پنجاب میں ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے اہم معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
لاہور:
پنجاب میں ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے سی بی ڈی پنجاب اور ایس ٹی زیڈ اے کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوگئے، جو مقصد پنجاب کو جدید ٹیکنالوجی حب میں تبدیل کرنے کا منصوبہ ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق معاہدے پر دستخط سی ای او سی بی ڈی پنجاب عمران امین اور چیئرمین ایس ٹی زیڈ اے اظفر منصور نے کیے اور دونوں نے کہا کہ یہ شراکت صوبے کی ترقی میں سنگ میل ثابت ہوگی۔
مذکورہ کمپنیوں کے سربراہان نے کہا کہ -800 ایکڑ پر محیط نواز شریف ٹیکنوپولس (این ایس ٹی) کے فروغ میں اہم پیش رفت ہے، این ایس ٹی میں آئی ٹی، ایجوکیشن اور فلم سٹی ڈسٹرکٹس شامل ہیں۔
سی ای او سی بی ڈی پنجاب عمران امین نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی ایکو سسٹم کو فروغ دیں گے، یہ شراکت داری ٹیکنالوجی اور معیشت کے نئے مواقع پیدا کرے گی اوریہ شراکت داری جدید ٹیکنالوجی ایکو سسٹم کو فروغ دے گی اور سرمایہ کاری کو راغب کرے گی۔
ایس ٹی زیڈ اے کے چیئرمین نے کہا کہ پنجاب کو عالمی ٹیکنالوجی مرکز میں تبدیل کریں گے، ایس ٹی زیڈ اے عالمی نیٹ ورکس کے ذریعے پنجاب کو ٹیکنالوجی مرکز بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
چیئرمین پی سی بی ڈی ڈی اے کا کہنا تھا کہ یہ شراکت پنجاب کو جدید ٹیکنالوجی حب میں تبدیل کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جدید ٹیکنالوجی نے کہا کہ پنجاب کو سی بی ڈی
پڑھیں:
جہاز رانی میں مضر ماحول گیسوں کا اخراج کم کرنے پر تاریخی معاہدہ طے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اپریل 2025ء) دنیا بھر کے ممالک نے عالمگیر جہاز رانی سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کا معاہدہ طے کر لیا ہے جس میں ایندھن کے استعمال پر لازمی ضوابط تشکیل دیے گئے ہیں اور اس صنعت میں کاربن کے اخراج کی قیمت وصول کرنے کا طریقہ کار متعارف کرایا گیا ہے۔
یہ معاہدہ بحری امور پر اقوام متحدہ کے عالمی ادارے (آئی ایم او) کی سمندری ماحول کے تحفظ کی کمیٹی کے اجلاس میں طے پایا۔
اس کا مقصد 2050 تک اس شعبے سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو نیٹ زیرو سطح پر لانا ہے۔ معاہدےکی رسمی منطوری رواں سال اکتوبر میں دی جائے گی اور یہ 2027 میں نافذ العمل ہو گا۔ Tweet URLمعاہدے کے ضوابط کا اطلاق 5,000 ٹن سے زیادہ وزنی بحری جہازوں پر ہو گا جو جہاز رانی سے 85 فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس خارج کرنےکے ذمہ دار ہیں۔
(جاری ہے)
آلودگی کی روک تھام'آئی ایم او' کے سیکرٹری جنرل آرسینیو ڈومینگیز نے اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے معاہدے پر موثر عملدرآمد کے لیے مشترکہ جذبے سے کام لینے پر زور دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ معاہدے کے مسودے میں 'آئی ایم او' کے نیٹ زیرو فریم ورک کے حوالے سے ترامیم کی منظوری موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کی اجتماعی کوششوں میں ایک اور نمایاں قدم ہے۔
یہ ترامیم جہاز رانی سے آلودگی کے اخراج کی روک تھام کے بین الاقوامی کنونشن کی شرائط کے تحت کی گئی ہیں جس میں خاص طور پر فضا میں شامل ہونے والی آلودگی کو روکنا شامل ہے۔اس طرح جہاز رانی کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
اس معاہدے میں جہازوں کے لیے توانائی کی استعداد کے حوالے سے شرائط بھی شامل ہیں جن پر اتفاق رائے کے لیے لندن میں 'آئی ایم او' کی کمیٹی کے اجلاس میں کڑی گفت و شنید ہوئی۔
اطلاعات کے مطابق امریکہ سمیت درجن بھر ممالک نے معاہدے کی مخالفت کی۔ تاہم اس تجویز پر رائے شماری کرائی گئی جس میں اسے منظوری مل گئی۔جہاز راں صنعت کے لیے اہم موڑاس معاہدے میں دہرا طریقہ کار متعارف کرایا گیا ہے جس میں بحری جہازوں میں استعمال ہونے والے ایندھن کے حوالے سے عالمگیر ضوابط کے نفاذ کی بدولت گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں نمایاں کمی آئے گی۔
دوسری جانب، گرین ہاؤس گیسوں بالخصوص کاربن کے اخراج پر قیمت عائد کرنے کے نتیجے میں بحری جہاز مخصوص حد سے زیادہ مقدار میں آلودگی خارج کرنے پر ادائیگی کے پابند ہوں گے۔معاہدے کے تحت، جو بحری جہاز مقررہ حد سے کم مقدار میں کاربن خارج کریں گے انہیں مالی فوائد دیے جائیں گے اور اس طرح سمندری نقل و حمل کو ماحول دوست بنانے میں مدد ملے گی۔
کمزور ممالک کی مدد'آئی ایم او' کا نیٹ زیرو فنڈ بھی اس معاہدے کا ایک اہم حصہ ہے جس میں کاربن کے اضافی اخراج پر جہازوں یا جہاز راں کمپنیوں سے حاصل ہونے اولا معاوضہ جمع کیا جائے گا۔ اس فنڈ کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کو جہازرانی کے شعبے میں اختراع، تحقیق، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ماحول دوست اقدامات کی جانب منتقلی کے لیے مدد فراہم کی جائے گی۔
اس فنڈ کو چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک (ایس آئی ڈی ایس) اور کم ترین ترقی یافتہ ممالک (ایل سی ڈی) پر فضائی آلودگی کے منفی اثرات میں کمی لانے کی غرض سے بھی استعمال کیا جائے گا۔ یہ ممالک موسمیاتی تبدیلی کے علاوہ جہاز رانی کے شعبے میں معاشی دباؤ کے منفی اثرات بھی جھیلتے ہیں۔