علامتی تصویر۔

کراچی کے علاقے گلشن جمال میں بینک سے رقم نکلوا کر آنے والے شخص کو لوٹ لیا گیا۔ 

متاثرہ شہری نے پولیس کو بیان میں بتایا کہ محمود آباد میں نجی بینک سے رقم نکلوائی تھی۔ 

پولیس کے مطابق شہری نے واقعے کی رپورٹ شارع فیصل تھانے میں جمع کرائی ہے۔

یہ بھی پڑھیے اسٹریٹ کرائم اور بھتے کی وارداتوں میں ملوث 2 ملزمان گرفتار، اسلحہ برآمد 2024، کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے 70 ہزار واقعات، ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 112 شہری قتل

متاثرہ شہری کے مطابق دو موٹرسائیکلوں پر سوار 3 مسلح ڈاکو بینک سے پیچھا کر رہے تھے۔ ڈاکوؤں نے موٹرسائیکل گاڑی کے آگے روکی اور اسلحے سے گاڑی کا سائیڈ شیشہ توڑا۔ 

شہری کے بیان کے مطابق 50 لاکھ روپے سیٹ کے نیچے رکھے تھے، جو ڈاکو چھین کر لے گئے۔ 

پولیس حکام کے مطابق رقم چھیننے سے متعلق رپورٹ درج کرلی گئی ہے اور مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کے مطابق

پڑھیں:

فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: عام شہری کے گھر گھسنا بھی جرم ہے، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا  7 رکنی آئینی بینچ کر رہا ہے۔

فوجی عدالت سے سزایافتہ مجرم کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مرکزی فیصلے میں کہا گیا آرٹیکل 175 کی شق 3 سے باہر عدالتیں قائم نہیں ہو سکتیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت نے ملٹری کورٹ میں سویلینز ٹرائل کالعدم قرار دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ سروس معاملات میں ابتدائی سماعت محکمانہ کی جاتی ہے، جسٹس حسن اظہر رضوی بولے؛ 9مئی واقعات کی فوٹیج ٹی وی چینلز پر بھی چلائی گئی، کور کمانڈرز ہاؤسز میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی۔

جسٹس حسن اظہر رضوی کا کہنا تھا کہ آج کل جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کرنا ایک فیشن بن چکا ہے، 9 مئی واقعات میں ایک گھر میں گھس کر ٹی وی اسکرینوں پر ڈنڈے مارے گئے، بنگلہ دیش میں بھی یہی کچھ ہوا، شام میں بھی لوٹ مار کی گئی، یہ کلچر بن چکا ہے۔

مزید پڑھیں: آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کو فیصلہ سنانے کی اجازت دے دی

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کسی عام شہری کے گھر گھسنا بھی جرم ہے، جس پر سلمان اکرم راجہ بولے؛ آرمی آفیسرز پر بھی آرٹیکل 175 کی شق 3 کا اطلاق ہونا چاہیے۔

جسٹس نعیم اختر افغان کا کہنا تھا کہ ملک میں 1973 کا آئین بنا، 18ویں ترمیم میں مارشل لا ادوار کے تمام قوانین کا جائزہ لیا گیا، وہ کام جو پارلیمنٹ کے کرنے کا ہے، وہ سپریم کورٹ سے کیوں کروانا چاہتے ہیں، اگر کوئی ملٹری آفیسر آیا تو اس سوال کا جائزہ لیں گے۔

مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف فیصلہ پر اپیل: اٹارنی جنرل اصل فیصلہ میں غلطی دکھائیں، جسٹس محمد علی مظہر

سلمان اکرم راجہ کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس نعیم اختر افغان بولے؛ آپ کیس کے اختیار سماعت سے باہر نہ نکلیں، بھارت کی مثال دے رہے ہیں وہاں بھی پارلیمنٹ کے ذریعے قانون میں تبدیلی کی گئی ہیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا دنیا میں کبھی کہیں کور کمانڈرز ہاؤسز پر حملے ہوئے، جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جی ہوئے ہیں، اسکی مثالیں بھی دیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ بیرسٹر سلمان اکرم راجہ جسٹس امین الدین خان جسٹس جمال مندوخیل سپریم کورٹ

متعلقہ مضامین

  • موجودہ نظام کے تحت شہری کا کورٹ مارشل ہو سکتا یا نہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل
  • کراچی؛ گھات لگائے ملزمان نے نماز پڑھ کر جانے والے بزرگ شہری کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا
  • لانڈھی میں دوران ڈکیتی ڈاکو کی فائرنگ سے زخمی نوجوان دم توڑ گیا
  • لاہور: مبینہ مقابلے میں تین خطرناک ڈاکو گرفتار
  • کراچی میں ڈاکو بے لگام ایک اور گھر لوٹ لیا
  • افغانستان: قندوز میں بینک کے باہر خودکش حملہ، 5 افراد جاں بحق
  • افغانستان کے صوبے قندوز میں بینک کے باہر خودکش دھماکہ، پانچ افراد ہلاک
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: عام شہری کے گھر گھسنا بھی جرم ہے، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس
  • ملتان: پولیس مقابلہ 1 ملزم زخمی حالت میں گرفتار، 2 فرار
  • کراچی: کورنگی میں ڈکیتی مزاحمت پر شہری کو قتل کرنے والا ملزم گرفتار