بھارتی کپتان روہت شرما اہم میچ میں شرکت نہیں کر سکیں گے
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان روہت شرما، یشسوی جیسوال اور شریاس ایر انگلینڈ کے خلاف ون ڈے انٹرنیشنل سیریز کے پیشِ نظر آئندہ ماہ رانجی ٹرافی میں ممبئی کی نمائندگی نہیں کر سکیں گے۔
آسٹریلیا کے خلاف خراب کارکردگی کے سبب سابق کرکٹرز نے بھارتی بلے بازوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کا مشورہ دیا تھا۔
جس کے بعد روہت شرما نے واپس ممبئی جبکہ ویرات کوہلی نے 2012 کے بعد دہلی کی جانب سے پہلا میچ کھیلنےکا فیصلہ کیاتھا۔
دوسری جانب ویرات کوہلی اور کے ایل راہول 30 جنوری سے شروع ہونے والے ٹرافی کے اگلے راؤنڈ میں حصہ لیں گے۔ ممبئی کے تینوں کھلاڑیوں نے رانجی کے گزشتہ راؤنڈ میں حصہ لیا تھا۔
بھارت اور انگلینڈ کے درمیان ون ڈے سیریز کا آغاز ناگ پور میں 6 فروری (رانجی ٹرافی کا آخری راؤنڈ ختم ہونے کے چھ روز بعد) سے ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مودی کی حکومت میں معیار زندگی بہتر ہونے کا امکان نہیں، سروے میں بھارتی شہریوں کی رائے
مودی کی حکومت میں معیار زندگی بہتر ہونے کا امکان نہیں، سروے میں بھارتی شہریوں کی رائے WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز
نئی دہلی (آئی پی ایس )بھارت میں زیادہ شہریوں کی امید معیار زندگی میں بہتری کے بارے میں کم ہو رہی ہے، اس کی وجہ اجرتوں میں اضافہ نہ ہونا اور مہنگائی کا بڑھنا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ میں سی۔ووٹر کی جانب سے جاری سروے کے نتائج کے حوالے سے بتایا گیا کہ بجٹ سے قبل 37 فیصد افراد کو لگتا ہے کہ اگلے سال عام آدمی کا معیار زندگی خراب ہوگا، یہ 2013 کے بعد سے سب سے زیادہ تناسب ہے، جبکہ نریندر مودی 2014 سے وزیر اعظم ہیں۔
سی ووٹر نے بتایا کہ بھارت کی تمام ریاستوں سے 5 ہزار 269 بالغ افراد نے سروے میں حصہ لیا، مستقل غذائی مہنگائی نے بھارتی گھرانوں کے بجٹ اور قوت خرید کو متاثر کیا ہے، جبکہ دنیا کی پانچویں بڑی معیشت کی نمو چار سالوں کی کم ترین سطح پر ہے۔
سروے میں شامل تقریبا دو تہائی افراد کا کہنا تھا کہ مہنگائی پر قابو نہیں پایا گیا اور نریندر مودی کے وزیراعظم بنے کے بعد سے قیمتوں میں اضافہ ہوتا رہا ہے، جبکہ نصف سے زائد شرکا کا کہنا تھا کہ شرح مہنگائی نے ان کے معیار زندگی پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
رواں ہفتے سالانہ بجٹ میں نریندر مودی سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ معاشی نمو کو تیز کرنے، آمدنی میں اضافے اور متوسط طبقے کو ریلیف دینے کے اقدامات کا اعلان کریں گے۔سروے میں شریک تقریبا 50 فیصد افراد نے بتایا کہ ان کی آمدنی پچھلے سال کی سطح پر برقرار ہے تاہم اخراجات میں اضافہ ہو گیا ہے، جبکہ دو تہائی افراد نے بتایا کہ بڑھتے ہوئے اخراجات کا انتظام کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ عالمی سطح پر معاشی ترقی کے باوجود بھارت میں نوجوانوں کی بڑی تعداد کے لیے باقاعدہ اجرت حاصل کرنے کے ناکافی مواقع ہیں۔