Express News:
2025-01-30@06:54:11 GMT

اسرائیل اور حماس کے درمیان دوسرے مرحلے کے مذاکرات کا آغاز

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

GAZA:

اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے پہلے مرحلے کے بعد غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے سمجھوتے کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ حماس نے زخمیوں کو علاج کے لیے باہر بھیجنے اور اسرائیلی حملوں کے دوران غزہ کی پٹی چھوڑ جانے والے فلسطینیوں کی واپسی کے لیے اگلے چند روزمیں رفح کی راہداری کھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

حماس کے رہنما سامی ابوزہری نے اس حوالے سے بتایا کہ ثالث ممالک نے دونوں فریقین کے اقدامات کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے تاکہ غزہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کا مستقبل صرف فلسطینیوں سے جڑا ہوا ہے اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے پاس صرف ایک راستہ ہے کہ وہ اس معاہدے کی تکمیل تک کاربند رہے۔

حماس رہنما کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں انتظامی حوالے سے کوئی خلا پیدا نہیں ہوا ہے اور فلسطینی عوام کی حمایت یافتہ حکومت کی تشکیل کا خیرمقدم کیا جائے گا۔

اسرائیل سے معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں فلسطینیوں کی اپنی سرزمین واپسی کے حوالے سے حماس نے بتایا کہ چند روز میں 3 لاکھ افراد بے گھر فلسطینیوں شمالی غزہ میں اپنے گھروں میں منتقل ہوچکے ہیں۔

غزہ میں حکومت کے انفارمیشن بیورو کے سربراہ نے آگاہ کیا کہ جنگ زدہ غزہ پٹی میں واپس آنے والے 90 فیصد فلسطینی اپنے گھروں سے محروم ہوچکے ہیں۔

خیال رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ ہفتے مصر، قطر اور امریکا کی ثالثی میں جنگ بندی ہوئی تھی اور معاہدے کے تحت قیدیوں کا تبادلہ ہوگا، معاہدے کے بعد دو مرتبہ قیدیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔

حماس نے پہلی دفعہ 3 خواتین اور دوسری مرتبہ 4 اسرائیلی فوجی خواتین اہلکاروں کو رہا کردیا تھا، جس کے جواب میں اسرائیل نے سیکڑوں فلسطینیوں کو آزاد کردیا تھا۔

واضح رہے کہ دونوں فریقین کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق اس کے تین مراحل ہیں، جس میں جنگ بندی، غزہ کے شہری علاقوں سے اسرائیل کی فوج کی دست برداری اور قیدیوں کا تبادلہ شامل ہے۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر مشتمل ہوگا، جس میں حماس سے 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گا جبکہ اسرائیل ایک ہزار 900 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل حملے کے دوران 251 افراد کو گرفتار کرلیا تھا اور ایک ہزار 210 اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے، ان قیدیوں میں 34 جنگ کے دوران اسرائیل کے حملوں میں مارے گئے تھے اور چند کو قیدیوں کے تبادلے کے نتیجے میں رہائی ملی تھی۔

اس وقت حماس کی قید میں 91 اسرائیلی قید ہیں جبکہ اسرائیل کی جیلوں میں ہزاروں فلسطینی انتہائی کسمپرسی کی حالت میں زندہ ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں ایک سال سے زائد عرصے تک بمباری کے دوران 47 ہزار 283 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے اور 200 سے زائد صحافی بھی شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے کے دوران غزہ کی

پڑھیں:

غزہ نے اسرائیل کو گھٹنوں کے بل گرادیا، ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای

TEHRAN:

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کی جدوجہد نے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔

غیرملکی خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق تہران میں سرکاری عہدیداروں سے ملاقات کے دوران سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ چھوٹے اور محدود غزہ نے ایسی صہیونی حکومت کوگھٹنوں کے بل گرنے پر مجبور کردیا، جو جدید اسلحے سے لیس اور امریکا کی مکمل حمایت حاصل تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کے شہریوں کو مصر اور اردن یا کسی دوسرے مقام پر منتقل کرنے کی تجویز پرشدید تنقید کی۔

اسماعیل بقائی نے کہا کہ سیاسی جبر اور جغرافیائی مداخلت فلسطینیوں کو اپنی سرزمین چھوڑنے پر مجبور نہیں کرسکتی ہے کیونکہ غزہ فلسطینیوں کا ہے، ان کی مادر وطن ہے اور وہاں رہنے کے لیے انہوں نے بھاری قیمت چکائی ہے۔

خیال رہے کہ ایک سال سے زائد عرصے جاری رہنے کے بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ ہفتے جنگ بندی ہوئی تھی اور اس کے تحت اسرائیل نے اپنے گرفتار شہریوں کی رہائی کے بدلے سیکڑوں فلسطینیوں کو رہا کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔

عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیردفاع کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے، عدالت نے حماس کے شہید رہنما کے بھی وارنٹ جاری کردیے تھے۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر مقدمے میں ترکی، اسپین سمیت دیگر کئی ممالک نے فلسطین کی حمایت کی تھی اور 50 ہزار کے قریب فلسطینیوں کی شہادت کو ان کی نسل کشی سے تعبیر کیا تھا۔

غزہ جنگ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں میں شہید ہونے والوں میں 18 ہزار سے زائد بچے، خواتین، 200 سے زائد صحافی، طبی عملے کے ہزاروں ارکان شامل تھے۔

متعلقہ مضامین

  • 8 کے بدلے 110: حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کا تیسرا تبادلہ آج ہوگا
  • اسرائیلی وحشیانہ کارروائی میں 10 فلسطینی شہید، قیدیوں کے تبادلے کا تیسرا مرحلہ آج ہوگا
  • امریکی ایلچی کی جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد اور اگلے مرحلے پر اسرائیل سے بات چیت
  • فلسطینی مزاحمت کا حیران کن منصوبہ (دوسرا حصہ)
  • نیتن یاہو بالآخر سمجھنے پر مجبور ہو ہی گیا! اسرائیلی جنرل کی تاکید
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان دوسرے مرحلے کے مذاکرات کا آغاز
  • غزہ نے اسرائیل کو گھٹنوں کے بل گرادیا، ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای
  • جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے جن 26 افراد کو رہا کیا جانا ہے ان میں8 اب زندہ نہیں ہیں.اسرائیلی ترجمان
  • فلسطین فلسطینیوں کا ہے