UrduPoint:
2025-01-30@06:38:35 GMT

پاکستان کا قرضہ 70.37 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا.ویلتھ پاک

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

پاکستان کا قرضہ 70.37 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا.ویلتھ پاک

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جنوری ۔2025 )پاکستان کا قرض نومبر 2024تک70.37 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق حکومت 2025 کے اوائل میں اضافی قرض لینے کا منصوبہ رکھتی ہے ماہرین نے بڑھتے ہوئے بیرونی قرضوں کے درمیان محصولات کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت پر زور دیا.

نومبر 2024 تک پاکستان کا کل قرض بڑھ کر 70.37 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا جو مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کے لیے مسلسل قرضے لینے کی وجہ سے ہوا ہے جون 2024 میں مرکزی حکومت کے قرضے میں 68.914 ٹریلین روپے سے 2 فیصد اضافہ ہوا گھریلو قرضوں میں زیادہ تر اضافہ ہوا 3 فیصد اضافے کے ساتھ 48.585 ٹریلین روپے جبکہ بیرونی قرضے میں قدرے اضافہ ہوا 21.

(جاری ہے)

780 ٹریلین روپے ہے روپے کی قدر میں معمولی کمی کے باوجود قرض کی فراہمی ایک چیلنج بنی ہوئی ہے.

اسٹیٹ بینک نے حکومت کو 3 ٹریلین روپے سے زائد رقم منتقل کی لیکن حکومت مارچ 2025 تک سیکیورٹیز کی فروخت کے ذریعے مزید 5.25 ٹریلین روپے اکٹھا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ویلتھ پاک کے ساتھ بات کرتے ہوئے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس میں میکرو پالیسی لیب کے قائم مقام ڈین اور سربراہ ڈاکٹر ناصر اقبال نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ قرض کا پائیدار انتظام بڑی حد تک اس مقصد پر منحصر ہے جس کے لیے قرض لیا گیا ہے.

انہوں نے زور دیاکہ جب قرض کو سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور واپسی سود کی شرح سے بڑھ جاتی ہے تو قرض پائیدار ہو جاتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاملے میںزیادہ تر قرضے ترقی پر مبنی سرمایہ کاری کے بجائے موجودہ اخراجات کو پورا کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ ایک غیر پائیدار سائیکل کی طرف جاتا ہے جہاں ملک اوور ٹائم اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کرتا ہے.

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا قرض طویل مدت میں پائیدار نہیں ہو سکتا جب تک کہ اسے سرمایہ کاری کے مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے، پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو اور منافع سود کی ادائیگی سے زیادہ نہ ہو انہوں نے قرض لینے کے موجودہ طریقوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا پاکستان مرکزی بینک سے براہ راست قرض لینے سے ہٹ کر نجی بینکوں سے قرض لینے کی طرف مائل ہو گیا ہے اس کے نتیجے میں شرح سود میں اضافہ ہوا ہے اور قرض کی ادایئگی کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے.

انہوں نے کہا کہ گھریلو قرضوں کی شرح سودجو پہلے 22 فیصد کے لگ بھگ تھی، اب قومی آمدنی کا ایک بڑا حصہ استعمال کر رہی ہے جس سے مالیاتی دبا ﺅبڑھ رہا ہے انہوں نے بتایاکہ پرانے قرضوں کی ادائیگی کے لیے قرض لینے پر انحصار کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان قرضوں کے ایک غیر پائیدار چکر میں پھنسا ہوا ہے ماہر اقتصادیات شاہد محمود نے پاکستان کے مالیاتی نقطہ نظر کے بارے میں بھی بصیرت فراہم کی یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ شرح میں نمایاں کمی اور سٹیٹ بنک کے منافع کی منتقلی سے 3 ٹریلین روپے کچھ مہلت دیتے ہیں اصل چیلنج بیرونی قرضوں کو سنبھالنا ہے.

انہوں نے کہاکہ بنیادی تشویش بیرونی قرضہ ہے جو کہ اب تقریبا 134 بلین ڈالر ہے انہوں نے کہا کہ 2025 میں معیشت کا سکڑا وممکنہ طور پر اس بوجھ کو مزید بڑھا دے گا انہوں نے پاکستان کی خراب برآمدی کارکردگی کے ساتھ ساتھ ترسیلات پر بہت زیادہ انحصار سے پیدا ہونے والے خطرے پر بھی زور دیااور خبردار کیا کہ ترسیلات پر بہت زیادہ انحصار خطرناک ہے اور ملک کے مالی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کافی نہیں ہے.

مالی سال 25 میں کچھ مالی بہتری کے باوجود پاکستان کے قرض کے چیلنجز بدستور موجود ہیں ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کھپت سے چلنے والے قرضے سے سرمایہ کاری پر مبنی حکمت عملیوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے برآمدات کو مضبوط کرنا، غیر ملکی آمد کو متنوع بنانا اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانا طویل مدت میں ملکی قرضوں کی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہوگا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کو پورا کرنے کے لیے انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری پاکستان کا اضافہ ہوا اضافہ ہو قرض لینے ہوا ہے

پڑھیں:

گھروں کی تعمیرکے لئے بینکوں سے جاری قرضوں میں 4 فیصد کمی

کراچی (کامرس رپورٹر ) گھروں کی تعمیر و خریداری کے لئے بینکوں کی جانب سے قرضوں کے اجرا میں دسمبر کے دوران سالانہ بنیادوں پر 4 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق دسمبر 2024 میں گھروں کی تعمیر و خریداری کے لئے بینکوں کی جانب سے فراہم کر دہ قرضہ جات کا حجم 200 ارب روپے ریکارڈکیا گیا جو دسمبر 2023 کے مقابلہ میں 4 فیصد زیاد ہ ہے۔دسمبر 2023 میں گھروں کی تعمیر و خریداری کے لئے بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم 208 ارب روپے ریکارڈکیاگیا تھا۔ نومبر کے مقابلہ میں دسمبر میں گھروں کی تعمیر و خریداری کے لئے بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ قرضہ جات میں ماہانہ بنیادوں پر 0.2 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ترقی کے لیے نئے کے بجائے موجودہ خصوصی اقتصادی زونز کو فعال کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
  • پاکستان میں آج بروزبدھ، 29 جنوری 2025 سونے کی قیمت 2 لاکھ 88 ہزار 500 روپے تک پہنچ گئی
  • 20 ارب ڈالرز سرمایہ کاری نہیں قرضہ ہے جس پر سود بھی ادا کرنا ہو گا
  • مقامی مینتھول کی پیداوار سے بھاری زرمبادلہ بچانے میں مدد ملے گی.ویلتھ پاک
  • گھروں کی تعمیرکے لئے بینکوں سے جاری قرضوں میں 4 فیصد کمی
  • ترسیلات زر میں 32 فیصد اضافہ،17.8 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں
  • اسٹیٹ بینک نے شرح سود مزید کم کرکے 12 فیصد مقرر کر دی
  • توانائی کی درآمد پر پاکستان کا انحصار کم کرنے کے لیے گرین ٹرانزیشن ضروری ہے. ویلتھ پاک
  • ٹنڈو آدم صنعتی زون سہولیات کے فقدان سے دوچار ہے. ویلتھ پاک