خوبصورت بات عدلیہ کا احتساب ہے، یہ عدالتیں شاہی دربار نہیں بلکہ آئینی ادارے ہیں۔ اگر ججز مقدمات کی سماعت نہیں کر سکتے تو انہیں گھر چلے جانا چاہیے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں جنہوں نے وکلا سے متعلق قانون کے مطابق فیصلے دیے۔ انہوں نے وکلا کے حالیہ احتجاج کا ذکر کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ وکلا کے احتجاج کو دہشت گردی سے کیسے جوڑا جا سکتا ہے؟ ایسا تو مشرف دور میں بھی نہیں ہوا تھا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وہ کبھی کسی بار سے بیک ڈور رابطے کے ذریعے حمایت حاصل نہیں کرتے، اور ان کا ماننا ہے کہ حکومت کو بار کونسلز کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور وکلا کے درمیان جو معاہدہ ہے، اس میں کبھی کوئی دھوکہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کونسل کا خیال ان کا اپنا نہیں تھا، اور یہ واضح کیا کہ ججز کی ٹرانسفر کا فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان کریں گے جس کے بعد وزیراعظم پاکستان اس پر غور کریں گے اور پھر صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں کے ججز وفاق میں تعینات کیے جائیں گے۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے آنے والے ججز نے عدالت میں تنوع پیدا کیا ہے۔ انہوں نے 1973 کے آئین کو تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ آئین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب اسی آئین کو مانتے ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وکلا کا میگا سنٹر پراجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اور حکومت کا مقصد صرف عوام کی خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ بھی استقامت کے ساتھ ملک و قوم کی خدمت جاری رکھیں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ وہ وکلا کے ساتھ ہمیشہ کھڑے رہے ہیں اور جب بھی کوئی وکیل دوست ان سے ملنے آتا ہے تو وہ ملاقات ضرور کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں مزید مثبت خبریں سامنے آئیں گی۔
مزیدپڑھیں:شاہ رخ خان کا ارب پتی پڑوسی، جس کے 29 بچے ہیں

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب کا حج ویزا کے بغیر مکہ میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ
  • جوڈیشری کوئی شاہی دربار نہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، اعظم نذیر تارڑ
  • دنیا کا سب سے بڑا فارم ہاؤس، جو 49 ممالک سے بھی بڑا ہے
  • 26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون
  • یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، وزیرقانون
  • لیہ، ایم ڈبلیو ایم عزاداری ونگ ضلع لیہ کے زیراہتمام سعودی اقدامات کے خلاف مظاہرہ 
  • 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری  کا احتساب ہے؛ وزیر قانون
  • مذاکرات ہو رہے، کس سے ہو رہے یہ فریقین ہی بتا سکتے ہیں. شیخ رشید
  • یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، وزیرقانون
  • افغان بھائیوں کی مہمان نوازی کی مگر اب پاسپورٹ کے بغیر رہنے کی کوئی گنجائش نہیں، طلال چوہدری