ماہی گیروں کے خلاف سری لنکا کی جانب سے طاقت کا استعمال قطعی برداشت نہیں کریںگے، بھارت
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ نئی دہلی میں سری لنکا کے قائم مقام ہائی کمشنر کو آج صبح وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اور اس واقعہ پر شدید احتجاج کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ سری لنکا کی بحریہ نے منگل کی صبح ڈی لفٹ جزیرے کے قریب فائرنگ کی ہے۔ فائرنگ سے دو بھارتی ماہی گیر شدید زخمی ہوئے ہیں جس پر بھارتی حکومت نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ بھارت میں سری لنکا کے قائم مقام ہائی کمشنر کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے شدید احتجاج کیا گیا۔ وزارت خارجہ کے مطابق فائرنگ سے تین دیگر بھارتی ماہی گیر بھی معمولی زخمی ہوئے۔ وزارت نے کہا کہ آج صبح ڈی لفٹ جزیرے سے 13 ہندوستانی ماہی گیروں کو گرفتار کرتے ہوئے سری لنکا کی بحریہ کی طرف سے فائرنگ کی اطلاع ملی۔ وزارت نے کہا کہ ماہی گیری کی کشتی پر سوار 13 ماہی گیروں میں سے دو کو شدید چوٹیں آئیں۔ اس وقت وہ جافنا ٹیچنگ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ تین دیگر ماہی گیروں کو معمولی چوٹیں آئیں، ان کا علاج بھی کیا گیا ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ نئی دہلی میں سری لنکا کے قائم مقام ہائی کمشنر کو آج صبح وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اور اس واقعہ پر شدید احتجاج کیا گیا۔ کولمبو میں ہندوستانی ہائی کمیشن نے بھی یہ معاملہ سری لنکا کی وزارت خارجہ کے ساتھ اٹھایا ہے۔
وزارت خارجہ نے سخت الفاظ میں کہا کہ بھارتی حکومت نے ہمیشہ ماہی گیروں سے منسلک مسائل کو انسانی بنیادوں کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ جس میں کمائی سے متعلق مسائل کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ کسی بھی صورتحال میں طاقت کا استعمال قابل قبول نہیں ہے۔ اس سلسلے میں دونوں حکومتوں کے مابین موجودہ معاہدے پر سختی سے عمل کیا جانا چاہیئے۔ دریں اثناء جافنا میں بھارتی قونصل خانے کے اہلکاروں نے ہسپتال میں زخمی ماہی گیروں سے ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔ انہوں نے ماہی گیروں اور ان کے اہل خانہ کو ہر ممکن مدد کا یقین دلایا ہے۔ واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے پہلے بھی کئی بار ایسا ہوچکا ہے چونکہ دونوں ممالک کے ماہی گیر اکثر مچھلیاں پکڑنے کے لئے سمندری سرحد عبور کرجاتے ہیں۔ بھارت نے ہمیشہ ایسے معاملات میں طاقت کے استعمال کی مخالفت کی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سری لنکا کی ماہی گیروں نے کہا کہ کیا گیا
پڑھیں:
متنازعہ وقف بل کے باعث پورا بھارت ہنگاموں کی لپیٹ میں آگیا
بھارت میں مودی حکومت کی جانب سے پاس کیے جانے والے وقف بل کے بعد پورا ملک ہنگاموں کی لپیٹ میں آگیا ہے۔
اس نئے قانون کو بی جے پی حکومت کی طرف سے مسلمانوں کے حقوق سلب کرنے کی ایک اور سازش قرار دی جارہی ہے۔
متنازعہ بل کے خلاف مغربی بنگال میں شدید مظاہرے ہوئے۔ مغربی بنگال کے علاقے مرشد آباد میں وقف بل کے خلاف احتجاج خون کی ہولی میں تبدیل ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت: اپوزیشن جماعتوں کا ’وقف بل 2024‘ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے چیلنج کرنے کا عہد
مظاہرین پر احتجاج کے دوران پولیس نے شدید لاٹھی جارج اور شیلنگ بھی کی۔
مظاہرین کی جانب سے سڑکیں بلاک اور نیشنل ہائی ویز بند کردیے گئے ہیں جبکہ انہوں نے بی جے پی حکومت کو پورا بھارت بند کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے۔
بھارتی پولیس نے ممنوعہ احکامات جاری کرتے ہوئے انٹرنیٹ معطل کر دیا۔
اپوزیشن جماعتوں، مسلم تنظیموں اور انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے بھی ملک بھر میں احتجاج کی کال دی گئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کولکتہ، رانچی، احمد آباد، بہار اور منی پور سمیت متعدد شہروں میں بھی مظاہرے پھوٹ پڑے۔
یہ بھی پڑھیے: مودی سرکار کا وقف ترمیمی بل کی آڑ میں مسلمانوں کی زمینیں ہتھیانے کا حربہ
صرف چند گھنٹوں میں عوام بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے اور ’وقف بل واپس لو‘ کے نعرے لگائے۔
اس بل کے ذریعے مسلمانوں کی مساجد، درگاہوں اور دیگر زمینوں کو سرکاری تحویل میں لینے کی تیاری ہورہی ہے۔ اس اقدام کو عالمی طور پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا بھارت مظاہرے وقف بل