تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی آج مذکرات کی چوتھی نشست کے لیے نہیں آئی.ایازصادق
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جنوری ۔2025 )سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی آج بات چیت کی چوتھی نشست کے لیے نہیں آئی جس کے بعد یہ سلسلہ آگے نہیں چل سکا انہوں نے منگل کے روز پارلیمنٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم تو بات چیت کے لیے پہنچ گئی اور پی ٹی آئی کی ٹیم کا 45 منٹ تک انتظار کیا گیا میں تو یہ توقع کرتا تھا کہ پی ٹی آئی کے دوست تشریف لے آئیں گے.
(جاری ہے)
سپیکر نے کہا کہ مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہیں مذاکرات ان (پی ٹی آئی) کی غیر موجودگی کی وجہ سے آگے نہیں چل سکے تو اس پر مزید بات کرنا یا اس اجلاس کو جاری رکھنے کا کوئی مقصد نہیں انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں شرائط پہلے سے نہیں رکھی جاتی. وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اس موقع پر کہا کہ ہم نے اپنا کام جاری رکھا اور مذاکرات کی تیاری جاری رکھی تمام جماعتوں کے ترجمان یہاں بیٹھے ہیں ہماری خواہش تھی کہ وہ آتے ہماری سوچ مثبت اور کوشش ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں مگر قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر حل نکلتا ہے اور مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوتے ہیں. اسحاق ڈار نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ اپوزیشن دوبارہ رابطہ کرے گی اور سپیکر صاحب کوئی نئی تاریخ طے کریں گے اور پھر ہم بیٹھ کر ان کے سوالوں کے جواب بھی دیں گے اور آگے بڑھنے کا لائحہ عمل بھی بتائیں گے یہ مناسب نہیں ہیں کہ وہ نہ ہوں اور ہم اپنے طور ہر بیانات دیں اس سے قبل حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی طرف سے ’مذاکرات کا سلسلہ ختم کرنا ان کا حتمی فیصلہ ہے تو ہم بھی اپنی قیادت سے مشاورت کریں گے اور کمیٹی تحلیل کرنے پر غور کریں گے. انہوں نے آج ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی خواہش یا مطالبے کے مطابق اگر تراش خراش کرنی ہے تو وہ بھی کریں گے اور اگر وہ نہیں آتے تو ظاہر ہے کہ یہ ان کا حتمی فیصلہ ہے کہ انہوں نے مذاکرات کا سلسلہ ختم کر دیا ہے انہوں نے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے ان کے دیگر مطالبات پر بھی تین میٹنگز کی ہیں جن میں قانونی ماہرین سے مشاورت بھی کی گئی عرفان صدیقی نے کہا کہ مذاکرات کے گذشتہ تین ادوار میں پی ٹی آئی نے یہ بات نہیں کہی کہ اگر چوتھی میٹنگ سے پہلے کمیشن نہیں بنائیں گے تو اس میٹنگ میں ہم نہیں آئیں گے باہر جا کر ان کے باہر کے لیڈرز نے یہ بات کہی اگر انہوں نے پہلے میٹنگز میں ایسا کہا ہوتا تو یہ اعلامیے میں شامل ہوتا. واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق نے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے چوتھے دور کے لیے آج منگل کا دن مقرر کیا تھا لیکن تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم نے کہہ رکھا ہے کہ وہ بات چیت میں شامل نہیں ہو گی گذشتہ ہفتے پی ٹی آئی نے حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے گزشتہ روز کہا کہ وہ ان مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے. فریقین نے ملک میں سیاسی جمود کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات کا آغاز کیا تھا جس کے اب تک تین دور ہو چکے ہیں لیکن ان میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی تحریک انصاف کی طرف سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ نو مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کے واقعات کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن قائم کیا جائے تاہم حکومت کی طرف سے ایسا نہیں کیا گیا. حکومت کا دعویٰ ہے کہ نو مئی کے واقعات میں عمران خان کی پارٹی کے لوگ ملوث تھے جن پر فوجی تنصیبات اور سرکاری عمارتوں پر حملوں کا الزام لگایا گیا اور متعدد افراد فوجی عدالتوں سے سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں لیکن تحریک انصاف اس کی نفی کرتی رہی کہ پارٹی قیادت نے اپنے کارکنوں اس ضمن میں کوئی ہدایات دی تھیں اور وہ اس کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ بھی کر رہی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تحریک انصاف کی کی مذاکراتی کہ مذاکرات مذاکرات کا پی ٹی آئی نے کہا کہ انہوں نے کریں گے کے لیے گے اور
پڑھیں:
حقوق کے حصول کی تحریک میں آخر تک کھڑے رہینگے، علامہ علی حسنین
مستونگ میں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ علی حسنین حسینی نے کہا کہ بلوچستان قوم کے بعد، بیس سالوں تک ہزارہ قوم دہشتگردی کا شکار رہی۔ جب تک ہم اکھٹے ہوکر جدوجہد نہیں کرتے، بلوچستان کے عوام کا استحصال کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی رہنماء علامہ علی حسنین حسینی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کا ماضی میں استحصال کیا گیا، جو ابھی تک جاری ہے۔ صوبے میں بلوچ اور ہزارہ قوم کا قتل عام کیا گیا۔ ہمیں مل کر مظلوموں کی تحریک کا ساتھ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے انتخابات میں بدترین دھاندلی کے ذریعے ہمارے اوپر پر ایسے لوگوں کو مسلط کیا گیا، جن کا بلوچستان کے عوام کے دکھ درد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اپنے حقوق کے لئے احتجاج کرنے والے افراد کو امن خراب کرنے والے کہا جا رہا ہے۔ ہمیں اپنی آواز ملک کے دیگر صوبوں اور اقوام تک پہنچانی ہوگی۔ اپنی مظلومیت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں بی این پی کی جانب سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ علی حسنین حسینی نے کہا کہ جب ہم پاکستان بلخصوص بلوچستان کی تاریخ کو دیکھتے ہیں تو یہاں کے لوگ ہمیشہ مظلوم رہے ہیں۔ پچتر سالوں سے بلوچستان کا استحصال کیا گیا، جو آج تک جاری ہے۔ جب بنیادی حقوق سے عوام کو محروم رکھا جائیگا تو لوگ سڑکوں پر نکلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حقوق کی پامالی کے بعد احتجاج کرنے والوں کو امن خراب کرنے والے کہہ کر پکارا گیا۔ شرمندگی کا مقام ہے کہ گزشتہ سال کے انتخابات میں ایسے لوگوں کو ہمارے اوپر مسلط کیا گیا۔ عوامی مینڈیٹ رکھنے والوں کو یکطرف کر دیا گیا، جبکہ ایسے لوگ مسلط کر دیئے گئے، جنہیں بلوچستان کے عوام کے درد و دکھ کی کوئی فکر نہیں ہے۔
ایم ڈبلیو ایم رہنماء نے اے پی سی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے قائد سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ثابت کیا کہ ہم ذاتی مفادات کی خاطر کسی کا ساتھ نہیں دیتے، حقوق کے حصول کی تحریک میں آخر تک کھڑے رہیں گے۔ ماضی میں ہمیں تقسیم کرتے ہوئے ہم پر حکومت کی کوشش کی گئی۔ ہمیں مل کر جدوجہد کرنی ہوگی۔ ماضی میں بلوچوں کا قتل عام کیا گیا۔ بیس سالوں تک ہزارہ قوم دہشتگردی کا شکار رہی۔ جب تک ہم اکھٹے ہوکر جدوجہد نہیں کرتے، بلوچستان کے عوام کا استحصال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سیاسی عمائدین کی جانب سے بھی بلوچستان کی آواز کو صوبے سے باہر پہنچانے میں کوتاہی دیکھی گئی۔ دیگر صوبوں میں رہنے والے اقوام کو بلوچستان کی صورتحال سے متعلق آگہی ہونی چاہئے۔ ہمیں اپنی مظلومیت دیگر پاکستانیوں تک پہنچای چاہئے۔