روزانہ دہی کھانے کے ان گنت فوائد
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پروٹین، کیلشیم اور پروبائیوٹکس جیسے غذائی اجزاءسے بھرپور دہی ہڈیوں کی طاقت، آنتوں کی صحت اور متوازن وزن کے ساتھ بیماریوں سے بچنے میں مفید ہے۔
روز نامہ امت کے مطابق ماہرین غذا کا ماننا ہے کہ جہاں روزانہ دودھ کا ایک گلاس پینا ضروری ہے وہاں دہی کو بھی اپنی خوراک کا لازمی حصہ بنانا چاہئے تاکہ اس کے اندر موجود ان گنت فائدے حاصل کئے جا سکیں لیکن کوشش کی جائے کہ یہ دہی اچھے اور معیاری دودھ سے تیار کیا گیا ہو۔دہی کا استعمال ایسے افراد کے لیے فائدہ مند ہے جو اپنا وزن کم کرنے کے خواہشمند ہیں۔
دہی قوت مدافعت کو مضبوط بناتا ہے کیونکہ اسکے اندر ایسے بیکٹریا پائے جاتے ہیں جو جراثیم سے لڑنے کے لئے ہماے مدافعاتی نظام کو طاقتور بناتے ہیں اور اسے زیادہ مزاحمتی بناتے ہیں۔دہی ہاضمے کے عمل کو بہتر بناتا ہے، جیسا کہ وہ پرا بائیوٹکس پر مشتمل ہوتا ہے اور اچھے بیکٹریا کی افزائش میں مدد دیتا ہے۔دہی کے اندر کیلشیم کی ایک وافر مقدار موجود ہوتی ہے جسے دانتوں اور ہڈیوں کی مضبوطی کے لئے مفید سمجھا جاتا ہے یہ فاسفورس پر بھی مشتمل ہوتا ہے۔
دہی کھانا دل کے لئے بہت اچھا ہے جیسا کہ یہ ہمارے دل کے گرد موجود خون کی شریانوں میں کولیسٹرول پھیلنے کی نفی کرتا ہے۔دہی کیلشیم ، وٹامن ڈی، وٹامن B12 ، پوٹاشیم اور میگنیشیم سے بھر پور ہوتا ہے جوکہ انسان کی مجموعی صحت کو بہتر بناتا ہے ،دہی میں موجود میگنیشیم کے اجزا اسے بلڈ پریشر کر کم کرنے کے لئے مفید بناتے ہیں
دہی میں موجود لیکٹک ایسڈ قدرتی ایکسفلوئنٹ کے طور پر عمل کرتا ہے جو کہ صحتمندانہ جلد کو پرو موٹ کرتا ہے۔ مزید برآں دہی پروٹین اور وٹامن پر مشتمل ہوتا ہے جو کہ چمکدار اورمضبوط بالوں میں اہم کردارادا کرتا ہے۔
اے بی ڈیویلیئرز کی 4 سال بعد کرکٹ میں واپسی، کپتانی کیلئے تیار
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ہوتا ہے کرتا ہے کے لئے
پڑھیں:
آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنےکی استدعا مستردکردی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنےکی استدعا مستردکردی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے تبادلے اورسنیارٹی سے متعلق درخواستوں پر سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی جس دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کے وکیل منیر اے ملک نے دلائل دیے۔
دلائل کے آغاز میں وکیل منیراے ملک نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے ججز کے معاملے کو آرٹیکل175 کے ساتھ دیکھنا چاہئے، ججز ٹرانسفر، فیڈرل ازم اور انتظامی کمیٹی کی تشکیل سے متعلق دلائل دوں گا، اس پر جسٹس علی مظہر نے کہاکہ ججز ٹرانسفر آرٹیکل 200 کے تحت ہوئی، بہتر ہے دلائل کا آغاز بھی یہیں سے کریں، ہم ججز کو سول سرونٹ کے طور پر تو نہیں دیکھ سکتے۔
جسٹس علی مظہر نے کہا کہ ایک جج کا ٹرانسفر 4 درجات پر رضامندی کے اظہار کے بعد ہوتا ہے، جس جج نے ٹرانسفر ہونا ہوتا ہے اس کی رضامندی معلوم کی جاتی ہے، جس ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہونا ہوتی ہے اس کے چیف جسٹس سے رضامندی معلوم کی جاتی ہے، جس ہائیکورٹ میں آناہوتا ہے اس ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی رضامندی لی جاتی ہے، آخر میں چیف جسٹس پاکستان کی رضامندی کے بعد صدر مملکت ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہیں، آپ کو اعتراض ٹرانسفر پر ہے یا سنیارٹی پر؟ اس پر منیر اے ملک نے جواب دیا ہمارا اعتراض دونوں پر ہے۔
جسٹس علی مظہر نے کہاکہ آپ نئے الفاظ آئین میں شامل کروانے کی بات کر رہے ہیں، آرٹیکل 62 ون ایف نااہلی کیس میں آئین میں نئے الفاظ شامل کرکے نااہلی تاحیات کر دی گئی، اس فیصلے پر شدید تنقید ہوئی جسے نظرثانی میں تبدیل کیا گیا۔جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ جب ججزکی اسامیاں خالی تھیں توٹرانسفر کے بجائے ان ہی صوبوں سے نئے جج تعینات کیوں نہیں کئے گئے؟ کیا حلف میں ذکر ہوتا ہے کہ جج کون سی ہائیکورٹ کا حلف اٹھا رہے ہیں؟ اس پر وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ حلف کے ڈرافٹ میں صوبے کا ذکر ہوتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حلف اٹھاتے" اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری" کا ذکرآتا ہے۔
آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنےکی استدعا مستردکردی، اس کے علاوہ ٹرانسفر ہونے والے ججز کو کام سے روکنے کی استدعا بھی مسترد کردی گئی۔
بعدازاں عدالت نے 5 ججز کی درخواست پر نوٹسز جاری کرتے ہوئے قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین، جسٹس محمد آصف اورجوڈیشل کمیشن سمیت اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 17اپریل تک ملتوی کردی۔
والدین علیحدگی کے باوجود دوست تھے، وفات سے قبل والد ہی والدہ کو ہسپتال لیکرگئے: بیٹی نور جہاں
مزید :