کہیں اور بات نہیں چل رہی، مذاکرات چھپ کر نہیں کھل کر کریں گے:بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہماری ایک ہی مذاکراتی کمیٹی بنی تھی اور ایک ہی جگہ مذاکرات ہو رہے تھے جو ختم ہوچکے ہیں.اس کے علاوہ اگر کہیں اور مذاکرات ہوں گے تو چھپ کر نہیں کھل کریں گے۔حکومت سے مذاکرات کرنے والی پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے رکن بیرسٹر گور نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہماری کہیں بھی بیٹھک ہوگی تو انشااللہ سب کو بتائیں گے.
اس سے قبل قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے مذاکراتی کمیٹی اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کی عدم موجودگی پر آج کا اجلاس ملتوی کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی یہاں موجود ہے مگر اپوزیشن نہیں آئی، تاہم مذاکراتی کمیٹی تحلیل نہیں کر رہے، وہ برقرار رہے گی۔
بعد ازاں حکومتی مذاکرات کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے عملی طور پر آج مذاکرات ختم کردیے. حکومتی کمیٹی 31 جنوری تک موجود رہے گی. اس دوران پی ٹی آئی نے دوبارہ اسپیکر سے رابطہ کیا تو ہماری کمیٹی ان کے ساتھ بیٹھ جائے گی۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مذاکراتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے کریں گے کے ساتھ کہا کہ نے کہا ایک ہی
پڑھیں:
بھارت نے پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر لگانے کی ناکام کوشش کی ہے: بیرسٹر عقیل ملک
وفاقی مشیرِ قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک—فائل فوٹووفاقی مشیرِ قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر لگانے کی ناکام کوشش کی ہے۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کی کوئی انکوائری نہیں کی گئی اور چند منٹ میں پاکستان پر الزام لگا دیا گیا، بھارت کے اندر سے بھی اب آوازیں آنی شروع ہوگئی ہیں۔
بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ افواجِ پاکستان مکمل طرح تیار ہیں، بھارت نے مہم جوئی کی تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
کراچیپہلگام واقعے پر تنقید کرنے پر بھارتی...
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے سے متعلق قانونی جنگ کی بھی تیاری مکمل ہے، اس معاہدے کا ورلڈ بینک ضامن ہے، سندھ طاس معاہدے کی معطلی ہو ہی نہیں سکتی، معاہدے کی یکطرفہ معطلی کسی صورت ممکن نہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماضی میں ہونے والی اے پی سی میں صرف ایک جماعت نے شرکت نہیں کی، سیاسی اختلافات تو ہوتے ہیں، قومی سلامتی پر تمام جماعتیں متحد ہیں۔