دھنوش کی نینتھارا کے خلاف قانونی جنگ میں فتح، نیٹ فلکس کو بڑا جھٹکا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
مدراس ہائی کورٹ نے بالی ووڈ اداکار دھنوش کے حق میں فیصلہ سنایا ہے، جو اداکارہ نینتھارا اور ان کی نیٹ فلکس دستاویزی فلم "نینتھارا: بیونڈ دی فیری ٹیل" کے حوالے سے ایک کاپی رائٹ تنازعہ میں شامل تھے۔
عدالت نے نیٹ فلکس انڈیا کی درخواست کو مسترد کر دیا، جس میں دھنوش کی سول درخواست کو رد کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب نومبر 2024 میں دھنوش نے دعویٰ کیا کہ فلم "نانوم راوڈی دھان" کا تین سیکنڈ کا کلپ ان کی اجازت کے بغیر دستاویزی فلم میں شامل کیا گیا۔
یہ فلم دھنوش کی پروڈکشن میں بنائی گئی تھی۔ دھنوش نے عدالت سے اس کلپ کو فوری طور پر ہٹانے اور 10 کروڑ روپے کے ہرجانے کا مطالبہ کیا تھا۔
نینتھارا نے اس کے جواب میں انسٹاگرام پر ایک کھلا خط شیئر کرتے ہوئے دھنوش کی قانونی کارروائی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے فلمی دنیا کے دیگر بڑے پروڈیوسرز جیسے شاہ رخ خان، چیرنجیوی اور رام چرن کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے ان کی دستاویزی فلم کے لیے جلد اجازت دی، اور دھنوش کے رویے کو اس سے مختلف قرار دیا۔
مدراس ہائی کورٹ نے دھنوش کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے نیٹ فلکس انڈیا کی درخواست خارج کر دی اور یہ قرار دیا کہ کلپ کے غیر قانونی استعمال سے دھنوش کے حقوق متاثر ہوئے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دھنوش کے نیٹ فلکس دھنوش کی
پڑھیں:
ٹرمپ کے سخت اقدامات: غیر ملکیوں کے لیے رجسٹریشن، قانونی حیثیت کا ثبوت ہر وقت پاس رکھنا لازمی قرار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دیگر ممالک اور ان کے شہریوں کے لیے سخت اقدامات کا سلسلہ جاری ہے جب کہ ایگزیکٹو آرڈر کے بعد نافذ ہونے والے نئے قوانین کے مطابق امریکا میں رہنے والے تمام غیر ملکیوں کو اپنی رجسٹریشن کرانی ہوگی اور اپنی قانونی حیثیت کا دستاویزی ثبوت ہر وقت اپنے پاس رکھنا ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق اس قانون کا اطلاق تمام ایسے غیر ملکیوں پر ہوگا جو امریکا کے شہری نہیں ہیں، اس کا اعلان ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ نے کیا تھا اور یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز (یو ایس سی آئی ایس) نے اس کو نافذ کیا ہے۔
اس قانون کے تحت 18 سال اور اس سے زیادہ عمر کے تمام غیر ملکیوں بشمول قانونی حیثیت کے حامل افراد کو ہر وقت اپنے اندراج کا ثبوت پاس رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ان احکامات میں گرین کارڈ ہولڈرز اور امریکا میں قانونی طور پر مقیم دیگر شہری شامل ہیں۔
یو ایس سی آئی ایس نے 21 مارچ کے الرٹ میں کہا کہ جب کوئی کوئی شخص اندراج کروا لیتا ہے اور فنگر پرنٹس کے لیے حاضر ہوتا ہے تو ڈی ایچ ایس رجسٹریشن کے ثبوت جاری کرے گا جسے 18 سال سے زیادہ عمر کے غیر ملکیوں کو ہر وقت ذاتی طور پر اپنے پاس رکھنا ہوگا۔
محکمے نے ان ہدایات پر عمل کرنے میں ناکامی کی صورت میں شہریوں کو سزاؤں سے خبردار کیا گیا، سزاؤںمیں جرمانے یا قید شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ کا ایگزیکٹو آرڈر 14159، جس کا مقصد امریکی عوام کو تحفظ دینا ہے، اس قانون کے تحت 30 دن یا اس سے زیادہ عرصے تک امریکا میں رہنے والے غیر ملکیوں کو بائیومیٹرک معلومات کے لیے نیا فارم جی-325 آر سمیت آن لائن سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے اندراج کرانا ہوگا، جن لوگوں کے فنگر پرنٹس پہلے نہیں ہوئے، انہیں فنگر پرنٹس کے لیے بھی آنا ہونا ہوگا۔
اس اصول کا اطلاق تقریباً تمام غیر ملکیوں پر ہوتا ہے، بشمول عارضی زائرین، طلبہ اور کارکن، صرف محدود پیمانے پر استثنیٰ دیا گیا ہے۔
اس قانون کے تحت 14 سال سے کم عمر بچوں کے والدین یا قانونی سرپرستوں پر بھی ذمہ داریاں عائد کی گئی ہیں۔
ریگولیشن میں کہا گیا کہ اپنی 14ویں سالگرہ تک پہنچنے کے 30 دن کے اندر، پہلے سے رجسٹرڈ تمام غیر ملکیوں کو دوبارہ رجسٹریشن کے لیے درخواست دینا ہوگی اور فنگر پرنٹس رجسٹریشن کرانا ہوگی۔
نئے ضابطے کے بعد ٹریفک پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے افسران بھی اب قانونی طور پر کسی فرد کی رجسٹریشن اسٹیٹس کا ثبوت مانگ سکتے ہیں۔
30 دن سے زائد عرصے تک امریکا میں داخل ہونے والے کینیڈین شہریوں کو بھی رجسٹریشن کرانا ضروری ہے، جب تک کہ ان کے پاس پہلے سے ہی آئی-94 داخلہ ریکارڈ نہ ہو۔
زمین یا سمندری راستے کے ذریعے داخل ہونے والوں کو بھی اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ انہیں ایسی دستاویز جاری کی گئی ہے، آئی-94 پر لاگو فیس 6 ڈالر ہے، امیگریشن ایڈوائزری میں کہا گیا کہ زمینی سرحد پر پیشگی درخواست دینا ممکن ہے، سی بی پی ون موبائل ایپ کو اس طرح کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
قانونی ماہرین نے تارکین وطن اور غیر ملکی زائرین پر زور دیا ہے کہ وہ نئے ضابطے کو سنجیدگی سے لیں۔