پی ٹی آئی کو پتا چل چکا ہے کہ ان کی پارٹی میں میر صادق اور میر جعفر کا کردار کون ادا کررہا ہے: فیصل کریم کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو پتا چل چکا ہے کہ ان کی پارٹی میں میر صادق اور میر جعفر کا کردار کون ادا کررہا ہے ۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی ںے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیارات مل چکے ہیں، پاکستان تحریک انصاف نے جس طرح خیبر پختونخوا کو برباد کیا وہ سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی پولیس کے پاس اسلحہ، بلٹ پروف گاڑیاں تک نہیں ہیں، 528 ارب روپے سیکیورٹی کی مد میں آئے وہ کہاں خرچ ہوئے؟
ان کا کہنا تھا کہ امن و امان قائم کرنے میں ہمارے صوبے کا وزیراعلیٰ ناکام ہوچکا ہے، پی ٹی آئی کو چاہیے کہ وزیراعلی سے جلد از جلد استعفی لے تاکہ صوبے میں امن اور ترقی آسکے، علی امین گنڈا پور کو صدارت سے ہٹانے پر اصلی پی ٹی آئی کے ورکر یوم نجات منا رہے ہیں ،جلد ہی پی ٹی آئی ورکرز کو اچھی خوشخبری ملے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
مذاکرات کاباضابطہ’’دی اینڈ‘‘فیصل سلیم کامشکوک کردار
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کاباضابطہ دی اینڈ ہوگیاہیاور دونوں فریق اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں جب کہ سپیکرسردارایاز صادق نے جومخلصانہ کوششیں کیں،ان کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلالیکن اب تحریک انصاف نے سپیکرکے خلاف آئندہ بیان بازی نہ کرنے کا اصولی فیصلہ کیاہے اور ان کے کردار کوسراہا،حکومت نے آج اکیلے ہی کمیٹی کااجلاس کیا،جو کچھ دیرہی سپیکرکی صدارت میں منعقد ہوا،سپیکر نے اس پر کہاکہ وہ کافی دیر پی ٹی آئی کی کمیٹی کاانتظارکرتے رہے آج بھی ان سے رابطہ کیالیکن انہوں نے جواب نہیں دیا،سپیکرنے اس امیدکااظہارکیاکہ مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے،اہم بات یہ ہے کہ سپیکرنے کمیٹیوں کے خاتمے کا باضابطہ اعلان نہیں کیااور اب بھی اس بات کی گنجائش موجود ہے کہ کسی بھی موقع پر اگر پی ٹی آئی لچک دکھائے گی تو مذاکرات بحال ہوسکتے ہیں دوسری جانب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ اسحاق ڈارنے کہاہے کہ ہماراجواب تیارتھا،چونکہ پی ٹی آئی کی کمیٹی نے بائیکاٹ کیااس لیے ہم فی الحال میڈیاسے جواب شیئرنہیں کرسکتے اگروہ آتے ہیں تو ان کے حوالے کردیتے ہیں دونوں فریقوں کی غیرسنجیدگی اور ضدبازی کے باعث مذاکرات کا کوئی نتیجہ برآمدنہیں ہوا،حالانکہ سپیکرایازصادق نے اپنی پارٹی کے بعض سینئررہنماوں کوناراض کرکے مذاکرات کے لیے کرداراداکیاتھا،پیکاایکٹ کی سینیٹ سے منظوری کے بعد اب صحافتی تنظیموں نے صدرآصف علی زرداری سے امیدلگالی ہے کہ وہ اس بل پر دستخط نہیں کریں گے ،سینیٹ سے متنازع بل کی منظوری پر اپوزیشن نے احتجاج اور صحافیوں نے پریس گیلری سے بائیکاٹ کیا،پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نے یقین دلایاہے کہ جوائنٹ ایکشن کمیشن تحریری طور پر تجاویزدے گی تو اس بل کو دوبارہ بھی ایوان میں لایاجاسکتاہے کیونکہ حکومت نے صحافتی تنظیموں کو اعتماد میں نہیں لیا،تحریک انصاف کی قیادت پیکاایکٹ ترامیم کی مخالفت تو کررہی ہے لیکن افسوسناک امریہ ہے کہ سینیٹ کی داخلہ کمیٹی کے چیئرمین فیصل سلیم کاکرداربہت مشکوک تھا،فیصل سلیم کا تعلق تحریک انصاف سے ہے اورانہوں نے گزشتہ روز قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں عجلت میں بل پاس کرایااور جے یوآئی کے سینیٹرکامران مرتضیٰ کی ترامیم کو ریکارڈ کاحصہ بنانے سے انکار کیا،اگر قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کمیٹی کے اجلاس کو چند دن کے لیے موخرکردیتے تو حکومت صحافتی تنظیموں سے مذاکرات پرمجبورہوجاتی ،گوکہ بیرسٹرگوہرنے یہ بیان دے دیاہے کہ فیصل سلیم کو مشکوک کرداراداکرنے پر پارٹی کی طرف سے شوکازنوٹس دیاجائے گاواضح رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظورکے موقع پر بھی فیصل سلیم غائب ہوگئے تھے اور انہوں نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی تھی مگر ووٹ پورے ہونے کی صورت میں حکمران اتحاد نے ان سے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں لیاتھا۔