کچے اور پکے کے ڈاکو ملکر عوام کو لوٹ رہے ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
جیکب آباد میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ سندھ میں کسی کی جان و مال محفوظ نہیں ہے۔ غریب اور مسکین شہری ہر روز اغواء ہو رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ سندھ میں اغواء برائے تاوان ایک ناسور بن چکا ہے۔ کچے اور پکے کے ڈاکو مل کر عوام کو لوٹ رہے ہیں اور انہوں نے سڑکوں اور راستوں کو عوام کے لئے غیرمحفوظ بنا دیا ہے۔ یہ بات انہوں نے جماعت اسلامی ضلع جیکب آباد کے زیر اہتمام سندھ میں جاری بدامنی، اغواء برائے تاوان، چوری اور ڈاکیتی کی وارداتوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایس پی آفس کے سامنے احتجاج میں جیکب اباد کی سیاسی سماجی اور مذہبی تنظیموں نے حصہ لیا۔ احتجاج احتجاجی دھرنے سے صدر چیمبر آف کامرس میر احمد علی بروہی، جماعت اسلامی کے رہنماء حاجی دیدار لاشاری، ابوبکر سومرو، شہری اتحاد کے رہنماء ایڈوکیٹ عبدالحئی سومرو، عزاداری کونسل کے ضلعی جنرل سیکرٹری سید غلام شبیر نقوی و دیگر نے خطاب کیا۔
اس موقع پر احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سندھ میں کسی کی جان و مال محفوظ نہیں ہے۔ گزشتہ دنوں ممتاز قبائلی اور سیاسی شخصیت میر غالب حسین ڈومکی پر حملہ کیا گیا، جس میں وہ خود، ان کی اہلیہ اور محافظ زخمی ہوئے، جبکہ ان کے دو محافظ ڈاکوؤں سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔ غریب اور مسکین شہری ہر روز اغواء ہو رہے ہیں۔ ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے نام پر چار ارب روپے کرپشن کی نظر ہو گئے۔ مگر آج بھی ڈاکو راج قائم ہے۔ عوام اپنے بجٹ کا 70 فیصد حصہ سیکیورٹی اداروں کو دیتے ہیں، اس کے باوجود نہ ان کی جان محفوظ ہے اور نہ ان کا مال محفوظ ہے۔ گزشتہ دنوں مختلف واقعات میں ایم ڈبلیو ایم ضلع شکارپور کے رہنماؤں کی دو موٹر سائیکلیں، دو گاڑیاں اور بھینس چوری ہو گئیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ میں ڈاکو راج کے خلاف فی الفور فوج اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن شروع کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود کہ سندھ میں رہے ہیں
پڑھیں:
ہم تسخیر کائنات کی بجاے تسخیر مساجد میں لگے ہوئے ہیں، احسن اقبال
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ہماری سیاسی تاریخ طلاطم سے گزری ہے، ملک میں انتہا پسندی ہے، کہیں لسانیت ہے اور اس کی بڑی وجہ علامہ اقبال کی فکر سے دوری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقبال اکیڈمی کے دورے پر آیا ہوں، علامہ اقبال پاکستان کے فکری بانی ہیں، بدقسمتی سے ہماری سیاسی تاریخ طلاطم سے گزری ہے، ملک میں انتہا پسندی ہے، کہیں لسانیت ہے اور اس کی بڑی وجہ علامہ اقبال کی فکر سے دوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں نظریاتی ڈھانچہ مضبوط ہونا چاہیے، پاکستان ایک نظریے کی بنیاد پر بنا تھا تمام صوبوں میں اقبال اکیڈمی بنائی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت تعلیم سے کہا گیا ہے کہ ہمارے نصاب میں دوبارہ سے علامہ اقبال کے افکار کو شامل کیا جائے، ہم نے کافی حد تک علامہ اقبال کو نصاب سے نکال دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج جدت کا دور ہے، علامہ اقبال محنت کا سبق دیتے ہیں، علامہ اقبال چھٹی کے خلاف تھے جو آزاد قومیں ہیں وہ محنت کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اقبال ڈے پر چھٹی کے بجائے اس پر مذاکرے ہونے چاہئیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ علامہ اقبال نے ہمارے لیے بہترین پیغام چھوڑا ہے، ہم تسخیر کائنات کے بجاے تسخیر مساجد میں لگے ہوئے ہیں، علامہ اقبال پاکستان کی سافٹ پاور ہیں، 40 سے زائد زبانوں میں علامہ اقبال کے آثار کے تراجم ہو چکے ہیں۔