پی ٹی آئی کے سنیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ جب حکومت جوڈیشل کمیشن کا اعلان کردے گی تو ہم اس کے ساتھ مذاکرات کے لیے بیٹھ جائیں گے۔

سینیٹرعلی ظفر کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹرینز کو فلور آف دا ہاؤس میں بولنا چاہیے جہاں وہ اپنی ، تجاویز دے سکتے ہیں، آج بدقسمتی سے سینیٹ اجلاس میں قائد حزب اختلاف کو ہی بولنے نہیں دیا گیا ، لیڈر آف دی اپوزیشن اور لیڈر آف دا ہاؤس کسی بھی وقت اٹھ کر بول سکتے ہیں، اس ہاؤس میں اپوزیشن کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ جب ملک سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا شکار ہو تو اس میں لامتناہی سلسلہ نہیں چلے گا، حکومت چاہتی ہے کہ یہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں، تحریری مطالبات پر دن ضائع کیے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اسپیکر نے جو رول ادا کیا ہے ہم نے اس کی تعریف کی ہے، اصل سوال یہ ہے کہ مذاکرات کے فیصلے کون کرے گا، جب جوڈیشل کمیشن کا اعلان کردیں گے اس وقت ہم مذاکرات میں بیٹھ جائیں گے، اگر یہ کہہ دیں کہ ہم جوڈیشل کمیشن بنائیں گے اور سیاسی قیدیوں کو رہا کریں گے تو ہم بیٹھ جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیکا کا بل ہو یا کوئی بھی ہو اس میں سحر حاصل گفتگو کے بغیر پاس نہیں ، کرنا چاہیے اس بل میں اسٹیک ہولڈرز کو بھی آن بورڈ نہیں لیا گیا، اس وقت پارلیمنٹیرینز ، بھی غیر ضروری ہوگئے ہیں، ہمیں سینیٹ میں بات نہیں کرنے دی جائے گی تو ہم ادھر عوام سے سامنے بات کریں گے۔

شبلی فراز نے کہا کہ اس ترامیم کے مطابق اگر کوئی رائے ناپسند ہے تو صحافی کو جیل میں ڈالا جاسکتا ہے اور سزا بھی ہوسکتی ہے اس بل کا ٹارگٹ پی ٹی آئی اور صحافیوں کے علاؤہ ہر وہ شخص ہے جو سچ بولنا چاہتا ہے

ان کا کہنا تھا کہ اس بل کے خلاف اس وجہ سے کھڑے ہو رہے ہیں کہ یہ آئین کے خلاف ہے، ہم چاہتے تھے ہم اس میں ترمیم ہو اور آج ہم وہ تیار کرکے بھی آئے تھے، ہماری یہ بات مانی ہی نہیں گئی اور مسترد کردیا گیا، آرٹیکل 10 کے مطابق ہر شخص کا ٹرائل فیئر ہو، پیکا ایکٹ کے تحت بنایا گیا کیس ٹربیونل میں جائے گا،اس ٹربیونل کو حکومت کسی بھی ۔وقت تبدیل کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹربیونل اگر حکومت کے حق میں فیصلہ دے گا تو رہے گا حکومت کے اس بل کی وجہ سے بہت بڑا کرائسس ہوگا ، ہم صحافیوں کے ساتھ ، کھڑے ہیں اور عدالت میں لے کر جائیں گے۔

سنیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے پہلے سے کہہ دیا تھا کہ مذاکرات کے لیے میرے کیسز کا مطالبہ نہ رکھا جائے، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم عدالتوں سے اپنے کیسز سے ریلیف لیں گے، یہ مذاکرات عوام کے لیے کررہے ہیں

سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ پیکا ایکٹ کا یہ قانون پاکستان کے آئین کے ، خلاف ہے، اللہ نے انسان کو بولنے کا اختیار دیا ہے، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ لوگ گنگے ہو ، جائیں، جب سے رجیم چینج شروع ہوا تب سے یہ اپنے عمل کو چھپانا چاہتے ہیں، ہماری عدلیہ اس وقت فلسطین اور مقبوضہ کشمیر بن گئی ہے، ہم صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ۔ان کے ساتھ احتجاج کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بل قانونی لوگوں کی بجائے کہیں اور سے بن کر آرہے ہیں یہ عوام کی بجائے کسی اور کو جواب دہ ہیں

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن مذاکرات کے شبلی فراز پی ٹی آئی نے کہا کہ کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

اسپیکر ایاز صادق کا عمر ایوب کو ٹیلیفون، پی ٹی آئی کا مذاکراتی اجلاس میں شرکت سے صاف انکار

حکومت اور تحریک انصاف کے مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان بات چیت کے چوتھے دور کے لیے اجلاس کل شیڈول ہے، لیکن پی ٹی آئی نے ٹیبل پر بیٹھنے سے صاف انکار کردیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب کو ٹیلیفون کرکے اجلاس میں بیٹھنے کی دعوت دی۔

یہ بھی پڑھیں حکومت سیاسی مذاکرات میں سنجیدہ ہے تو کوئی ایک مثبت قدم اٹھائے، پی ٹی آئی

میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر نے عمر ایوب کو ٹیلیفون کرکے کہاکہ مذاکرات سے ہی کسی بھی اختلاف کا حل ڈھونڈا جا سکتا ہے، اس لیے کل کے اجلاس میں شرکت کریں، تاہم عمر ایوب نے کہاکہ جب تک جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جاتا مذاکرات آگے نہیں بڑھیں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کل کے اجلاس میں شریک نہیں ہوگی۔

میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کہنے پر پی ٹی آئی نے مذاکرات کے چوتھے دور کا بائیکاٹ کیا ہے اور مطالبہ کیا جارہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے تین دور ہوچکے ہیں،جس میں تحریک انصاف نے تحریری طور پر اپنے مطالبات بھی پیش کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں عمران خان فرسٹریشن کا شکار، پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کرنے میں جلد بازی کی، حکومت

اب حکومت نے نے پی ٹی آئی کو جواب دینا تھا تاہم تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ مذاکرات تب آگے بڑھیں گے جب حکومت 9 مئی اور 26 دسمبر پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ایاز صادق جوڈیشل کمیشن حکومت پی ٹی آئی مذاکرات عمر ایوب عمران خان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • جوڈیشل کمیشن بننے سے سچ سامنے آجاتا اور ان کی حکومت ایک دن نہ چلتی، شبلی فراز
  • نواز شریف مذاکرات کی ناکامی کے مشن میں کامیاب ہو گئے: بیرسٹر سیف
  • 9 مئی، 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے پر حکومت کے ساتھ مذاکرات بند کیے، عمر ایوب
  • اگر مذاکرات کامیاب ہوئے تو بھی کریڈٹ حکومت کو جائے گا: شبلی فراز
  • اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو ناکامی حکومت کی ہوگی: شبلی فراز
  • جوڈیشل کمیشن پر مسلسل اصرار
  • اسپیکر ایاز صادق کا عمر ایوب کو ٹیلیفون، پی ٹی آئی کا مذاکراتی اجلاس میں شرکت سے صاف انکار
  • حکومتی بدنیتی پر مذاکرات کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا: سینیٹر شبلی فراز