راکھی ساونت نے پاکستانی اداکار کی شادی کی پیشکش قبول کرلی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
بالی ووڈ کی متنازع اداکارہ و ڈانسر راکھی ساونت نے پاکستانی اداکار کی جانب سے کی گئی شادی کی پیشکش قبول کرلی۔
پاکستانی ماڈل اور اداکار دودی خان نے بھارت کی متنازع ماڈل و اداکارہ راکھی ساونت کو شادی کی پیش کش کی تھی، دودی خان نے انسٹاگرام پر مختصر ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے راکھی ساونت کو عمرے کی ادائیگی کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے ان سے اظہار محبت بھی کیا۔ دودی خان نے اپنی ویڈیو میں راکھی ساونت کو مخاطب ہوتے ہوئے ان سے پوچھا کہ شادی کے لیے بارات کہاں لانی ہے؟ پاکستانی اداکار نے راکھی ساونت سے پوچھا کہ بارات متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی ریاست دبئی لانی ہے یا پھر بھارت؟ ویڈیو کے اختتام پر دودی خان نے راکھی ساونت سے اظہار محبت بھی کیا۔
پاکستانی اداکار کی جانب سے شادی کی پیش کش پر راکھی ساونت بھی جواب دیتے ہوئے پیش کش قبول کرلی۔ راکھی ساونت نے بھارتی میڈیا کو جاری کیے گئے اپنے آڈیو پیغام میں بتایا کہ انہیں پاکستانی اداکار اور پولیس افسر دودی خان نے شادی کی پیش کش کی ہے۔
انہوں نے پاکستان سے شادی کی پیش کش کو اپنے لیے اچھا رشتہ بھی قرار دیا اور ساتھ ہی کہا کہ وہ دودی خان سے شادی کریں گی۔
راکھی ساونت کا کہنا تھا کہ دودی خان اور ان کی شادی پاکستان میں ہوگی اور اسلامی روایات کے مطابق ہوگی۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ ان کا ہنی مون یورپی ملک سوئٹزرلینڈ ہوگا جب کہ وہ مستقل بنیادوں پر دبئی میں ہی رہائش پذیر ہوں گی۔
اس سے پہلے راکھی ساونت نے گزشتہ ہفتے دبئی میں یوٹیوبرز سے بات کرتے ہوئے کسی پاکستانی مرد سے شادی کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
حالیہ دنوں میں راکھی ساونت پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر، ڈانسر نرگس اور دیدار کو دیے گئے ڈانس چیلنج کی وجہ سے خبروں میں بھی رہیں جب کہ ماضی میں بھی وہ اپنی شادیوں اور دیگر متنازع بیانات کی وجہ سے خبروں میں رہی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستانی اداکار راکھی ساونت نے شادی کی پیش کش
پڑھیں:
PTI نے آج مذاکرات میں شرکت کرلی تو حکومت کے پاس ان کیلئے کوئی پیشکش موجود ہے
اسلام آباد (ویب ڈیسک)اگر تحریک انصاف کی ٹیم نے عمران خان کی جانب سے منسوخ کیے گئے منگل کو ہونے والے مذاکرات میں شرکت کی تو حکومت پی ٹی آئی کے مطالبے کو یکسر مسترد نہیں کرے گی۔ اس کے بجائے حکومتی ٹیم کوئی درمیانی راستہ پیش کرے گی۔
دی نیوز نے حکومتی مذاکراتی ٹیم کے تین ارکان رانا ثناء اللہ، عرفان صدیقی اور اعجاز الحق سے بات کی۔ سبھی نے کم از کم اس کا واضح اشارہ دیا کہ حکومت کے پاس پی ٹی آئی کو دینے کیلئے کچھ ہے اور ایسا کچھ نہیں کہ حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات کو یکسر مسترد کر دے گی۔
پی ٹی آئی نے 9؍ مئی اور 26؍ نومبر کے واقعات کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا، اس کے علاوہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے کہا تھا کہ 9 مئی 2023 یا 24 سے 27 نومبر 2024 کو ہونے والے کسی بھی واقعے کے حوالے سے مزید ایف آئی آرز یا کسی اور سیاسی واقعے کے حوالے سے تمام سیاسی قیدیوں کی ضمانت یا سزا معطلی کے احکامات نہ روکے جائیں۔
حکومتی ٹیم کا اصرار ہے اور ان کا خیال ہے کہ عدالت میں زیر سماعت معاملات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جا سکتا، تاہم پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے آپشن پر غور کیا جا سکتا ہے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے حکومتی فریق کو سنے بغیر مذاکرات ختم کرکے 26 نومبر کی غلطی کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سول نافرمانی کی کال جاری ہے، جارحانہ ٹوئٹس بھی نہیں رُکے، جبکہ حکومت نے بھی پی ٹی آئی کو احتجاج سے نہیں روکا۔
اس صورتحال میں مذاکرات کا عمل چھوڑنے سے پی ٹی آئی کو کیا فائدہ ہوگا؟ انہوں نے سوال کیا کہ حاضر سروس جج 9 مئی اور 26 نومبر کو کمیشن کا حصہ بننے پر راضی ہوں گے؟ عرفان صدیقی کا اس صورتحال پر کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی منگل تک موجود ہے، دونوں فریقین کی ملاقات پہلے سے طے ہے۔
اگرچہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ تحریک انصاف کے مطالبے پر حکومت کی جانب سے کیا ردعمل دیا جائے گا، لیکن انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومت پی ٹی آئی کو کوئی درمیانہ راستہ پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان کے مطالبات کو یکسر مسترد کریں گے نہ مکمل طور پر قبول کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم انہیں آگے بڑھنے کیلئے کچھ گنجائش دیں گے، پی ٹی آئی والے حکومتی ٹیم کی بات سن لیتے تو حالات بہتر ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی ٹیم انہیں ہر ممکن حد تک گنجائش دینے کیلئے تیار ہے۔
اعجازالحق نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت کے جواب کا انتظار کیے بغیر مذاکراتی عمل ختم کردیا۔ انہوں نے جوڈیشل کمیشن کے بجائے پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کے آپشن کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن ایسے معاملات پر تشکیل نہیں دیے جا سکتے جو عدالت میں زیر سماعت ہوں۔