صحافیوں کیساتھ ملکر پیکا ایکٹ کیخلاف سیاسی کردار ادا کرینگے، نیشنل پارٹی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اپنے بیان میں ترجمان نیشنل پارٹی نے کہا کہ جس طرح عوام دشمن اقدامات کو قانونی اور آئینی لبادے میں ڈالا جا رہا ہے، وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نیشنل پارٹی نے پیکا ترمیم ایکٹ کو عوام دشمن قانون قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کے ساتھ اس قانون کے خلاف سیاسی کردار ادا کریں گے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے جاری بیان کہا کہ نیشنل پارٹی جمہوریت پارلیمنٹ کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے۔ ایسے تمام عوام دشمن قانون کی بلا خوف مخالفت کریں گے جس سے اظہار آزادی، تحریر و تقریر کے حق سے عوام کو محروم کیا جائے۔ بیان میں کہا گیا کہ موجودہ حکومت اپنے وعدوں اور پی ڈی ایم کے چارٹر آف ڈیمانڈ سے مکرتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح عوام دشمن اقدامات کو قانونی اور آئینی لبادے میں ڈالا جا رہا ہے، وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ پیکا ایکٹ کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری قابل افسوس ہے۔ شعور کا گلہ گھوٹنے اور تنقید کو روکنے پر پارلیمان جمہور مخالف سمت میں کھڑی ہوگئی ہے۔ بیان میں ملکی میڈیا سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلایا گیا کہ نیشنل پارٹی اور اس کی قیادت ملکی میڈیا کے ساتھ مل کر کالے قوانین کے خلاف تحریک میں اپنا سیاسی کردار ادا کرئے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیشنل پارٹی عوام دشمن
پڑھیں:
کشمیر اسمبلی میں وقف قانون پر بات چیت کی اجازت نہ دینا کہاں کی جمہوریت ہے، ڈاکٹر محبوب بیگ
پی ڈی پی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت مسلمانوں کے طرزِ زندگی کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ترجمان اعلٰی ڈاکٹر محبوب بیگ نے نیشنل کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں نہ صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ وقف قانون جیسے حساس عوامی معاملات پر بھی اسمبلی میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی کی صدارت میں پارٹی اجلاس کے بعد سرینگر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محبوب بیگ نے کہا کہ ریاست کی اکثریتی مسلم اسمبلی میں وقف جیسے حساس مذہبی اور سماجی مسئلے پر بات روک دی گئی، جو جمہوریت پر سوالیہ نشان ہے۔
ڈاکٹر محبوب بیگ نے اس حوالہ سے کشمیر اسمبلی کے اسپیکر عبد الرحیم راتھر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر مسلم اکثریتی علاقے (جموں کشمیر) کی اسمبلی میں وقف پر بات کی اجازت نہیں دی جاتی، تو یہ کہاں کی جمہوریت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر سے ایسے رویے کی توقع نہیں تھی۔ پی ڈی پی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت مسلمانوں کے طرزِ زندگی کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا لباس، خوراک، عقائد، سب پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں، اگر حکومت غیر جانبدار ہے، تو پھر یہ امتیازی پالیسیاں کیوں۔
ریاستی درجے کی بحالی پر تاخیر اور نیشنل کانفرنس کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے محبوب بیگ نے کہا کہ اگر عمر عبداللہ وزیراعلٰی نہیں بن سکتے تو کم از کم مرکز سے ریاستی حیثیت کی بحالی کا ٹائم فریم تو مانگیں۔ انہوں نے عمر عبداللہ کو اروند کیجریوال کے طرز پر مودی حکومت کی پالیسیوں پر سوال اٹھانے کی جرات کرنے کا سبق حاصل کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو مسترد کر کے عوام نے نیشنل کانفرنس کو جو منڈیٹ دیا اس کی حق ادائیگی کا وقت آ چکا ہے اور نیشنل کانفرنس کو اس پر کھرا اترنا چاہیئے۔