وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے وزیر خزانہ نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کا اشارہ دیا ہے۔

اسلام آباد میں  پاکستان بزنس کونسل کے وفد سے گفتگو میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تنخواہ دار طبقے پر غیر متناسب ٹیکس کے بوجھ کا اعتراف کیا اور موجودہ ٹیکس سلیبس پر نظر ثانی کا اشارہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اقتصادی پیشرفت کے لیے ڈیجیٹل معیشت اہمیت کی حامل ہے، وزیرخزانہ محمداورنگزیب

وزیر خزانہ نے کہا ’یہ میرا ذاتی نظریہ ہے کہ واقعی تنخواہ دار طبقے پر ایک غیر متناسب حد تک زیادہ بوجھ پڑتا ہے۔‘

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کی گئی مانیٹری پالیسی کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ انٹرسٹ ریٹ کی شرح کم ہوکر 11 فیصد رہ گئی ہے، سود کی شرحوں میں کمی سے کاروباری اعتماد میں بہتری آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کا اعلان کردیا

وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس پالیسی یونٹ کو ایف بی آر سے نکال کر وزارت خزانہ میں شامل کررہے ہیں جس کا مقصد ٹیکس پالیسی کو ریونیو کلیکشن کے دباؤ سے محفوظ رکھنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے موجودہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب تشویشناک ہے اور 8 سے 9 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی ملکی معیشت کے لیے ناقابل قبول ہے،اس تناسب کو اگلے 3 سال میں 13.

5 فیصد تک بڑھانے کا ارادہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news تنخواہ دار طبقہ ٹیکس جی ڈی پی محمد اورنگزیب وفاقی وزیر خزانہ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تنخواہ دار طبقہ ٹیکس جی ڈی پی محمد اورنگزیب وفاقی وزیر خزانہ تنخواہ دار طبقے پر نے کہا

پڑھیں:

ٹیکس پالیسی یونٹ کو ایف بی آر سے الگ کر کے وزارت خزانہ میں شامل کررہے ہیں، وزیرخزانہ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ٹیکس پالیسی یونٹ کو ایف بی آر سے نکال کر وزارت خزانہ میں شامل کر رہے ہیں جس کا مقصد ٹیکس پالیسی کو ریونیو کلیکشن کے دباؤ سے محفوظ رکھنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے نئے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے مشاورتی عمل شروع کردیا ہے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے پاکستان بزنس کونسل کے وفد نے ملاقات کی جس کے دوران وزیر خزانہ نے منصفانہ ، مؤثر اور بہترین ٹیکس کے نظام کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ٹیمیں آنے والے دنوں میں تمام تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیں گی ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب تشویشناک ہے اور 8 سے 9 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی سے ملکی معشیت اور عالمی حیثیت کے لیے ناقابل قبول ہے۔

وزیر خزانہ نے اس تناسب کو اگلے 3 سال میں 13.5 فیصد تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • تنخواہ دار کیلیے ٹیکس ریٹرن کا عمل آسان کرینگے،محمد اورنگزیب
  • تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس ریٹرن کے عمل کو آسان بنائیں گے ، وزیر خزانہ
  • وزیر خزانہ کا تنخواہ دار طبقے کیلیے ٹیکس ریٹرن کے عمل کو آسان بنانے کا اعلان
  • حکومت کا صنعتوں کو سستی بجلی اور تنخواہ داروں کو ٹیکس میں ریلیف دینے کا عندیہ
  • وزارت خزانہ نے پہلی ششماہی کی معاشی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی
  • 29وزارتوں کی 11877اسامیاں ختم ، ریلوے میں 5695کی پلاننگ 
  • ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 140 فیصد اضافہ شرمناک ہے،حافظ نعیم الرحمن
  • ٹیکس پالیسی یونٹ کو ایف بی آر سے الگ کر کے وزارت خزانہ میں شامل کررہے ہیں، وزیرخزانہ
  • ٹیکس پالیسی یونٹ کو ایف بی آر سے الگ کر کے وزارت خزانہ میں شامل کررہے ہیں، وزیرخزانہ