بشارالاسد دور میں لاپتا مردوخواتین کو کس طرح ٹارچر کیا جاتا تھا؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
شام میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے واقعات کی تحقیقات کرنے والے اقوام متحدہ کے کمیشن نے کہا ہے کہ سابق حکومت نے اپنی مخالفت کو کچلنے کے لیے ناجائز حراستوں، تشدد اور جبری گمشدگیوں جیسے ہتھکنڈوں کو منظم انداز میں استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’شامی عوام پر ظلم کرنیوالے بشارالاسد کے کارندوں کو معاف نہیں کیا جائیگا‘
کمیشن کی جاری کردہ رپورٹ بعنوان ’اذیت کا جال: عرب جمہوریہ شام میں ناجائز حراستیں، تشدد و بدسلوکی‘ میں بتایا گیا ہے کہ ایسے اقدامات جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں جن میں بعض دوران جنگ بین الاقومی قانون کی بدترین منظم پامالی کی ذیل میں آتے ہیں۔
کمیشن کے سربراہ سرجیو پنہیرو نے کہا ہے کہ سابق حکومت کا خاتمہ اور اس کے تشدد خانوں سے قیدیوں کی رہائی شام کے لوگوں کے لیے بہت بڑی تبدیلی ہے جس کا 2 ماہ پہلے سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔ اب شام کی عبوری حکومت اور مستقبل میں ذمے داریاں سنبھالنے والے حکام یقینی بنا سکتے ہیں کہ ایسے جرائم کا اعادہ نہ ہو۔
انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ 14 سالہ تحقیقات کے بعد کمیشن کے اخذ کردہ نتائج سے ان واقعات کے ذمے داروں کا محاسبہ ممکن ہو سکے گا۔
سچائی جاننے کی امیدگزشتہ سال دسمبر اور رواں ماہ کمیشن کی دو ٹیموں نے 2 اجتماعی قبروں اور دارالحکومت دمشق کے قریب سابق سرکاری جیل خانوں کا دورہ کیا ہے جن میں بدنام صیدنایا جیل، ملٹری انٹیلی جنس برانچ 235 (فلسطین) اور دو مقامات پرایئرفورس انٹیلی جنس برانچ کے مراکز بھی شامل ہیں۔
اگرچہ قیدیوں سے تشدد، بدسلوکی اور ان کی ہلاکتوں سے متعلق بہت سے ثبوت ضائع ہو چکے ہیں لیکن کمیشن کا کہنا ہے کہ اب بھی ان واقعات کی نمایاں شہادتیں موجود ہیں۔
کمیشن کی رکن لین ویلکمین نے کہا ہے کہ جن لوگوں کو ان کے لاپتا عزیز نہیں مل سکے ان کے لیے یہ شہادتیں اور رہائی پانے والے قیدیوں کی گواہی ان کے بارے میں سچائی جاننے کی بہترین امید ہو سکتی ہے۔
قیدیوں پر بھیانک مظالمرپورٹ میں سابق حکومت کی جانب سے قیدیوں پر تشدد اور ظالمانہ، توہین آمیز اور غیرانسانی سلوک کی ہولناک تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ ان مظالم کا سامنا کرنے والوں میں مردوخواتین کے علاوہ لڑکے اور لڑکیاں بھی شامل ہیں۔ ان لوگوں کو دوران قید شدید مار پیٹ کا سامنا رہا، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے گئے، جلایا گیا، ان کے ناخن نکالے اور دانت توڑے گئے اور انہیں جنسی زیادتی، تشدد اور اعضا مسخ کیے جانے جیسی ہولناک تکالیف کا سامنا رہا۔
قید سے رہائی پانے والوں نے بتایا ہےکہ انہیں طویل وقفوں تک مشکل جسمانی حالت میں رکھا جاتا تھا۔ طبی امداد نہ ملنے کے باعث ان کے زخم خراب ہو جاتے تھے اور انہیں نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔
مزید پڑھیے: شامی عقوبت خانے سے اچانک رہائی پالینے والے شہری کی بے یقینی اور دگرگوں حالت، امریکی خاتون رپورٹر بھی آبدیدہ
قیدیوں کو برائے نام خوراک ملتی تھی۔ ان کے پاس ضرورت کے مطابق کپڑے نہیں ہوتے تھے اور جیل کی کوٹھڑیوں میں بھرے قیدیوں کو لیٹنے اور سونے کی جگہ بھی نہیں ملتی تھی۔
شدید سردی میں انہیں ٹھنڈے فرش پر سونا پڑتا تھا اور ہلاک ہو جانے والے قیدیوں کی لاشیں کئی روز تک اٹھائی نہیں جاتی تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمیشن نے جن قید خانوں کا دورہ کیا ہے ان کے حالات قیدیوں کے بیانات سے مماثلت رکھتے ہیں۔ مستقبل قریب میں کمیشن اپنی تفتیش کا دائرہ مزید وسیع کرے گا تاکہ مظالم کی مکمل تفصیلات اور شہادتیں سامنے آ سکیں۔
شہادتیں محفوظ رکھنے کی اہمیتیہ شام میں سابق حکومت کی جانب سے قیدیوں کے حقوق کی پامالی کے حوالے سے اب تک کی جامع ترین رپورٹ ہے جس کی تیاری میں 2,000 سے زیادہ عینی شاہدین اور تشدد کے 550 متاثرین سے بات کی گئی تھی
اس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ سابق حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد بھی ایسے ہزاروں خاندانوں کی اذیت برقرار ہے جنہیں رہا ہونے والے قیدیوں میں اپنے لاپتا عزیز دکھائی نہیں دیے۔
مزید پڑھیں: 5 دہائیوں تک شام پر حکومت کرنے والے الاسد خاندان کے عروج و زوال پر ایک نظر
مزید اجتماعی قبروں کی دریافت کے بعد بہت سے خاندان یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ غالباً ان کے عزیزوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔
کمیشن نے کہا ہے کہ ماہرین کے تجزیے اور فارنزک ثبوت جمع کیے جانے سے پہلے جرائم کی شہادتوں، تفصیلات، جائے وقوعہ اور اجتماعی قبروں کی حفاظت کرنی ہوگی۔
اس کے ارکان نے اجتماعی قبروں اور مظالم کے ثبوت کو محفوظ رکھنے کے لیے شام کے عبوری حکام کے عزم کو سراہتے ہوئے ملک کی سول سوسائٹی اور بین الاقوامی کرداروں کے تعاون سے اس سمت میں مزید کوششوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بشارالاسد کا طیارہ اڑان بھرتے ہی ریڈار سے غائب، حادثے کا خدشہ
کمیشن کے رکن ہینی میگلے کا کہنا ہے کہ ان مظالم پر شام کے اندر قانونی کارروائی میں متاثرین اور ان کے اہلخانہ اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ کمیشن ملک میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں، متاثرین کے اہلخانہ اور اقوام متحدہ کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس کام میں ہر ممکن مدد دینے کو تیار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بشارالاسد دور شام شام کی سابق حکومت شام کے لاپتا قیدی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بشارالاسد دور شام کی سابق حکومت شام کے لاپتا قیدی نے کہا ہے کہ سابق حکومت کے لیے اور ان شام کے
پڑھیں:
حیات آباد سے لاپتا 4 بھائیوں کے کیس میں وفاقی حکومت کو نوٹس جاری
پشاور:ہائی کورٹ نے حیات آباد سے لاپتا 4 بھائیوں کے کیس میں وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حیات آباد سے الکوزی خان کے 4 لاپتا بھائیوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔
دوارن سماعت درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ایک سال قبل درخواست گزاروں کو حیات آباد سے اٹھایا گیا۔ یہ درخواست عدالت میں زیر سماعت تھی اس دوران فیملی نے درخواست واپس لی کہ ہماری بات ہورہی ہے۔
وکیل نے بتایا کہ جنہوں نے اٹھایا تھا، انہوں نے کہا کہ ہم اس کو بہ حفاظت واپس کریں گے، آپ درخواست واپس لے لیں، مگر ابھی تک لاپتا افراد کو واپس نہیں کیا گیا۔
عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔