صحافی برادری نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل مسترد کردیا، ملک گیر احتجاجی مظاہرے
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور کرلیا گیا ہے، جس کے خلاف صحافی برادری سراپا احتجاج ہے اور ملک کے مخلتف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔
صحافی برادری نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی کال پر ملک بھر کے صحافیوں نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں سول سوسائٹی، وکلا اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
اسلام آباد میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ کی قیادت میں صحافیوں نے احتجاج کیا، جبکہ لاہور میں ارشد انصاری کی قیادت میں صحافی باہر نکلے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اس کے علاوہ کراچی، کوئٹہ سمیت دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں بھی صحافیوں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔
مقررین نے کہاکہ پیکا ایکٹ میں ترامیم آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت پر حملہ ہے، اب حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے پر ان قوانین کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، اور فیک نیوز پھیلانے والے کو 3 سال قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزائیں ہو سکیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews احتجاجی مظاہرے آزادی صحافت پی ایف یو جے پیکا ایکٹ ترمیمی بل صحافی برادری وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احتجاجی مظاہرے ا زادی صحافت پی ایف یو جے پیکا ایکٹ ترمیمی بل صحافی برادری وی نیوز پیکا ایکٹ ترمیمی بل احتجاجی مظاہرے صحافی برادری
پڑھیں:
سندھ حکومت نے پنجاب کے ارسا کو لکھے گئے خط کو مسترد کردیا
فائل فوٹووزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے پنجاب حکومت کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے پنجاب حکومت کے ارسا کو لکھے گئے خط کو مسترد کردیا ہے۔
وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے پنجاب حکومت کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سندھ کو 1991 کے آبی معاہدہ کے تحت حصے کا پانی دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے کینالز کو رواں ماہ اپریل کے دس دنوں میں 62 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی اور 1991 کے پانی معاہدہ کے تحت پنجاب کے کینالوں کو 54 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی۔
آبی معاہدہ 1991 کے تحت تمام صوبوں کو پانی کی کمی برابری کی بنیاد پر برداشت کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں اس وقت کپاس اور چاول کی کاشت ہونی چاہیے اور ہم صرف پینے کا پانی دے پارہے ہیں جبکہ اس وقت پنجاب میں گندم کی کٹائی کی جارہی ہے۔