پمز کے ڈاکٹر حذیفہ طاہر پر خاتون کے ساتھ غیر اخلاقی حرکات اور سیمپل تبدیلی کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد (زمان مغل سے ) خاتون کے ساتھ غیر اخلاقی حرکات کے مبینہ ملزم کے نمونے تبدیل کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے پمز کے میڈکو لیگل ڈاکٹر حزیفہ طاہراور انکے کار خاص شوکت مسیح اورتھانہ مارگلہ کے تین سے زائد اہلکاروں کے خلاف متاثرہ خاتون نے مقدمہ درج کرا دیا ملزم ڈاکٹر حذیفہ میڈیکو لیگل پمز نے اسلام آباد کی مقامی عدالت سے عبوری ضمانت حاصل کی ملزم آج ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد شبیر بھٹی کی عدالت میں عبوری ضمانت کی توسیع کے لئے پیش ہو گا خاتون کی جانب سے ڈاکٹرر حذیفہ طاہر اور انکے کار خاص شوکت مسیح پر سیمپل تبدیل کرنے کے الزام میں میبینہ بھاری رشوت کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے وزرات صحت کی جانب سے کی جانے والی انکوائری میں الزام کی روشنی میں ڈاکٹر حزیفہ طاہر کو 24 جنوری 2024 کو نوکری سے ٹرمینیٹ کر دیا گیا تھا افشاں سعید نامی خاتون نے تھانہ مارگلہ کو تحریری درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ جواد امجد نے مجھے کاروباری میٹنگ کے لئے ایلزیم ٹاور بلوایا جب میں وہاں پہنچی تو اس نے شراب پی رکھی تھی میرے ساتھ زبردستی خیر اخلاقی حرکات کیں اور مجھے کہا کہ یہ کام میرے دوست عبداللہ کے ساتھ بھی کرو جسکے بعد میں وہاں سے نکلی اور ون فائیو پر کال کی مارگلہ پولیس نے خاتون کی درخواست پر مقدمہ 23 سال 2024 درج کر لیا بعد ازاں خاتون اور جواد کے سیمپل لیباری بجھوائے گئے جس پر خاتون کی طرف سے الزام عائد کیا گیا کہ ملزم جواد نے پولیس کی ملی بھگت سے ڈاکٹر حذیفہ اور اسکے کار خاص شوکت مسیح کے ساتھ ساز باز کی اور مبینہ بھاری رشوت کے بعد ملزم کے سیمپل کو تبدیل کیا گیا خاتون کی درخواست پر دوبارہ ویمپلز لئے گئے اور لیب سے آنے والی رپورٹ میں سیمپلز میچ بھی کر گئے جس پر تھانہ مارگلہ میں مقدمہ 756 سال 2024 درج کر لیا گیا مقدمہ مذکورہ میں خاتون نے موقف اختیار کیا کہ میں نے کواد امجد کے خلاف تھانہ مارگلہ میں ایف آئی آر درج کرائی پولیس جواد امجد کو بلڈ سیمپلز کے لئے پمز لے کر گئی میرے سیمپلز لئے جا چکے تھے جبکہ جواد امجد کے سیمپلز لئے گئے جنہیں پی ایف ایس اے لیب لاہور بھجوایا جانا تھا ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر حزیفہ نے ملزم اور پولیس سے ساز باز کی اور اپنے کار خاص کو کہا کہ جواد امجد کے سیپلز لو یہ لوگ الگ کمرے میں گئے پولیس والے بھی ساتھ تھے اور 20 منٹ محو گفتگو رہے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جہاں پر سیپلمز لیئے گئے تھے ایم ایل او اسی ڈیسک پر سیمپلز کو سیل کرتا اور بھجواتا مگر شوکت مسیح نے سیمپلز اپنی جیب میں ڈالے جہاں پر اس نے پہلے سے سے ہی اور سیمپلز ڈال رکھے تھے اور انکے ساتھ ان سیمپز کو تبدیل کر دیا لہذا یہ سب اس جرم کے مرتکب ہوئے میں نے ری سیمپلنگ کے لئے آئی جی کو درکواست دی جس پر دوبارہ سیمپلز لئے گئے اور ان سیمپلز کی رپورٹ بھی مثبت آ چکی ہے واضح رہے کہ پولیس نے ملزم جواد امجد کو گرفتار کر لیا تھا جسکے بعد اسے جیل بھیج دیا گیا جبکہ ڈاکٹر حذیفہ طاہر نے عبوری ضمانت لے رکھی ہے وہ آج عبوری ضمانت میں توسیع کے لئے مقامی عدالت میں پیش ہو گا وزرات صحت کی جانب سے کی جانے والی انکوائری میں الزام کی روشنی میں ڈاکٹر حزیفہ طاہر کو 24 جنوری 2024 کو نوکری سے ٹرمینیٹ کر دیا گیا تھا مذکورہ معاملے کی بابت موقف جاننے کے لئے ڈاکٹر حذیفہ طاہر کو متعدد بار کالز کی گئیں مگر انکا فون اٹینڈ نہ ہوا اگر وہ اس معاملے میں اپنا موقف دینا چاہیں تو ادارہ اوصاف انکے موقف کا بخوشی شامل اشاعت کرے گا ۔
2مزیدپڑھیں:چھٹیاں اورتنخواہ،سرکاری ملازمین کی توموجیںلگ گئیں
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جواد امجد شوکت مسیح خاتون کی کار خاص کے ساتھ کے لئے
پڑھیں:
خاتون ہارٹ اٹیک سے مرگئی، ڈاکٹر اسمارٹ فون پر شارٹ وڈیوز دیکھتا رہا
کسی بھی ڈاکٹر کو اس بات کی منظوری حاصل نہیں کہ کسی بھی وجہ سے کسی مریض کو دیکھنے اور علاج کرنے سے انکار کردے۔ ڈاکٹرز اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد جو حلف اٹھاتے ہیں اُس کے تحت لازم ہے کہ وہ کسی بھی مریض یہ مریضہ کو اٹینڈ کرنے سے بالکل انکار نہ کریں۔
بھارت میں ایک انتہائی افسوس ناک واقعہ رونما ہوا ہے۔ ایک اسپتال میں خاتون دل کے دورے سے مرگئی اور سامنے بیٹھا ہوا ڈاکٹر اپنے اسمارٹ فون پر شارٹ وڈیوز سے محظوظ ہوتا رہا۔ یہ واقعہ اتر پردیش کے شہر مینپوری میں واقع مہاراجا تیج سنگھ ڈسٹرکٹ اسپتال کا ہے۔ ساٹھ سالہ خاتون کو دل کا دورہ پڑنے اور موت واقع ہونے کی سی سی ٹی وی فوٹیج وائرل ہوئی ہے جس میں ڈاکٹر کو اسمارٹ فون پر مصروف دیکھا جاسکتا ہے۔ مریضہ کے پس ماندگان نے ڈاکٹر کی بے حِسی پر شدید احتجاج کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس وڈیو کے حوالے سے شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔
پرویش کماری کے سینے میں درد اٹھا تو اُسے اسپتال لایا گیا۔ گرو شرن سنگھ جب اپنی ماں کو لے کر اسپتال پہنچا تب ڈاکٹر آدرش سینگار ڈیوٹی پر تھا۔ گرو شرن سنگھ نے الزام لگایا ہے کہ صورتِ حال کی نزاکت دیکھ کر بھی ڈاکٹر آدرش نے مریضہ کو اٹینڈ نہیں کیا۔ وہ کرسی پر بیٹھا رہا اور مریضہ کو فوری طبی امداد پہنچانے کے بجائے انسٹا گرام اور فیس بک پر ریلز دیکھتا رہا۔ اُس نے خود کچھ کرنے کے بجائے اسٹاف نرس کو آواز دی کہ پرویش کماری کو اٹینڈ کرے۔
گرو شرن نے بتایا کہ جب اُس کی ماں کی طبیعت بگڑ گئی تب وہاں شور شرابہ ہوا۔ ڈاکٹر آدرش مجبور ہوکر کرسی سے اٹھا اور غصے میں اُسے (گرو شرن سنگھ) کو تھپڑ مار دیا۔ صورتِ حال مزید بگڑی تو اسپتال میں پولیس کو تعینات کرنا پڑا۔ چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ مدن لال نے موقع پر پہنچ کر معاملات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔ چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ اگر الزامات درست ثابت ہوئے تو سخت کارروائی کی جائے گی۔