Daily Ausaf:
2025-01-30@06:52:13 GMT

ڈیجٹل کانٹنٹ بنانے والوں کیلئے گولڈن ویزا، بڑی خبر آ گئی

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

ڈیجٹل کانٹنٹ بنانے والوں کیلئے گولڈن ویزا، دبئی سے تفصیلات آگئیں۔متحدہ عرب امارات کی جانب سے ڈیجیٹل میڈیا کی دنیا میں اہم مقام بنانے کی کوشش میں حال ہی میں ’Creators HQ‘ کے نام سے نیا اقدام شروع کیا گیا ہے، جس میں ڈیجٹل کانٹنٹ بنانے والوں کو گولڈن ویزا کی درخواستوں، نقل مکانی میں مدد ملے گی، کمپنی بنانے اور رجسٹریشن میں بھی بھرپور تعاون کیا جائے گا۔اس بات کا اعلان ’1 بلین فالورز سمٹ‘ کے نام سے متاثر کن افراد کو نشانہ بنانے والے ایونٹ کے تیسرے ایڈیشن میں کیا گیا، ایسا نام اس لیے رکھا گیا ہے کیونکہ کانفرنس میں شرکت کرنے والے تخلیق کاروں نے 1 بلین سے زیادہ پیروکاروں کی نمائندگی کی۔

کانفرنس کی انتظامیہ کی جانب سے دعویٰ کیا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا ایونٹ ہے جو مواد تخلیق کار معیشت کے لیے وقف ہے۔
اداکار اسد رضا خان، جنہوں نے 2022 میں اداکار کے زمرے میں اپنا گولڈن ویزا حاصل کیا تھا، اس ضمن میں بتایا کہ متحدہ عرب امارات ہمیشہ سے ان مہارتوں کو فروغ دینے کا علمبردار رہا ہے، چاہے وہ مواد کی تخلیق ہو، اداکاری ہو یا تحریر ہو۔

انہوں نے کہا کہ ”وہ اب تقریباً 10 ہزار تخلیق کاروں کو گولڈن ویزا کی پیشکش کر رہے ہیں، جو کہ 10 سالہ رہائشی پروگرام ہے، تاکہ لوگوں کو شاندار ملک میں منتقل کیا جاسکے۔“ان کا کہنا تھا کہ عرب امارات نے تقریباً 2 سال قبل پرفارمنگ آرٹس گولڈن ویزا پروگرام شروع کیا، وہ “فن اور تفریح ​​کے شعبوں میں بہت سے تکنیکی ماہرین کو ملک میں آنے، یہاں رہنے اور مواقع پیدا کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔

انہوں نے مزیدکہا کہ اس اقدام سے ”مواد کے خیالات، مواد کے بہت سے مواقع، بہت سے تربیتی موضوعات پر ایک دوسرے سے سیکھنے“ پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔اس پروگرام کا ہدف صرف سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والے ہی نہیں۔ تخلیق کاروں کے ٹیلنٹ کو راغب کرنے اور ان کی حمایت کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا۔اسد رضا نے مزید کہا کہ پروگرام میں ڈیجیٹل مواد کے تخلیق کاروں اور ان کے قابل بنانے والے، پوڈ کاسٹرز اور بصری فنکار شامل ہیں۔

یہ پروگرام تخلیقی صنعتوں کے کلیدی کھلاڑیوں کو بھی نشانہ بناتا ہے، جیسا کہ ایڈورٹائزنگ اور مارکیٹنگ فرم، میڈیا اور میوزک پروڈیوسرز، اینیمیشن اسٹوڈیوز اور فیشن اور طرز زندگی کے برانڈزوغیرہ۔جدید پروگرام مکمل طور پر مربوط تخلیقی ماحولیاتی نظام کے قیام کے لیے ٹیک کمپنیوں کے ساتھ تعاون کرنا چاہتی ہے۔اس میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، اسٹریمنگ سروسز، گیمنگ اور اسپورٹس فرمز، ڈویلپرز اور AI اور مشین لرننگ اسٹارٹ اپس کے ساتھ شراکتیں شامل ہیں۔

سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ، ٹیلنٹ مینجمنٹ اور میڈیا انوویشن میں مہارت رکھنے والے کاروباری افراد بھی اس نئے پروگرام کے لئے ایک اہم توجہ ہیں۔فوربس کی رپورٹ کے مطابق عالمی معیار کے بنیادی ڈھانچے، ٹیکس فوائد اور ڈیجیٹل مواد کے تخلیق کاروں کے لیے خصوصی تعاون کے ساتھ خود کو تخلیق کار کے لیے دوستانہ منزل کے طور پر پوزیشن میں لا کر دبئی اس تیزی سے پھیلتی ہوئی مارکیٹ کا اہم حصہ حاصل کرنے کے لیے خود کو ازسرنو ترتیب دے رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اگر دبئی اپنے 10 ہزار متاثر کن افراد کے ہدف کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے، تو یہ اقدام دبئی کو ڈیجیٹل مواد کی تخلیق کے لیے دنیا کی اولین منزل کے طور پر قائم کر سکتا ہے، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ امارات کے معاشی تنوع کے اہداف میں حصہ ڈالتا ہے اور عالمی ڈیجیٹل معیشت میں اپنی پوزیشن کو مضبوط بناسکتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: تخلیق کاروں گولڈن ویزا مواد کے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

مبینہ طور پر توہین کرنے والوں میں چیف جسٹس کو بھی شامل کیا گیا، جسٹس جمال مندوخیل

ایڈینشل رجسٹرار سپریم کورٹ کو جاری شوکاز نوٹس کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں جب توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی گئی تو آرڈر کیسے دیا گیا، اس فیصلے میں تو مبینہ طور پر توہین کرنے والوں میں چیف جسٹس پاکستان کو بھی شامل کیا گیا، کیا مبینہ طور پر توہین کرنے والے فل کورٹ تشکیل دیں گے.

سپریم کورٹ میں ایڈینشل رجسٹرار کو جاری شوکاز نوٹس  کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔

وکیل نذر عباس نے کہا کہ ہم اپنی انٹرا کورٹ اپیل واپس لینا چاہتے ہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ اپنا کلیم واپس لے سکتے ہیں لیکن اپیل واپس نہیں لی جاسکتی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے نذر عباس کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کمرہ عدالت سے باہر جانا چاہیں تو جا سکتے ہیں۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میرے موکل کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا گیا ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ جب توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی گئی تو آرڈر کیسے دیا گیا، اس فیصلے میں تو مبینہ طور پر توہین کرنے والوں میں چیف جسٹس پاکستان کو بھی شامل کیا گیا، کیا مبینہ طور پر توہین کرنے والے فل کورٹ تشکیل دیں گے،  مرکزی کیس آئینی بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ توہین عدالت قانون میں پورا طریقہ کار بیان کیا گیا ہے، دونوں کمیٹیوں کو توہین کرنے والے کے طور پر ہولڈ کیا گیا، طریقہ کار تو یہ ہوتا ہے پہلے نوٹس دیا جاتا ہے،  ساری دنیا کیلئے آرٹیکل 10اے کے تحت شفاف ٹرائل کا حق ہے، کیا ججز کیلئے آرٹیکل 10 اے دستیاب نہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ جو فل کورٹ بنے گا کیا اس میں مبینہ توہین کرنے والے چار ججز بھی شامل ہونگے، ہمیں نوٹس دے دیتے ہم چار ججز ان کی عدالت میں پیش ہو جاتے۔

جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ کیا انٹراکورٹ اپیل میں وہ معاملہ جو عدالت کے سامنے ہی نہیں، کیا اسے دیکھ سکتے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ تو کیا ہم بھی فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کریں۔ 

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہم اٹارنی جنرل کو سن لیتے ہیں، مناسب ہوگا ججز کراس ٹاک نہ کریں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر یہ بینچ کارروائی جاری رکھنا چاہتا ہے تو میں بینچ سے الگ ہو جاوں گا، ہمارے سامنے اس وقت کوئی کیس ہے ہی نہیں، ہمارےسامنے جو اپیل تھی وہ غیر موثر ہو چکی، اگر بنچ کارروائی جاری رکھنا چاہتا ہے تو میں معذرت کروں گا۔

جسٹس جمال مندوخیل  نے کہا کہ فائل کے پہیے نہیں لگے ہوتے کسی نے تو لے کر جانی ہے، ہمیں بتائیں کمیٹی پر اعتراض کیا گیا، ہمیں بتائیں کیا کمیٹی آئین کے خلاف جا سکتی تھی؟ میری رائے میں آئینی سوال آ جائے تو وہ مقدمہ خودکار طریقے سے آئینی بینچ کے سامنے چلا جاتا ہے، ملٹری کورٹس کیس کسی نے منتقل نہیں کیا وہ خود منتقل ہوا، جب ریگولر بینچ میں میرے سامنے آئینی نکتہ آئے گا میرے لیے وہ کیس سننا ہی حرام ہو جائے گا۔

جسٹس حسن اظہر رضوی  نے کہا کہ 13 جنوری کے آرڈر میں لکھا ہوا ہے کہ اعتراض کیا گیا تھا کہ کیس آئینی بینچ کو بھیجا جائے،  جسٹس جمال مندوخیل  نے کہا کہ اس فیصلے میں جو کہا گیا کیا وہ آئین کی خلاف ورزی نہیں؟ میں صرف پوچھ رہا ہوں، اگر ایک جج آئین کی خلاف ورزی کرے تو آئین اس بارے کیا کہتا ہے؟  ہر جج نے آئین کی پاسداری کا حلف اٹھا رکھا ہے۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ  نے کہا کہ ہمارے سامنے موجود کیس غیر مؤثر ہو چکا ہے، کیا ہم یہاں بیٹھ کر ججز کو نوٹس کر سکتے ہیں؟ ہم انٹرا کورٹ اپیل کے اختیار سماعت سے باہر نہیں جا سکتے۔

جسٹس جمال مندوخیل  نے کہا کہ ہمارے بارے کہا گیا کہ یہ دو جج بینچ میں نہ بیٹھیں ان کا مفادات کا ٹکراؤ ہے،  پہلے بتائیں ہمارے مفادات کیا ہیں اور ان کا ٹکرزؤ کیا ہے؟ 

جسٹس محمد علی مظہر  نے کہا کہ یہ تو نئی عدالتی نظیر ہو گئی کہ میرا آرڈر ہے فلاں جج کیس نہ سنے،  جسٹس اطہر من اللّٰہ  نے ریمارکس دیے کہ ایسے تو آدھے ججز کورٹ میں بیٹھ ہی نہیں سکتے، جسٹس محمد علی مظہر  نے کہا کہ ایسے میں تو آپ کو ایڈہاک ججز بھارتی کرنا پڑیں گے۔

جسٹس جمال مندوخیل  کا کہنا تھا کہ یہ تو ایسے ہی ہو گیا یہ تیرا جج ہے یہ میرا جج ہے، ہمیں بتایا جائے ہمارے کیا مفادات تھے؟ ہمیں کیا فائدہ ملا؟  ساڑھے گیارہ بجے جب ساری عدالتیں بند ہو جاتی ہیں ہم تب بھی کیس سنتے ہیں، ہم روزانہ ڈبل فائلیں پڑھ کر آتے ہیں۔ 

جسٹس مسرت ہلالی  نے ریمارکس دیے کہ ہم تو اسی رنواہ میں دوگنا کام کر رہے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل  نے کہا کہ ایک طرف کہا جاتا ہے کہ فائدہ اٹھانے والے جج ہیں دوسری طرف کہا جاتا ہے متاثرہ جج ہیں،  کیا یہ معاملہ اب عالمی عدالت انصاف میں جائے گا؟ مفادات کا ٹکراؤ کیا ہے یہ بتانا پڑے گا۔

جسٹس محمد علی مظہر  نے کہا کہ ہمارے ساتھ وہ ہوا جیسے کہا جاتا ہے کہ کچھ بھی نہیں کہا اور کہہ بھی گئے، جسٹس جمال مندوخیل  نے کہا کہ یہ ہماری نیک نیتی پر سوال اٹھایا گیا ہے اس معاملے کو کلیئر کرنا پڑے گا، جسٹس اطہر من اللّٰہ  نے ریمارکس دیے کہ چھ جج کا خط کلاسیک مثال تھی وہ خط آج بھی موجود ہے، قوم، سیاستدانوں اور ججز نے تاریخ سے سبق نہیں سیکھا، جب وہ آتا ہے تو کوئی کھڑا نہیں ہوتا، آج صبح ایک اخبار کی سرخی پڑھی جس میں سینیئر سیاستدان نے کہا ملک میں جمہوریت ہے ہی نہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل  نے کہا کہ ہم اس سوال کو ہمیشہ کے لیے طے کرنا چاہتے ہیں تاکہ روز روز تماشہ نہ لگا رہے، اس خوف سے میں ججز کمیٹی میں بھی نہیں بیٹھوں گا کہ کہیں کوئی بینچ مجھے توہین عدالت کا نوٹس نہ جاری کر دے۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ  نے ریمارکس دیے کہ ججز کمیٹی جوڈیشل فورم نہیں ہے، کیا اس معاملے میں کمیٹی ممبران پر اعتراض اٹھایا جا سکتا ہے کہ ان کا مفادات کا ٹکراؤ ہے؟ 

جسٹس جمال مندوخیل  نے کہا کہ آنے والے ساتھی ججز کو توہین عدالت کی کاروائیوں سے بانا چاہتے ہیں، جسٹس اطہر من اللّٰہ کا کہنا تھا کہ جو ہوا یہ شرمندگی کا باعث ہے۔

اس کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے کیس نمٹا دیا، 4 ججز نے اکثریتی فیصلے میں کہا کہ تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کریں گے۔

جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس شاہد وحید نے اقلیتی رائے دیتے ہوئے کہا کہ مقدمہ نمٹانے کی حد اکثریتی فیصلے کے ساتھ ہیں، تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کرنے کی حد تک اکثریتی رائے سے اختلاف کرتے ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل ،جسٹس محمد علی ،جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی نے تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کرنے کا اکثریتی فیصلہ دیا۔

متعلقہ مضامین

  • شناختی کارڈ بنوانے والوں کے لیے بڑی خبر،اہم تبدیلیوں کی منظوری
  • آن لائن مواد کی کڑی نگرانی:پیکا ایکٹ 2025ء کیا ہے؟
  • معیشت کودستاویزی بنانے پرکوئی سمجھوتا نہیں ہوگا‘وزیرخزانہ
  • 20 ارب ڈالرز سرمایہ کاری نہیں قرضہ ہے جس پر سود بھی ادا کرنا ہو گا
  • حج آپریشن میں خدمت کرنے والوں کیلئے اہم خبر
  • 9 مئی، 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے پر حکومت کے ساتھ مذاکرات بند کیے، عمر ایوب
  • چائنا میڈیا گروپ کے “2025 اسپرنگ فیسٹیول گالا” پروگرام کی فہرست جاری کردی گئی
  • ایک کروڑ روپے سے مہنگی پراپرٹی خریدنے والوں کیلئے اہم خبر
  • مبینہ طور پر توہین کرنے والوں میں چیف جسٹس کو بھی شامل کیا گیا، جسٹس جمال مندوخیل