فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا) کے احکامات پر منگل کو کراچی پریس کلب کے سامنے سندھ کی مختلف جامعات کے اساتذہ نے بڑی تعداد میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ 

مظاہرین نے اردو سندھی اور انگریزی زبان میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بیوروکریٹ وائس چانسلر نامنظور، کنٹریکٹ بھرتی نامنظور اور تعلیم دشمن ترمیمی بل نامنظور کے نعرے درج تھے۔ 

احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے فپواسا سندھ کے صدر ڈاکٹر پروفیسر اختیار گھمرو نے کہا کہ سندھ کی سرکاری جامعات میں جاری بحران کا براہ راست ذمہ دار وزیر اعلیٰ سندھ کو ٹھہرایا اور کہا کہ ان کے غیرسنجیدہ اور متکبرانہ رویے نے بحران کو مزید سنگین کر دیا ہے۔ 

انھوں نے کہا کہ حکومت کی لاپرواہی اور اشتعال انگیز رویے کی وجہ سے اساتذہ کو تعلیمی سرگرمیاں معطل کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ تدریسی برادری بیوروکریٹس کی بطور وائس چانسلر تقرری قبول نہیں کرے گی۔ 

انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر ڈاکٹر محسن نے کہا کہ انجمن اساتذہ بیوروکریٹس کی تعیناتی کی شدید مخالفت کرتی ہے، آج حالات نے اساتذہ کو سڑکوں پر لا کھڑا کیا ہے۔ بیوروکریٹ پہلے سرکاری اسکول تباہ کرچکے ہیں اب ان کا نشانہ جامعات ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس طرح کے فیصلے تعلیمی معیار اور اداروں کی خودمختاری کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ درجنوں بیوروکریٹ اربوں روپے کھاگئے اور نیب سے پلی بارگنگ کرکے دوبارہ تعینات ہوگئے، حال ہی بیوروکریٹ سکھر حیدرآباد موٹروے کے 30 ارب روپے کھا گئے اور موٹروے بن نہ سکی اور اب ایسے بیوروکریٹ لگا کر سندھ کی جامعات کی زمین فروخت کردی جائے گی۔

مظاہرین سے پروفیسر توصیف احمد نے بھی خطاب کیا اور کہا جامعات کے اساتذہ کو کنٹریکٹ پر بھرتی کرنا اور ترمیمی بل لانا اعلیٰ تعلیم کو تباہ کردینے کے مترادف ہے۔ دریں اثنا منگل کو بھی سندھ کی جامعات میں تدریسی عمل معطل رہا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ سندھ کی

پڑھیں:

سندھ اسمبلی ،پارلیمانی صحافیوں کا پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف احتجاج

سندھ اسمبلی کی رپورٹنگ کرنے والے پارلیمانی صحافیوں نے پیر کو پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف احتجاج کیا۔ انہوں نے اس قانون کے خلاف سخت نعرے بازی کی اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا۔اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر نے پی پی رکن سعدیہ جاوید سے کہا کہ صحافی احتجاج کررہے ہیں، آپ ترجمان سندھ حکومت ہیں ان سے ملاقات کریں اور ان کا مسئلہ معلوم کریں۔اس موقع پر ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر پارلیمانی امور و قانون ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ آج صحافیوں نے پیکا ایکٹ کے خلاف احتجاج کیا۔ وفاقی حکومت نے جو ایکٹ پاس کیا اس پر چیئرمین پی پی پی کابڑا واضح موقف ہے ۔ہم نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وفاق کے سامنے کیس رکھیں گے لیکن فیک نیوز کلچر بھی ختم ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ اکثر کسی کی عزت اچھالی جاتی ہے ،صحافتی تنظیمیں فیک نیوز کلچر کو بھی دیکھیں۔ صحافی بھی معاشرے کا اہم ستون ہیں اور انکی بات سنی جاتی ہے ،حکومت سندھ کی جانب سے یقین دہانی کرواتا ہوں وفاقی حکومت کے سامنے مسئلہ اٹھائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: جماعت اسلامی کابجلی قیمتیں کم نہ کرنے کیخلاف کل 13 مقامات پر دھرنے دینے کا اعلان
  • ٹنڈوجام ،سندھ یونیورسٹی میں وائس چانسلر کی تقرری کیخلاف اساتذہ کا احتجاج
  • سرکاری جامعات میں بیوروکریٹ وائس چانسلر نامنظور، کراچی پریس کلب پر اساتذہ کا احتجاج
  • کراچی: پنشن اور واجبات کی عدم ادائیگی، جامعہ اردو کے اساتذہ و ملازمین کا احتجاج
  • سربیا: کسانوں اور طلبہ کا حکومت کے خلاف احتجاج
  • کھپرو: سروری اسٹوڈنٹس فیڈریشن کا چوٹیاریوں سانحے کے خلاف احتجاج
  • سندھ اسمبلی ،پارلیمانی صحافیوں کا پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف احتجاج
  • سندھ اسمبلی اجلاس: صحافیوں کا پیکا قانون کیخلاف احتجاج
  • بیوروکریٹس کی وی سی تعیناتی, انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کا احتجاجی مظاہرہ