امریکا کو بھاری نقصان پہنچانے والی ڈیپ سیک کے بانی لیانگ وین فینگ کون ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
بیجنگ(نیوز ڈیسک)ٹیکنالوجی کے شعبے میں ان دنوں چین کی ایک کمپنی کے بنائے گئے ’ڈیپ سیک‘ نامی چیٹ بوٹ کی دھوم مچی ہے جس نے اپنی لانچنگ کے پہلے 10 دنوں میں ہی امریکا سمیت دنیا کے 50 سے زائد ممالک میں سب سے زیادہ ڈاون لوڈ کی جانے والی ایپ بن گئی ہے۔
مگر ڈیپ سیک کے بانی کون ہے اور کیسے انہوں نے چیٹ جی پی ٹی جیسے بڑے چیٹ بوٹس کا متبادل ماڈل تیار کیا؟
ڈیپ سیک کے بانی لیانگ وین فینگ ایک چینی انٹرپرینیور اور تاجر ہیں۔ وہ ایک انویسٹمنٹ گروپ ’ہائی فلائیر‘ کے شریک بانی ہیں اور ’ڈیپ سیک‘ کے بانی اور چیف ایگزیکٹو افسر ہیں۔ لیانگ وین فینگ 1985 میں چین کے ژانگ جیانگ شہر میں پیدا ہوئے۔
لیانگ وین فینگ کے والد ایک پرائمری اسکول ٹیچر تھے۔ انھوں نے جیجیانگ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ 2007 میں الیکٹرانک انفارمیشن میں بیچلر آف انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے اس کے بعد 2010 میں انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن میں ماسٹر آف انجینئرنگ کی ڈگری بھی لی۔
گریجویشن کے بعد لیانگ وین فینگ شینگ ڈو شہر میں ایک چھوٹے سے فلیٹ میں منتقل ہوگئے اور مصنوعی ذہانت کے مختلف شعبوں میں ممکنہ استعمال پر کام کرنے لگے۔ متعدد ناکامیوں کے بعد وہ مصونعی ذہانت یعنی AI کے مالیات کے شعبے میں استعمال میں کامیاب ہوگئے۔
2013 میں انہوں نے AI کا مالیات کے شعبے کوانٹی ٹیٹیو ٹریڈنگ میں استعمال کرتے ہوئے ایک کمپنی کی بنیاد رکھی مگر ان کے کیرئر میں ایک اہم سنگ میل ہائی فلائیر نامی کمپنی کا قیام تھا جس کی بنیاد انہوں نے 2016 میں رکھی۔ یہ کمپنی ریاضی اور مصنوعی ذہانت کو سرمایہ کاری اور مالیات کے شعبے میں بروئے کار لاتی ہے۔
لیانگ وین فینگ نے 2023 میں ڈیپ سیک کی بنیاد رکھی۔ یہ لارج لینگویج ماڈل (ایل ایل ایم) پر کام کرنے والی ایک کمپنی تھی۔ اس کا مقصد چین کا چیٹ جی پی ٹی کے طرز کا اپنا لینگویج ماڈل تیار کرنا تھا۔ اس کا پہلا ورژن ڈیپ سیک کوڈر تھا جو مصنوعی ذہانت کے ذریعے کوڈنگ کرتا ہے۔ 2024 میں ڈیپ سیک نے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں اپنی موجودگی کا احساس دلانا شروع کیا۔
ڈیپ سیک نے 20 جنوری کو اپنا چیٹ بوٹ لانچ کیا جس نے آتے ہیں مصوعی ذہانت کے شعبے میں تہلکہ مچا دیا ہے۔
پچھلے ہفتے، اوپن اے آئی دیگر فرموں کے ایک گروپ میں شامل ہوا جنہوں نے امریکہ میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس انفراسٹرکچر کی تعمیر میں 500 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس واپس آنے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ابتدائی اعلانات میں سے ایک میں اسے ’تاریخ کا اب تک کا سب سے بڑا آرٹیفیشل انٹیلیجنس انفرا اسٹرکچر پروجیکٹ قرار دیا جو امریکا میں ’ٹیکنالوجی کے مستقبل‘ کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
مزیدپڑھیں:’شکر ہے فلم انڈسٹری ڈوب گئی ورنہ یہ سب دیکھنا پڑتا‘
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ذہانت کے انہوں نے ڈیپ سیک کے بانی کے بعد
پڑھیں:
امریکا: بزرگ اور اکیلے افراد کو کمپنی دینے کیلئے کتا تیار
امریکی روبوٹکس کمپنی ٹام بوٹ نے بوڑھے اور دماغی پریشانی سے دوچار افراد کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے ایک کتا تیار کیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق اس کتے کو ’جینی‘ کے نام سے متعارف کرایا گیا ہے، یہ صحت کے مسائل، اکیلے پن کے شکار افراد کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق اس ٹیک پیٹ کو دماغی صحت کے مختلف مسائل کا سامنا کرنے والے لاکھوں لوگوں کے لیے مددگار قرار دیا جارہا ہے۔
اس روبوٹک کتے میں بہت ہی مہارت کے ساتھ جدید ترین سینسرز لگائے گئے ہیں جو انسانوں کے چھونے پر بالکل اصلی کتے کی طرح جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق اس روبوٹک کتے میں آواز کو سننے اور اس پر عمل کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے جس کی وجہ سے یہ حقیقت کے مزید قریب تر ہوجاتا ہے۔
یہ روبوٹک کتا بیٹری کے ذریعے کام کرتا ہے جسے عام موبائل فون کی طرح چارج کیا جا سکتا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ایپلیکیشن کے ذریعے اس ٹام بوٹ نامی کتے میں تبدیلی اور اسے اپ ڈیٹ بھی کیا جا سکتا ہے۔