مصری ذرائع نے امریکی صدر اور عبدالفتاح السیسی کے درمیان رابطے کی تردید کردی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرامپ کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ غزہ کے لوگ ایسے علاقے میں زندگی بسر نہ کریں جہاں بدامنی اور مسائل کا انبار ہو۔ اسلام ٹائمز۔ قاھرہ کے اعلیٰ ذرائع نے اس طرح کی تمام خبروں کی تردید کر دی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ مصری صدر "عبدالفتاح السیسی" اور اُن کے امریکی ہم منصب "ڈونلڈ ٹرامپ" کے درمیان کوئی ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ شب ڈونلڈ ٹرامپ نے کہا کہ میں نے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی ہمسایہ ممالک نقل مکانی کے لئے مصری صدر سے بات کی اور وہ (مصری صدر) اس بات میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ فلسطینی اپنے ہمسایہ ممالک منتقل ہو جائیں۔ ڈونلڈ ٹرامپ نے کہا کہ میں نے مصری صدر سے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ غزہ کے لوگ ایسے علاقے میں زندگی بسر نہ کریں جہاں بدامنی اور مسائل کا انبار ہو۔ جس پر مصری ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مصری و امریکی صدور کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کا اعلان رائج پروٹوکول کے مطابق کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو بھی اس سطح پر روابط کے بارے میں محتاط رویہ اپنانا چاہئے کیونکہ خطہ اس وقت نازک موڑ پر ہے۔
قابل غور بات یہ ہے کہ امریکی صدر نے گزشتہ دنوں میں تقریباََ دو بار اس بات کا اظہار کیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ غزہ کی پٹی میں بسنے والے فلسطینی، عارضی یا مستقل طور پر اردن اور مصر منتقل کئے جائیں۔ ڈونلڈ ٹرامپ کے اس بیان پر اردن، مصر اور فلسطینی حکام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ اس بیان پر فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے کہا کہ امریکہ ایسے فضول مشورے دینا بند کرے جو اسرائیلی خواہشات کو پایہ تکمیل تک پہنچاتے ہو۔ حماس کے ترجمان "حازم قاسم" نے العربی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرامپ کا منصوبہ کامیاب نہیں ہو گا اور نہ ہی غزہ کے لوگ اسے تسلیم کریں گے۔ یاد رہے کہ قبل ازیں امریکی صدر نے بہت سارے صیہونی عہدیداروں کی طرح یہ تجویز پیش کی کہ غزہ کی عوام کو ہمسایہ ممالک منتقل کر دیا جائے۔ تاہم اس تجویز کو قاھرہ اور امان نے سختی کے ساتھ مسترد کر دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرامپ کہ میں کہ غزہ کہا کہ
پڑھیں:
عدالت نے ٹرمپ کے وفاقی فنڈنگ روکنے کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا
امریکی عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے پر عمل درآمد روک دیا جس کے تحت انہوں نے وفاقی حکومت کی طرف سے اداروں کو ہونے والی فنڈنگ روک دی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے دن ایک صدارتی حکمنامے کے ذریعے امریکا بھر میں اسپتالوں، سکولوں، ہاؤسنگ پراجیکٹس، خیراتی تنظیموں، غربت مکاؤ پروگراموں اور دیگر فلاحی کاموں پر وفاقی حکومت کی طرف سے ہونے والی فنڈنگ روک دی تھی۔
اس حکمنامے کو ڈیموکریٹک پارٹی سمیت مختلف حلقوں کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے:بائیڈن کے تمام ایگزیکٹو آرڈرز کو منسوخ کیا جائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کا حلف سے قبل خطاب
ناقدین نے اسے نئے صدر کی جانب سے اختیارات کا ناجائز استعمال قرار دیا تھا جس سے لاکھوں امریکی شہریوں کو اس اہم فنڈنگ سے ملنے والی خدمات اور امداد متاثر ہونے کا خدشہ تھا۔
اس حکم نامے کا سب سے بڑا اثر امریکا میں جاری ’میڈیک ایڈ‘ پروگرام پر پڑنے کا خدشہ تھا جس سے ملک بھر میں 70 ملین شہری مستفید ہوتے ہیں۔ اس پروگرام کی فنڈنگ وفاقی حکومت اور متعلقہ ریاست مل کر کرتی ہے۔
امریکی صدر کے اس فیصلے کو امریکا میں ان تنظیموں نے عدالت میں چیلنج کیا تھا جنہیں اس فنڈنگ کے رُکنے سے آپریشنز بند ہونے کا خطرہ تھا۔ تاہم اب امریکی عدالت کی طرف سے اس فیصلے پر عمل در آمد عارضی طور پر روک دیا گیا ہے اور اس معاملے کی اگلی سماعت پیر کے دن ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Donald Trump حکم نامے ڈونلڈ ٹرمپ فنڈنگ