اے آر رحمان کو پیچھے چھوڑنے والا بھارت کا سب سے مہنگا موسیقار
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
MUMBAI:
بھارت کی میوزک انڈسٹری میں اے آر رحمان موجودہ دور میں شہرت کی بلندیوں کو چھو رہے ہیں اور بکس آفس پر ریکارڈ قائم کرنے والی کئی فلموں کی موسیقی ترتیب دے چکے ہیں اور وہ بالی وڈ کے مہنگے ترین موسیقار تصور کیے جاتے ہیں لیکن ایک اور موسیقار بھی ہیں جنہوں نے معاوضے کے اعتبار سے ان کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
بھارت میں فلمی موسیقی کو یادگار بنانے چند نامور موسیقاروں میں سے ایک انیرودھ روی چندر نے انڈسٹری میں تہلکہ مچاتے ہوئے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
انیرودھ نے صرف 33 سال کی عمر میں اے آر رحمان، اریجیت سنگھ، پریتم اور دلجیت دوسانجھ جیسے بڑے ناموں کو پیچھے چھوڑ کر بھارت کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے موسیقار کا مقام حاصل کرلیا ہے۔
سب سے مہنگے موسیقار بننے والے انیرودھ نے اپنے کیریئر کی شروعات 2012 میں سپر ہٹ گانے ’وائے دس کولیوری دی‘ سے کی، جو فلم 3 کا حصہ تھا، یہ گانا وائرل ہو کر بین الاقوامی سطح پر ہٹ ہوگیا اور یوٹیوب پر 450 ملین ویوز حاصل کرلیا۔
اس کے بعد انیرودھ نے کئی سپر ہٹ فلموں کے لیے موسیقی ترتیب دی، جو ویجے، رجنی کانت، سمانتھا رُتھ پربھو اور شاہ رخ خان جیسے سپر اسٹارز پر فلمائے گئے۔
انیرودھ نے 2023 میں بالی ووڈ میں شاہ رخ خان کی فلم جوان کے ساتھ اپنا ڈیبیو کیا اور اپنی فیس کے لحاظ سے اے آر رحمان کو بھی پیچھے چھوڑ دیا جہاں رحمان عام طور پر 7 سے 8 کروڑ روپے لیتے ہیں، وہیں انیرودھ نے جوان کے لیے 10 کروڑ بھارتی روپے معاوضہ لیا۔
اس کے بعد 2024 میں انیرودھ نے این ٹی راما راؤ جونیئر کی فلم دیورا اور تامل فلم جیلر اور لیو کے لیے بھی موسیقی ترتیب دی، ان کی فیس ہر پروجیکٹ کے لیے 8 کروڑ روپے ہے، جس کے نتیجے میں وہ بھارت کا سب سے زیادہ معاوضہ لینے والا موسیقار بن جاتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کو پیچھے چھوڑ
پڑھیں:
چین کے مصنوعی ذہانت کے ماڈل ’ڈیپسیک آر1‘ نے چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دیا
چین کی مصنوعی ذہانت کی ایپ ڈیپسیک کے تازہ ترین ماڈل نے بڑے پیمانے پر توجہ حاصل کی ہے، اس ایپ نے چیٹ جی پی ٹی کو امریکا میں پیچھے چھوڑ دیا ہے کیوں کہ امریکا میں آئی فون صارفین چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں ڈیپسیک زیادہ استعمال کرنا شروع ہوگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت، ایٹمی ہتھیاروں سے بھی زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے، ماہرین
نئے لانچ ہونے والے ڈیپسیک R1 ، جس کی لاگت اوپنائی کے مسابقتی ماڈلز سے 95 فیصد کم ہ، یہ ماڈل صرف 5.6 ملین ڈالر میں تیار کیا گیا ہے، یہ مصنوعی ماڈل دوسرے مصنوعی ذہانت سے زیادہ بہتر نتائج دیتا ہے، خاص طور پر ریاضی کے سوال حل کرنے میں یہ چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں بہتر نتائج دیتا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ امریکا نے چین کے لیے سیمی کنڈیکٹرز کی برآمد پر پابندی عائد کررکھی ہے، یہ پابندیاں چین کو NVIDIA کے H100s جیسے اعلی کارکردگی والے چپس حاصل کرنے سے روکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیویڈیا کا مصنوعی ذہانت پر مبنی نیا اور مفت چیٹ بوٹ متعارف، یہ چیٹ جی پی ٹی سے کیسے مختلف ہوگا؟
تاہم ، ڈیپیسیک نے پابندیوں سے پہلے حاصل کردہ پرانے NVIDIA A100 چپس کے ذخیرے کا فائدہ اٹھایا ، اور اپنے ماڈلز کی تربیت کے لیے کم صلاحیت والے H800 چپس استعمال کیے۔
مائیکرو سافٹ کے سی ای او ستیہ نڈیلا نے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم میں ڈیپیسیک کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی اور کہا ’یہ انتہائی متاثر کن ہے کہ انہوں نے ایک کمپیوٹ-مؤثر، اوپن سورس ماڈل کس حد تک مؤثر طریقے سے بنایا ہے۔ دیپسیک جیسی پیشرفتوں کو بہت سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔‘
یہ بھی پڑھیں: چیٹ جی پی ٹی سے ’بریک اپ‘ لیٹر لکھوانا کتنا مہنگا پڑسکتا ہے؟
مائیکروسافٹ کے ایک پرنسپل محقق ، دیمٹریس پاپیلیوپلوس نے اپنی سادگی کے لیے ڈیپ سیک ماڈل کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا ’ڈیپیسیک نے بنیادی کارکردگی پر توجہ مرکوز کی ، جس نے تاثیر کو برقرار رکھتے ہوئے اخراجات کو نمایاں طور پر کم کیا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا چیٹ جی پی ٹی چین ڈیپسیک