کراچی: پنشن اور واجبات کی عدم ادائیگی، جامعہ اردو کے اساتذہ و ملازمین کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کراچی کی وفاقی اردو یونیورسٹی کے اساتذہ و ملازمین نے پنشن اور واجبات کی عدم ادائیگی پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
جامعہ اردو کے اساتذہ و ملازمین نے آج بروز منگل کو کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرے میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔
مظاہرین کے بینرز اور پلے کارڈز پر پنشن کی ادائیگی اور ٹریزرار دانش احسان کو عہدے سے ہٹانے کے نعرے درج تھے۔
بیوروکریٹس کی وی سی تعیناتی, انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کا احتجاجی مظاہرہفیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا) کے احکامات پر پیر کو انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے بھی احتجاجی مظاہرہ کیا۔
ایک بینر پر درج تھا کہ جامعہ اردو کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری 7 اساتذہ اور ملازمین کی موت کے ذمے دار ہیں کیونکہ یہ سب پنشن کی عدم ادائیگی کی وجہ سے انتقال کر گئے۔
کنوینر ریٹائرڈ ملازمین کمیٹی ڈاکٹر توصیف نے کہا کہ ملازمین کئی ماہ سے پنشن سے محروم ہیں، ہمارے کئی ساتھی بر وقت علاج معالجے کی سہولتیں نہ ملنے کے سبب انتقال کر گئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب ہم گورنر ہاؤس کی جانب احتجاجی مارچ کر رہے ہیں جہاں اردو یونیورسٹی کا جلسۂ تقسیم اسناد ہو رہا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
صحافی برادری نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل مسترد کردیا، ملک گیر احتجاجی مظاہرے
پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور کرلیا گیا ہے، جس کے خلاف صحافی برادری سراپا احتجاج ہے اور ملک کے مخلتف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔
صحافی برادری نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی کال پر ملک بھر کے صحافیوں نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں سول سوسائٹی، وکلا اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
اسلام آباد میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ کی قیادت میں صحافیوں نے احتجاج کیا، جبکہ لاہور میں ارشد انصاری کی قیادت میں صحافی باہر نکلے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اس کے علاوہ کراچی، کوئٹہ سمیت دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں بھی صحافیوں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔
مقررین نے کہاکہ پیکا ایکٹ میں ترامیم آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت پر حملہ ہے، اب حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے پر ان قوانین کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، اور فیک نیوز پھیلانے والے کو 3 سال قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزائیں ہو سکیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews احتجاجی مظاہرے آزادی صحافت پی ایف یو جے پیکا ایکٹ ترمیمی بل صحافی برادری وی نیوز