اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ 26 ویں ترمیم کی بنیاد ایک خط ہے جس نے پورے پاکستان کے نظام کو تبدیل کردیا، امید ہے کہ سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ اسے سنے گا اور یہ مسئلہ حل ہوگا۔

اسلام آباد میں ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی بنیاد ایک خط ہے، جس نے پورے ملک کا نظام بدل کررکھ دیا ہے، مجھے اس خط کا زکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ مضبوط میڈیا چاہیے جو لوگوں کے سامنے ہر چیز سامنے رکھے، مضبوط بار چاہیے جن میں سے ججز منتخب کیے جائیں، ہر بار کا حق ہے کہ اس کو جگہ ملے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ میں نے چیف جسٹس سے درخواست کی ہے ہم ڈیپوٹیشن پر آئے ججز کو واپس بھیجیں گے، ہم یہاں اسلام آباد کے ہی ججز کو تعینات کریں گے، نئی تعیناتیاں بھی اسلام آباد سے ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ امیج بنا ہوا ہے کہ باہر سے ججز یہاں تعینات ہو جاتے ہیں اور یہاں کے ججز کا حق ختم ہو جاتا ہے، ہونا یہ چاہیے کہ جو جج تعینات ہو وہ اسلام آباد بار سے ہو۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ایک خط نے پورے ملک کے نظام کو تبدیل کر کے رکھ دیا ہے، 26ویں آئینی ترمیم ایک خط کی بنیاد پر کی گئی ہے، میرا خیال ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کو بالآخر سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ ہی سنے گا۔

انہوں نے کہاکہ یہ مسئلہ پاکستان کے عوام اور نظام کی بقا کے لیے حل ہو گا، ہمیں وہ آزاد جج چاہییں جو عدلیہ کا تقدس برقرار رکھیں، لوگوں کی امید آج عدلیہ، پارلیمان اور میڈیا سے ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اسلام آباد کی بنیاد ایک خط

پڑھیں:

ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے جواب جمع کروا دیا

—فائل فوٹو

ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروا دیا۔

وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز سمیت دیگر کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کر دی۔

وفاقی حکومت نے جمع کروائے گئے جواب میں کہا ہے کہ ججز کا تبادلہ آئین کے مطابق کیا گیا ہے، ججز کو تبادلے کے بعد نیا حلف لینا ضروری نہیں، آرٹیکل 200 کے تحت تبادلے کا مطلب نئی تعیناتی نہیں ہوتا۔

سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور ٹرانسفر ججز کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد

اسلام آباد عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے اسلام...

حکومت نے کہا کہ ججز کا تبادلہ عارضی ہونے کی دلیل قابل قبول نہیں، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ ججز کا تبادلہ عارضی ہوگا، ججز کے تبادلے سے عدلیہ میں شفافیت آئے گی نہ کہ عدالتی آزادی متاثر ہو گی، جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں 2 ججز تعینات کیے 3 آسامیاں چھوڑ دیں۔

وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ وزارت قانون نے 28 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تبادلے کی سمری بھیجی، ججز تبادلے کے لیے صدر کا اختیار محدود جبکہ اصل اختیار چیف جسٹس آف پاکستان کا ہے، ججز تبادلے میں متعلقہ جج اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اصل بااختیار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ہمارے ہاں قوانین تو ہیں پر عملدرآمد نہیں ہے، جسٹس محسن اختر کیانی
  • نئی نسل کو ٹیکنالوجی کے ذریعے تبدیلی لانی ہے ،ہم ای میل کاپی پیسٹ نہیں کر سکتے،  جسٹس محسن اختر کیانی
  • ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے جواب جمع کروا دیا
  • اگر بیٹے مر گئے ہیں تو عدالت بتا دے: 4 لاپتہ افغان بھائیوں کی والدہ
  • سپریم کورٹ آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کردی
  • ججز ٹرانسفر کیس، قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد، 3ججز کو نوٹس جاری کردیے
  • سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استدعا مسترد
  • ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے
  • قتل کیس میں ناقص تفتیش؛ آپ جیسے لوگوں کی وجہ سے ملزمان بری ہو جاتے ہیں، جسٹس محسن
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی  سپریم کورٹ کا آئینی بنچ آج سماعت کریگا