یکساں سول کوڈ مسلم ہراسی قانون ہے، اسکے خلاف سپریم کورٹ تک جائیں گے، مفتی رئیس
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
جمعیت علماء ہند کے ریاستی صدر نے کہا کہ لاکھوں کی تعداد میں اتراکھنڈ سے لوگوں نے اس قانون کے خلاف رائے دی ہے لیکن حکومت نے اسکو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا چونکہ یہ ایک پروپیگنڈا تھا، وہ ایک طرح سے خانہ پری کررہے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں قدیم شاہ اسلامک لائبریری کے 25 سالہ مکمل ہونے پر مظفر نگر پہنچے اتراکھنڈ ریاست میں جمعیت علماء کے ریاستی نائب صدر مفتی رئیس نے میڈیا سے بات ہوتے ہوئے کہا کہ یکساں سول کوڈ کو ہم کبھی بھی تسلیم نہیں کریں گے کیونکہ یہ قانون قرآن اور حدیث کے یکسر خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس قانون کے خلاف ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ تک جائیں گے، یہ قانون مسلم طبقے کو ٹارگٹ کر کے ایک خاص طبقے کو خوش کرنے کے لئے بنایا گیا گیا، اس کو ہم کبھی بھی تسلیم نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یکساں سول کوڈ ایک بیکار قانون ہے، ملک اور ریاستوں کو اس کی قطعی ضرورت نہیں تھی اور یکساں سول کوڈ کو ایک طرح سے ایک خاص طبقے کو خوش کرنے کے لئے نافذ کیا جا رہا ہے۔ یکساں سول کوڈ کی ہم شروع سے ہی مخالفت کر رہے ہیں اور آگے بھی کرتے رہیں گے۔ یکساں سول کوڈ شروع سے ہی سے خامیوں کا پلندہ بن کے رہا ہے۔ جمعیت علماء ہند کے نائب ریاستی صدر نے کہا کہ جب انہوں نے یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کے لئے کمیٹی تشکیل دی تو میں کوئی فقہی ماہر نہیں رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی میں مذاہب کے ماہرین کو نہیں لیا گیا، اس کمیٹی میں برادریوں اور قبیلوں کے ماہرین اور جاننے والوں کو نہیں شامل کیا گیا۔ سوال یہ ہے کہ دوسروں کو بغیر جانے اور دوسروں کے مسائل کو بغیر سمجھے اسے نافذ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس کا مذاق بنا کے رکھا ہوا ہے۔
مفتی رئیس نے کہا کہ لاکھوں کی تعداد میں اتراکھنڈ سے لوگوں نے اس قانون کے خلاف رائے دی ہے لیکن حکومت نے اس کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا چونکہ یہ ایک پروپیگنڈا تھا، وہ ایک طرح سے خانہ پری کر رہے تھے۔ انہوں نے اسے مسلم ٹارگٹنگ قانون قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد ایک خاص طبقے کو خوش کرنے کے لئے ایک خاص طبقے کو کو دبانا اور اس کے جو بنیادی حقوق کو پامال کرنے سازشیں ہے اور ہم اس کی مخالفت کرتے رہیں گے۔ جمہوریت میں ہندوستان کے آئین نے اس بات کا حق دیا ہے کہ ہم اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں، رسول اللہ (ص) کے مطابق زندگی گزار سکیں، قرآن کے مطابق زندگی گزار سکیں، اس کی ہمیں آزادی ہے۔ قرآن کے خلاف ہم کوئی بھی بات سننے کے لئے تیار نہیں ہوں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایک خاص طبقے کو انہوں نے کہا کہ کے خلاف کے لئے
پڑھیں:
امریکی قانون سازوں میں پاکستان کے خلاف زہر پھیلایا جا رہا ہے، وزیر داخلہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 جنوری 2025ء) پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے امریکی شہر ہیوسٹن میں میڈیا سے بات چیت کے دوران امریکی کانگریس کے اراکین کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کو مثبت قرار دیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ امریکی ایوان نمائندگان کے اراکین کو ’پاکستان کے خلاف اکسایا‘ جا رہا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی اس وقت امریکہ کے دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے مختلف تقریبات میں شرکت کی اور اہم ملاقاتیں کیں۔
پاکستانی وزیر داخلہ نے امریکہ میں ہونے والی اپنی بات چیت کے بارے میں بتاتے ہوئے اتوار کے روز کہا، ’’یہاں پاکستان اور اس کی حکومت کے بارے میں بہت گندگی پھیلائی جا رہی تھی، جسے صاف کرنا بہت ضروری تھا۔
(جاری ہے)
‘‘
ٹرمپ کے دور میں امریکہ سے تعلقات مزید گہرے ہوں گے، پاکستان
نقوی کا مزید کہنا تھا، ’’یہاں کانگریس کے ارکان اور سینیٹرز میں پاکستان کے خلاف زہر بھرا جا رہا ہے، جسے میں ملک سے دشمنی کہوں گا۔
آپ سیاست کریں، یہ آپ کا حق ہے لیکن اس حد تک نہ جائیں کہ اس سے پاکستان کو نقصان پہنچے۔‘‘واضح رہے کہ امریکی قانون سازوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے حال ہی میں نئی کانگریس پر اس بات کے لیے زور دیا تھا کہ وہ پاکستان میں عام شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات کی سماعت کے خلاف سخت موقف اختیار کرے اور ملکی سطح کی اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو نشانہ بنانے والے جمہوریت مخالف اقدامات کے واپس لیے جانے کی وکالت کرے۔
ان سرگرمیوں کے پس منظر میں ہی محسن نقوی نے یہ بات کہی۔پاکستان کبھی بھی امریکہ کا ٹیکٹیکل اتحادی نہیں رہا، وائٹ ہاؤس
گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں واضح اضافے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پاکستانی وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کے امریکی دورے کا بنیادی مقصد امریکی سیاست دانوں کے تعاون سے دہشت گردی کے خلاف مؤثر حکمت عملی تیار کرنا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’جو کوئی بھی ریاست پاکستان کے خلاف ہتھیار اٹھائے گا، اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف پاکستان کی ہی لڑائی نہیں ہے بلکہ یہ ایک مشترکہ جنگ ہے۔
اب امریکہ اور برطانیہ نے بھی پاکستان میں فوجی عدالتوں پر سوال اٹھایا
پاکستان اور امریکہ کے نازک رشتےپاکستان اور امریکہ کے درمیان نازک اور پیچیدہ تعلقات ہیں، جن کی تشکیل مشترکہ سکیورٹی خدشات اور متنوع اسٹریٹیجک ترجیحات کی بنیاد پر ہوئی ہے۔
امریکہ میں اپنی بات چیت کے دوران محسن نقوی نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودہ مدت صدارت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں نئی جہتیں لائے گی۔گزشتہ منگل کو نقوی نے واشنگٹن کے لنکن لبرٹی ہال میں ایک خصوصی عشائیے میں بھی شرکت کی تھی، جہاں انہوں نے امریکی سینیٹرز، ایوان نمائندگان کے ارکان اور دیگر اہم شخصیات سے ملاقاتیں کی تھیں۔
طویل فاصلے والے پاکستانی میزائل امریکہ تک مار کر سکتے ہیں، وائٹ ہاؤس
اس کے بعد پاکستانی وزیر داخلہ نے امریکی کانگریس کے رکن تھامس رچرڈ سوزی اور جیک برگمین سے بھی ملاقات کی، جس دوران انہوں نے پاکستانی امریکی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔
چین مخالف تقریب میں شرکت کی تردیدہیوسٹن میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران محسن نقوی نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ انہوں نے اپنے موجودہ دورہ امریکہ کے دوران کسی بھی چین مخالف تقریب میں شرکت نہیں کی۔
انہوں نے نوجوانوں کی ایک تقریب میں اپنی شرکت کے بارے میں پیدا کیے جانے والے تاثر کو ’’زہریلا پروپیگنڈا‘‘ قرار دیتے ہوئے اس تاثر کو مسترد کیا۔پاکستانی اداروں پر امریکی پابندیاں، اسلام آباد کا ردعمل
واضح رہے کہ ان کی یہ وضاحت سوشل میڈیا پر مختلف پوسٹس اور ایک مقامی میڈیا ہاؤس کے ساتھ ساتھ بھارتی میڈیا کی ان رپورٹوں کے بعد سامنے آئی ہے، جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ محسن نقوی نے لابنگ گروپ کے زیر اہتمام ایک ایسی تقریب میں شرکت کی، جو چین میں حکمران کمیونسٹ پارٹی کے خلاف مہم چلاتا ہے۔
ہیوسٹن میں نامہ نگاروں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے محسن نقوی نے ان رپورٹوں کو ’’پروپیگنڈا‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا، ’’نہ تو میں نے ایسی کوئی شرکت کی اور نہ ہی میں کسی قسم کی چین مخالف ریاستی تقریب میں گیا ہوں۔‘‘
امریکہ تنقید کے بجائے پاکستانی اصلاحات کی حمایت کرے، پاکستان
البتہ پاکستانی وزیر داخلہ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے امریکہ میں تعلقات عامہ کی ایک فرم گنسٹر اسٹریٹیجیز ورلڈ وائڈ کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کی تھی، جسے مبینہ طور پر ’’چین مخالف ہونے کے ناطے منسلک کیا جا رہا ہے۔
‘‘نقوی نے طنزیہ انداز میں کہا، ’’وہ جتنا چاہیں، پروپیگنڈا کر سکتے ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ میں نے کسی چین مخالف تقریب میں شرکت کی ہی نہیں۔‘‘
پاکستان کے چین کے ساتھ مضبوط دوطرفہ تعلقات ہیں اور بیجنگ نے چین پاکستان اقتصادی راہداری سمیت بہت سے ایسے سرمایہ کاری اور ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے اسلام آباد کی حمایت کی ہے، جنہیں پاکستانی معیشت کے لیے ’’لائف لائن‘‘ کہا جاتا ہے۔
ص ز/ م م (نیوز ایجنسیاں)