قلعہ عبداللہ میں سکیورٹی فورسز پر حملہ ناکام، 5 دہشتگرد ہلاک، 2 اہلکار شہید
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 جنوری 2025ء ) صوبہ بلوچستان کے علاقے قلعہ عبداللہ میں خارجیوں نے بارود سے بھری گاڑی فورسز کی چیک پوسٹ سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں 2 جوان شہید ہوئے جب کہ جوابی کارروائی میں 2 خودکش بمباروں سمیت 5 خارجی مارے گئے۔ مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 27 اور 28 جنوری کی درمیانی رات دہشت گردوں نے بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کے علاقے گلستان میں سکیورٹی فورسز کی چوکی پر حملے کی کوشش کی، تاہم سکیورٹی فورسز کی جانب سے جرات اور بہادری کے ساتھ اس حملے کو ناکام بنادیا گیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد دہشت گردوں نے بارودی مواد سے بھری گاڑی چوکی کی بیرونی دیوار سے ٹکرا دی، جس کے بعد ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں حملہ کرنے والے تمام 5 دہشت گرد ہلاک ہوگئے جن میں دو خودکش حملہ آور بھی شامل تھے تاہم اس کارروائی کے دوران 2 جوان بھی شہید ہوئے۔(جاری ہے)
مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا کہ اس شدید مقابلے میں پاکستان کے دو بہادر سپوت نائیک طاہر خان جن کی عمر 39 سال تھے اور ضلع ٹانک کے رہائشی تھے اور لانس نائیک طاہر اقبال جن کی عمر 26 سال تھی اور وہ ضلع کرک کے رہائشی تھے، دونوں بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئے۔
آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ حملے کے بعد علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے، اس گھناؤنے عمل کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں، ہمارے بہادر جوانوں کی قربانیاں ہماری اس جدوجہد کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔ .ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
سومی پر روس کا 2 بیلسٹک میزائلوں سے حملہ، 32 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایک مذہبی تہوار کے موقع پر جان بوجھ کر یہ تباہی کی گئی، حملے کے وقت بڑی تعداد میں لوگ اپنی گاڑیوں میں، عوامی ٹرانسپورٹ اور قریبی رہائشی عمارتوں میں موجود تھے۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین کے شمالی شہر سومی پر روس کی جانب سے 2 بیلسٹک میزائل داغے گئے ہیں جس کے نتیجے میں 32 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یوکرینی حکام کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ شمالی شہر سومی کی سڑکوں پر 2 روسی میزائل آگرے جس سے بس اور گاڑیوں میں سوار کئی شہری نشانہ بنے اور ان حملوں کے نتیجے میں کئی گھر اور تعلیمی ادارے منہدم ہوگئے۔
یوکرینی صدر ولادی میر زیلنسکی نے روسی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردانہ اقدام قرار دے دیا۔ انہوں نے عالمی برادری سے روس کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ رواں سال یوکرین پر ہونے والے سب سے مہلک حملہ ہے۔ یوکرین کے صدر نے سوشل میڈیا پر حملے کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں ایک تباہ شدہ بس اور جلی ہوئی گاڑیاں دکھائی دے رہیں۔
پوسٹ کے کیپشن میں انہوں نے لکھا’صرف بدمعاش لوگ ہی ایسا کرسکتے ہیں، جو عام لوگوں کی جانیں لے رہے ہیں جب کہ یہ حملہ پام سنڈے (ایک مذہبی تہوار) کو کیا گیا جس دن سب لوگ چرچ جارہے ہوتے ہیں۔ صدر زیلنسکی نے امریکا اور یورپ سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کے خلاف سخت اقدامات کریں کیوں کہ روس جان بوجھ کر اسی قسم کی دہشت پھیلارہا ہے اور وہ جنگ کو طول دے رہا ہے جب کہ روس پر دباؤ کے بغیر امن ممکن نہیں ہے۔
یوکرین کے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایک مذہبی تہوار کے موقع پر جان بوجھ کر یہ تباہی کی گئی، حملے کے وقت بڑی تعداد میں لوگ اپنی گاڑیوں میں، عوامی ٹرانسپورٹ اور قریبی رہائشی عمارتوں میں موجود تھے۔ ولادی میر زیلنسکی کے چیف آف اسٹاف آندری یرماک نے کہا کہ ان میزائلوں میں کلسٹر گولہ بارود استعمال کیا گیا تھا جو روس کی جانب سے اس لیے استعمال کیا جارہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ عام شہریوں کو قتل کیا جاسکے۔