زکوٰۃ آفس میں کروڑوں کی خوردبردکا انکشاف، جعل سازی کے ذریعے بوگس کمیٹیوں کو 29 کروڑ کی رقم جاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد :(رپورٹ, وقار عباسی) اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ زکوٰۃ آفس کے خزانہ سے 29کروڑ16لاکھ روپے کی خطیر رقم جعل سازی سے بوگس لوکل زکوٰۃ کمیٹیوں کو جاری کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔ابتدائی انکوائری میں چیئرمین اسلام آباد زکوٰۃ کمیٹی و چیف کمشنر آف کے چار اہلکاروں کو اس بندعنوانی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کرنے کی سفارش کردی گئی ہے۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ زکوٰۃ آفس میں 196لوکل زکوٰۃ کمٹییاں بوگس پائی گئیں ہیں جن میں سے 10کمیٹیاں سرکاری افسران نے ازخود بناکر 11کروڑ روپے جاری کروائے جبکہ 18کروڑ روپے کی خطیر رقوم چیئرمین کی بنائی گئی ۔خود ساختہ کمیٹیوں کو جاری کی گئی ہیں زکوٰۃ کمیٹی کی رقم سے کرڑوں روپے کی بدعنوانی منظر عام پر نظر آنے کے بعد وزارت داخلہ نے اسلام آباد زکوٰۃ و عشر کمیٹی و تمام لوکل زکوٰۃ کمیٹیوں کو تحلیل کرکہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو ایڈمنسٹریٹر تعینات جبکہ اسسٹنٹ کمشنرز کوایل زیڈ یو سیز کا سربراہ مقرر کرنے کے احکامات جاری کردئیے ہیں۔ نوائے وقت کو دستیاب دستاویزات کے مطابق اسلام آباد کی زکوٰۃ و عشر کمیٹی کے عہدیداروں پر سنگین نوعیت کے کرپشن کے الزامات سامنے آئے ہیں جن کی چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا کی ہدایت پر اکتو بر 2024میں انکوائری شروع کی گئی ۔چیئرمین اسلام آباد زکوٰۃ کمیٹی راجہ جان محمد اور ڈسٹرکٹ زکوٰۃ آفیسر توقیر اسلم پر فیڈرل ٹریثری آفس (ایف ٹی او) سے بوگس کمیٹیوں کو رقوم جاری کروانے کی انکوائری کی گئی ۔ابتدائی انکوائری میں جو حقائق سامنے آئے ہیں ۔ان کے مطابق چیئرمین اسلام آباد زکوٰۃ کمیتی راجہ جان محمد کی جانب سے 196لوکل زکوٰۃ کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جن کی تحقیق کی گئی تو یہ ساری خود ساختہ اور جعلی ثابت ہوئی ہیں کیونکہ ان کی تشکیل میں رولز کو فالو نہیں کیا گیا ۔دوسری طرف چیئرمین کمیٹی نے الزام عائد کیا کہ ڈسٹرکٹ زکوٰۃ افسر توقیراسلم نے جعلی کمیٹیاں بنائیں اور ان کے جعلی دستخطوں سے ان کمیٹیوں کو 11کروڑ 67لاکھ روپے جاری کروائے ان کمیٹیوں میں ایک کمیٹی چیف کمشنر آفس میں تعینات ایک اہلکار محب حسین شاہ نے وحید آباد کمیٹی کے نام بنائی اور اس مد میں 68لاکھ 64ہزار روپے جاری کروائے ایک توصیف الرحمان یو مائیکر فنانس بنک روات کی کمیٹی کو 83لاکھ 37ہزار روپے ، چک داخلی سہالہ کی جعلی کمیٹی کو پیمنٹ کی گئی اور اسے بند کروا دیا گیا علاوہ ازیں زکوٰۃ عشر کمیٹی اسلام آباد کی بوگس کمیٹی کو 1کروڑ 28لاکھ ، ہمک زکوٰۃ کمیٹی بوگس نکلی جس کو 56لاکھ روپے اسی طرح ایک اور کمیٹی زکوٰۃ و عشر کمیٹی اسلام آباد 1کروڑ 22لاکھ روپے منتقل کروائے ہیں۔
بعدازاں انکوائری میں یہ ثابت ہو گیا کہ ڈسٹرکٹ زکوٰۃ آفیسر ( ڈی زیڈاو) توقیر اسلم ، عدیل اشرف سٹینو گرافر اور دیگر دو اہلکاروں نے 10لوکل زکوٰۃ کمیٹیاں خلاف ضابطہ بنوائیں اور تین کمیٹیاں ایسی بنوائیں جو 2020میں ختم ہوئیں جن کی خلاف ضابطہ تین سال کے لیے تجدید بھی کروائی اور انہیں سرکاری فنڈز ٹرانسفر کروائے ۔تاہم انکوائری میںکمیٹی نے چیئرمین کے جعلی دستخطوں کے الزام کو مسترد کردیا ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسلام آباد زکو ۃ انکوائری میں روپے کی خطیر ڈسٹرکٹ زکو ۃ وزارت داخلہ زکو ۃ کمیٹی کمیٹیوں کو چیف کمشنر عشر کمیٹی کمیٹی کو کے مطابق کی گئی
پڑھیں:
گرین بانڈز کے ذریعے فنڈنگ حاصل کرنے کا حکومتی فیصلہ : آئی ایم ایف کے اہداف کی تکمیل کیلئے اہم قدم
پاکستان نے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبل فنڈز کی پہلی قسط کے حصول کیلئے گرین بانڈز کے اجرا کا فیصلہ کیا ہے ذرائع کے مطابق حکومت رواں ماہ پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تین ارب روپے مالیت کے گرین بانڈز جاری کرے گی ان بانڈز کا مقصد موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے والے منصوبوں کی تکمیل کیلئے فنڈنگ حاصل کرنا ہے یہ اقدام پہلی بار آئی ایم ایف کی مشاورت سے کیا جا رہا ہے اور ان بانڈز کی میچورٹی مدت تقریباً تین سال رکھی گئی ہے بانڈز کے اجرا سے قبل وفاقی کابینہ کی منظوری درکار ہوگی آئی ایم ایف نے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبل فنڈز پروگرام کے تحت پاکستان پر یہ شرط عائد کی ہے کہ ملک کو مقامی اور بین الاقوامی ذرائع سے مالی وسائل اکٹھے کرنے ہوں گے تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے جاری منصوبے مکمل کیے جا سکیں ان شرائط کو پورا کیے بغیر آر ایس ایف کی پہلی قسط جاری نہیں کی جائے گی ذرائع کے مطابق پاکستان نے رواں مالی سال کے دوران چائنیز مارکیٹ میں تیس کروڑ ڈالر مالیت کے پانڈا بانڈز جاری کرنے کا منصوبہ بھی بنایا تھا جو نومبر یا دسمبر میں متوقع تھا تاہم اب یہ بانڈز جاری نہیں کیے جا سکیں گے وزیر خزانہ محمداورنگزیب نے جولائی میں چین کے دورے کے دوران چائنا ایکسپورٹ اینڈ کریڈٹ انشورنس کارپوریشن سے پانڈا بانڈز کے اجرا کیلئے گارنٹی کی درخواست کی تھی اور اس سلسلے میں ایڈوائزر کی تعیناتی بھی ہو چکی ہے وزارت اقتصادی امور کی رپورٹ کے مطابق پانڈا بانڈز کا اجرا رواں مالی سال کے ایکسٹرنل فنانسنگ پلان کا حصہ تھا اور یہ بانڈز ابتدائی طور پر پہلی سہ ماہی میں جاری کیے جانے تھے تاہم بعد ازاں یہ فیصلہ کیا گیا کہ بانڈز کو دوسری سہ ماہی میں فلوٹ کیا جائے گا لیکن اب یہ منصوبہ موخر کر دیا گیا ہے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت پاکستان کو ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبل فنڈز کی مد میں ایک ارب تیس کروڑ ڈالر کی رقم مرحلہ وار ملے گی اور یہ رقم اپ فرنٹ جاری نہیں کی جائے گی اس فنڈ کے حصول کیلئے پاکستان کو تیرہ مخصوص اہداف پر عملدرآمد کرنا ہوگا جن میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق منصوبے بھی شامل ہیں ان منصوبوں پر عملدرآمد کی نگرانی آئی ایم ایف خود کرے گا تاکہ شفافیت اور مؤثر عمل یقینی بنایا جا سکے