لاہور:

پاکستان میں ہنر مند افراد کی کمی نہیں، لاہور کے شاہی قلعہ میں ایک ایسا نوجوان موجود ہے جس کا ہنر نہایت منفرد اور دلچسپ ہے, غلام مصطفیٰ نامی یہ نوجوان چاول کے دانے پر نام لکھنے کی مہارت رکھتا ہے، اور اس کا یہ فن مقامی اور غیر ملکی سیاحوں میں یکساں مقبول ہے۔

غلام مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ یہ فن انہوں نے لاہور ہی سے سیکھا ہے۔ ان کے استاد نے انہیں یہ ہنر سکھایا، جس کے ذریعے وہ نہایت باریک چاول کے دانے پرانگریزی حروف تہجی سمیت دو یا تین نام باآسانی لکھ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ عام چاول کے دانے ہی ہوتے ہیں، اور اس کے لیے کسی خاص قسم یا کمپنی کے چاول کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس کے علاوہ وہ دال، گندم کے دانے، چھلے، قلم اور کچن کی دیگر اشیاء پر بھی نام لکھنے میں مہارت رکھتے ہیں۔

غلام مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ اس کام کے لیے انہیں کسی خاص آلے یا لینز کی ضرورت نہیں پڑتی۔ وہ عام نظر کے ساتھ ہی یہ باریک کام کر لیتے ہیں، اگرچہ بار بار کام کرنے سے نظر پر دباؤ پڑتا ہے اور نظر تھوڑی کمزور ہو سکتی ہے۔ ایک چاول کے دانے پر نام لکھنے میں انہیں صرف 30 سیکنڈ لگتے ہیں، اور وہ ایک دانے پر تین یا چار نام تک لکھ سکتے ہیں۔

چاول کے دانے کو محفوظ رکھنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے غلام مصطفیٰ نے بتایا کہ وہ ایک خاص کیمیکل استعمال کرتے ہیں جسے “رائس کیمیکل” کہا جاتا ہے۔ اس کیمیکل کے ذریعے چاول کے دانے کو محفوظ بنایا جاتا ہے تاکہ پانی میں جانے کے باوجود لکھائی خراب نہ ہو۔ وہ مختلف اشکال کے لاکٹ بناتے ہیں، جنہیں مقامی افراد کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سیاح بھی بڑے شوق سے خریدتے ہیں۔ خاص طور پر انگلینڈ اور دیگر ممالک سے آئے سیاح اس منفرد ہنر کو بہت پسند کرتے ہیں۔

غلام مصطفیٰ نے بتایا کہ انہوں نے چاول کے دانے پراردو، انگریزی، اور ہندی زبان میں نام لکھے ہیں۔ انڈونیشیا سے آئے ایک سیاح نے بھی ان سے ایک خاص تحریر لکھوائی تھی۔ وہ نہایت نفاست کے ساتھ باریک اور پیچیدہ زبانوں میں بھی کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اس کے علاوہ غلام مصطفیٰ مہندی کے ٹھپے بنانے کا روایتی کام بھی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ روایت پہلے زیادہ مقبول تھی لیکن اب مخصوص مواقع تک محدود ہو گئی ہے۔ اس کے باوجود، خواتین، بچے اور بعض اوقات نوجوان لڑکے بھی شوق سے مہندی کے ٹھپے لگواتے ہیں۔

غلام مصطفیٰ کا یہ ہنر لاہور کے شاہی قلعہ میں ایک منفرد کشش کا باعث ہے۔ چاول کے دانے پر نام لکھنے کا یہ کام نہ صرف ان کی محنت اور لگن کی عکاسی کرتا ہے بلکہ پاکستان کے ثقافتی ورثے کو دنیا بھر میں روشناس کرانے میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ غلام مصطفی

پڑھیں:

میری خالد مقبول سے کوئی لڑائی نہیں، مصطفیٰ کمال

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ میری خالد مقبول صدیقی سے کوئی لڑائی نہیں۔

جیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ خالد مقبول اور میں مختلف مسائل پر مشاورت کرتے ہیں، ایم کیو ایم کو حکومت میں آئے 10 ماہ ہوگئے ہیں، اب تک سندھ اسمبلی میں ہم نے اپنے پارلیمانی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کا اعلان نہیں کیا۔

مصطفیٰ کمال کا سوشل میڈیا پر زیر گردش ویڈیو سے متعلق اعتراف

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینئر رہنما مصطفیٰ کمال نے سوشل میڈیا پر زیر گردش ویڈیو سے متعلق اعتراف کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ کون سی پارٹی ایسی ہے، جس میں صرف چیئرمین کے پاس عہدہ ہے اور نیچے کسی کے پاس عہدہ نہیں ہے۔

ایم کیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ پارٹی کی مرکزی کابینہ کب بنے گی یہ سوال خالد مقبول سے پوچھیں۔

حکومتی رویے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کو ایم کیو ایم کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا چاہیے کیونکہ اگر ایم کیو ایم اپنے حلقوں میں فیل ہوئی تو اس کا فائدہ نہ پیپلز پارٹی کو ہوگا نہ مسلم لیگ ن بلکہ ان کے اجتماعی مخالفین کو ہوگا۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ کراچی میں لوکل گورنمنٹ کا نظام نظر نہیں آرہا، یہاں لوکل گورنمنٹ کا نظام فیل نہیں ہے بلکہ یہ لوگ فیل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امپائر کی انگلی پر چلنے والا شخص بات چیت پر یقین نہیں رکھتا‘ عظمیٰ بخاری
  • پاکستان سے یورپی یونین کو غیر معیاری اور جعلی چاول برآمد کیے جانے کا انکشاف
  • اسلام آباد ایئرپورٹ پر کارروائی، ٹرالی بیگ میں مہارت سے چھپائی گئی کلو سے زائد آئس برآمد
  • سبق ملا ہے معراجِ مصطفیٰؐ سے مجھے
  • میری خالد مقبول سے کوئی لڑائی نہیں، مصطفیٰ کمال
  • خالد مقبول صدیقی سے کوئی لڑائی نہیں، مصطفیٰ کمال
  • سعودی عرب کی معروف گھڑسوار خاتون کی گھوڑے پر شاپنگ کی ویڈیو وائرل
  • ایف پی سی سی آئی کی مرکزی قائمہ کمیٹی برائے چاول کی پیداوار اور برآمدات کے فروغ نے 2024-2025 کے لیے اہم چیلنجز اور مواقع پر تبادلہ خیال کیا جاراہا ہے
  • چینی کمپنی کی پنجاب میں چاول اور مکئی کی آزمائشی کاشت کی پیشکش