اسلام آباد: حکومت نے ارکان پارلیمنٹ کی اسکیموں کے لیے 50 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کی اسکیموں کے لیے 50 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی گئی، 50 ارب کا 60 فیصد فنڈ یا 28 ارب 87 کروڑ حکومت پنجاب کو جاری کیے گئے۔

حکومت سندھ کو کل 15 ارب 25 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دی گئی۔حکومت بلوچستان کو 2 ارب روپے سے زائد کے فنڈز جاری کردیے گئے، جبکہ حکومت خیبرپختونخوا کو ایک ارب روپے سے زائد کے فنڈز جاری کیے گئے۔

میڈیاذرائع کے مطابق اسلام آباد کے لیے 75 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے گئے، حکومت نے 50 ارب کی منظوری پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے پروگرام کے لیے دی ہے۔

اسٹیئرنگ کمیٹی پائیدار ترقیاتی اہداف پروگرام نے فنڈز متعلقہ وفاقی وزارتوں، ڈویژنز کو جاری کیے، فنڈز صوبائی حکومتوں کو ایس اے پی اسکیموں پر عملدرآمد کرانے کے لیے جاری کیے گئے۔کمیٹی کے تمام ممبران نے متفقہ طور پر ایس اے پی اسکیموں پر عملدرآمد کے لیے فنڈز کی منظوری دی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جاری کرنے کی منظوری کے فنڈز جاری جاری کیے گئے ارب روپے کے لیے

پڑھیں:

ضم اضلاع کے فنڈز کے پی حکومت کو منتقل نہ کرنا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے، بیرسٹر سیف

پشاور:

خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات ڈاکٹر بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ ضم اضلاع کے فنڈز صوبے کو منتقل نہ کرنا آئین اور قانون کی صریح خلاف ورزی ہے، وفاق نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے خط پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

اپنے بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کی جانب سے وفاق کو لکھے گئے خط کا تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا، خط میں انضمام کے بعد ضم شدہ اضلاع کے فنڈز خیبر پختونخوا کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ انضمام کے بعد قبائلی اضلاع باقاعدہ طور پر خیبر پختونخوا کا حصہ بن چکے ہیں لہٰذا ضم شدہ اضلاع کے فنڈز بھی خیبر پختونخوا کو منتقل کیے جائیں۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ضم شدہ اضلاع کو معاشی طور پر مستحکم کرنا ناگزیر ہے، دہشت گردی صرف ایک صوبے کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔

انہوں ںے کہا کہ وفاق نے ضم شدہ اضلاع کی ترقی میں صوبائی حکومت کا ساتھ دینے کے بجائے فنڈز اپنے پاس روک لیے ہیں۔

مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبر پختونخوا حکومت ضم شدہ اضلاع پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، ضم اضلاع میں تعلیم کا فروغ، صحت کی سہولیات کی فراہمی اور انفرا اسٹرکچر کی ترقی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی ادارے بجلی بلوں کے نادہندہ، آئیسکو کا نوٹسز جاری کرنے کا اعلان، حکومت ناراض
  • ضم اضلاع کے فنڈز کے پی حکومت کو منتقل نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، بیرسٹر سیف
  • حکومت کی جانب سے 6 نئی نہروں کے منصوبوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش
  • آئندہ مالی سال کیلیے دفاعی بجٹ کا تخمینہ کیا ہوگا؟تفصیلات سامنے آگئیں
  • اسٹیج ڈراموں میں عریانی روکنے کیلیے پنجاب حکومت اداکاراؤں کے کپڑوں کی منظوری دے گی
  • آئندہ مالی سال کیلیے دفاعی بجٹ کا تخمینہ کیا ہوگا
  • آئندہ مالی سال کیلیے دفاعی بجٹ کا تخمینہ کیا ہوگا، تفصیلات سامنے آگئیں
  • ضم اضلاع کے فنڈز کے پی حکومت کو منتقل نہ کرنا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے، بیرسٹر سیف
  • سندھ حکومت اور اپوزیشن اپنے منشور کے مطابق مسائل حل کرنے میں ناکام، رپورٹ
  • آئینِ پاکستان میں کہیں نہیں لکھا کہ 6 کینالز کی منظوری صدر نے دینی ہے، سراج درانی