خصوصی افراد اور ڈونرز کیلئے وہیل چیئر کے نشان والے تاحیات منفرد شناختی کارڈ کا اجرا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
نادرا کی جانب سے خصوصی افراد اور اعضاء عطیہ کرنے والے افراد کے لیے منفرد شناختی کارڈز کا اجراء کیا جائے گا۔
ترجمان نادرا کے مطابق حکومت پاکستان نے قومی شناختی کارڈ کے قوانین مجریہ 2002 میں ترامیم کی منظوری دے دی۔ ترامیم کے تحت خصوصی افراد اور اعضاء عطیہ کرنے والے افراد کے لیے منفرد شناختی کارڈز کا اجراء کیا جائے گا، جس کا مقصد ان کی سہولتوں میں اضافہ اور شناخت کو مزید مؤثر بنانا ہے۔
ترجمان نادرا نے کہا کہ خصوصی افراد کے لیے تاحیات میعاد کے ساتھ ایک منفرد شناختی کارڈ جاری کیا جائے گا۔ یہ کارڈ پاکستان میں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو وہیل چیئر کے لوگو کے ساتھ فراہم کیا جائے گا۔ خصوصی بچوں کے ب فارم یا جووینائل کارڈ پر بھی وہیل چیئر کا نشان شامل ہوگا۔
خصوصی افراد کے لیے متعلقہ وفاقی یا صوبائی اداروں میں اندراج کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔ مزید برآں، اعضاء عطیہ کرنے والے افراد کو بھی تاحیات میعاد کے ساتھ ایک خصوصی کارڈ فراہم کیا جائے گا، جس پر وہیل چیئر اور ڈونر دونوں کے نشانات ہوں گے۔ اعضاء کے عطیہ کے لیے متعلقہ ڈونر رجسٹریشن اتھارٹیز میں اندراج ضروری ہوگا۔
ترجمان نادرا نے بتایا کہ قواعد میں ترامیم کا نوٹیفکیشن آئندہ گزٹ آف پاکستان میں شائع ہونے کے بعد نافذ العمل ہو گا، جس کے بعد یہ تبدیلیاں باقاعدہ طور پر لاگو کی جائیں گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: منفرد شناختی کارڈ افراد کے لیے خصوصی افراد کیا جائے گا وہیل چیئر
پڑھیں:
ٹرمپ کی نئی پالیسی، امریکہ جانے والے افغان شہری پاکستان میں پھنس گئے
پاکستان سمیت مختلف ممالک میں موجود خصوصی ویزے پر امریکہ جانے والے 40 ہزار سے زائد افغان شہریوں کی پروازیں روک دی گئیں۔
یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اُس ایگزیکٹیو آرڈر کے بعد سامنے آیا جس میں غیرممالک کی امداد روکنے کا کہا گیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانوں کی دوبارہ آبادکاری میں مدد کرنے والے امریکی رضاکار گروپوں کے اتحاد ’افغان اویک‘ کے سربراہ شان وان ڈیور نے کہا ہے کہ 40 ہزار سے زائد افغان باشندے جن کے لیے خصوصی امریکی ویزوں کی منظوری دی گئی تھی، کی امریکہ کے لیے پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’پھنسے ہوئے افراد میں سے زیادہ تر شہری افغانستان میں جبکہ دیگر پاکستان، قطر اور البانیہ میں موجود ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ غیرملکی امداد روکنے کے فیصلے نے امریکی اور بین الاقوامی امدادی کارروائیوں کو بدنظمی کا شکار کر دیا ہے جبکہ غذائیت، صحت، ویکسینیشن اور دیگر پروگراموں کو روک دیا ہے۔
محکمہ خارجہ کی جانب سے اُن گروپوں کے لیے فنڈز بھی معطل ہو گئے ہیں جو امیگریشن کے خصوصی ویزے (ایس آئی وی) رکھنے والے افغان باشندوں کو امریکہ میں رہائش، سکول اور ملازمتوں کے حصول میں معاونت ملتی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو حلف اُٹھانے کے چند گھنٹوں بعد امریکہ میں تارکین کے دوبارہ آبادکاری کے پروگرام کو معطل کرنے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے۔
انہوں نے 2024 میں اپنی انتخابی مہم کے دوران ’امیگریشن کریک ڈاؤن‘ کا وعدہ کیا تھا۔
شان وان ڈیور نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ انتظامیہ سپیشل امیگریشن ویزے کے لیے منظور شدہ افغان شہریوں کو اس حکم سے چھُوٹ دے گی کیونکہ انہوں نے جنگ کے دوران امریکی حکومت کے لیے کام کیا تھا۔
شان وان ڈیور نے کہا کہ ’وہ ہمارے شانہ بشانہ لڑے، ان بھی ہمارے ساتھ خون بہا۔‘
وائٹ ہاؤس اور محکمہ خارجہ نے فوری طور پر تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
امریکہ نے 2021 میں امریکی افواج اور دیگر سرکاری اداروں کے ساتھ منسلک افغان شہریوں کو خصوصی امیگریشن ویزے جاری کرنے کا دوبارہ آغاز کیا تھا۔
یہ سہولت صرف ان افغان شہریوں کو حاصل ہے جو افغانستان میں تعینات امریکی فوج یا پھر وہاں پر قائم امریکی سرکاری اداروں کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔
امریکی حکومت یا فوج کے ساتھ کام کرنے والے افغان شہریوں کو اکثر طالبان کی جانب سے دھمکیوں کا سامنا رہتا ہے۔
افغانوں کے لیے خصوصی ویزہ کی سہولت عالمی وبا کے بعد معطل کر دی گئی تھی۔
افغانستان میں 2021 کے امریکی انخلاء کے بعد سے تقریباً دو لاکھ افغان شہریوں کو امریکہ میں سپیشل امیگریشن ویزوں پر یا پناہ گزینوں کے طور پر دوبارہ آباد کیا گیا ہے۔