اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد میں عارضی رکاوٹ بننے والی یرغمالی خاتون اربیل یہود کی تازہ ویڈیو اسلامک جہاد نے جاری کردی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اربیل یہود کی رہائی ہفتے کے روز متوقع ہے۔ اسی دن دیگر دو خواتین یرغمالیوں کو بھی رہا کیا جائے گا۔

تاہم اس سے قبل اربیل یہود کی رہائی کے لیے اسرائیل نے پناہ گزین فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں اپنے گھروں کی واپسی کو راہداری کو بند کرکے روک دیا تھا۔

اسرائیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اربیل یہود کا نام رہائی پانے والے یرغمالیوں کی فہرست میں شامل نہیں ہے اور جب تک یہ معاملہ حل نہیں کیا جائے گا۔ راہداری بند رہے گی۔

جس کے بعد ثالثوں نے مداخلت کی اور حماس کی جانب سے تصدیق کی گئی کہ ہفتے کے روز رہائی پانے والی 3 یرغمالی خواتین میں اربیل یہود بھی شامل ہوں گی۔

حماس نے یہ بھی کہا تھا کہ اربیل یہود زندہ ہیں اور اس وقت مغربی کنارے کی فلسطینی تنظیم اسلامک جہاد کے پاس بالکل محفوظ حالت میں ہیں۔

اسرائیلی فوج نے حماس کی تصدیق کے بعد راہداری کو کھول دیا جس کے ذریعے ہزاروں فلسطینی پناہ گزین پیدل چلتے ہوئے اپنے گھنڈرات بنے گھروں کو پہنچ گئے۔

تاہم اب ایک نئی پیشرفت میں اسلامک جہاد نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں اربیل یہود کو یہ کہتے سنا گیا کہ آج 25 جنوری 2025 ہے اور میں اپنا بیان ریکارڈ کروا رہی ہوں۔

ایک منٹ سے زیادہ کے دورانیہ کی اس ویڈیو میں اربیل نے اپنا تعارف کرایا اور اسرائیلی وزیراعظم سے جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو جاری رکھنے مطالبہ کیا۔

یاد رہے کہ حماس نے اسرائیل پر 7 اکتوبر 2023 کو حملہ کیا تھا جس کے دوران ایک گھر سے اربیل یہود اور ان کے بوائے فرینڈ کو یرغمال بناکر غزہ لایا گیا تھا۔

غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں حماس 31 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گا جس کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں سے 2 ہزار کے قریب فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اربیل یہود کی

پڑھیں:

غزہ پٹی کے مستقبل کی منصوبہ بندی کا وقت آ چکا، چانسلر شولس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جنوری 2025ء) وفاقی جرمن چانسلر نے یہ بات منگل 28 جنوری کے روز جرمن دارالحکومت برلن میں ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

شمالی غزہ کے بے گھر فلسطینی واپسی کے بعد بھی بے گھر

چانسلر شولس اور ڈینش وزیر اعظم فریڈرکسن کی ملاقات برلن میں چانسلر آفس میں ہوئی، جس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں اولاف شولس نے مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے بارے میں تفصیلی اظہار رائے کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ غزہ کی جنگ میں محدود فائر بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی حماس کی طرف سے رہائی کا مرحلہ وار سلسلہ شروع ہونے کے بعد اب اس مقصد کے لیے پوری توانائی سے کوششیں کی جانا چاہییں کہ غزہ پٹی کا سیاسی اور اقتصادی مستقبل بھی تشکیل دیا جائے۔

(جاری ہے)

سیزفائر پر عمل درآمد جاری رہنا چاہیے، شولس

چانسلر شولس نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا، ''اب یہ بات انتہائی اہم ہے کہ فائر بندی معاہدے پر عمل درآمد جاری رہے اور تمام اسرائیلی یرغمالی رہا کیے جائیں۔ لیکن ساتھ ہی غزہ پٹی کی پوری آبادی کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد اور طبی مدد کی فراہمی کا سلسلہ بھی جامع اور قابل اعتماد انداز میں جاری رہے۔

‘‘

وفاقی جرمن چانسلر نے کہا کہ برلن حکومت خوش ہے کہ حماس نے مزید اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا ہے۔ فلسطینی عسکری تنظیم حماس، جسے یورپی یونین بھی دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے، نے سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل میں بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں بارہ سو سے زائد اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے تھے، جب کہ حماس کے جنگجو تقریباﹰ ڈھائی سو اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی لے گئے تھے۔

مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر اتفاق، بے گھر فلسطینی شمالی غزہ میں واپس گھروں کی طرف

اولاف شولس نے زور دے کر کہا کہ غزہ پٹی کو دوبارہ کبھی بھی کسی ''قاتلانہ دہشت گردی‘‘ کا نقطہ آغاز نہیں بننا چاہیے لیکن ساتھ ہی ''غزہ پٹی کے فلسطینی عوام کو یہ امکانات بھی پوری طرح دستیاب ہونا چاہییں کہ وہ اپنی زندگیاں آزادی اور وقار کے ساتھ گزار سکیں تاکہ یہ خطہ دوبارہ کبھی نفرت اور انتہا پسندی کی افزائش کی جگہ نہ بن سکے۔

‘‘

جرمنی کے دورے پر آئی ہوئی ڈینش خاتون وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن کے ساتھ مل کر صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر شولس نے یہ بھی کہا کہ اگر غزہ کے مستقبل کی تشکیل کے لیے ''فریم ورک شرائط درست ہوں، تو اس عمل میں جرمنی اور یورپی یونین دونوں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

فلسطینی خود مختار اتھارٹی میں اصلاحات

جرمن چانسلر شولس نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اب تک مقبوضہ مغربی کنارے پر حکومت کرنے والی فلسطینی خود مختار اتھارٹی میں اس لیے اصلاحات لائی جانا چاہییں تاکہ وہ غزہ پٹی کا انتظام چلانے کی ذمے داری بھی اپنے سر لے سکے۔

اسرائیل اور حماس کے مابین تقریباﹰ 15 ماہ تک جاری رہنے والی جنگ میں، جو 47 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت اور غزہ پٹی کی تباہی کا باعث بنی، موجودہ فائر بندی معاہدہ امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی کے نتیجے میں دو ہفتے قبل نافذالعمل ہوا تھا۔

رفح کراسنگ کا کنٹرول اسرائیل کے پاس ہی رہے گا

اس سیزفائر ڈیل کے تحت چھ ہفتے دورانیے کے پہلے مرحلے میں حماس کی طرف سے 33 اسرائیلی یرغمالی رہا کیے جائیں گے جبکہ ان کی آزادی کے بدلے اسرائیل اپنے ہاں مختلف جیلوں سے 1900 سے زائد فلسطینی قیدی رہا کرے گا۔

ان 33 اسرائیلی یرغمالیوں میں سے اب تک سات رہا کیے جا چکے ہیں۔ اسرائیل کے مطابق حماس کے زیر قبضہ یرغمالیوں کی باقی ماندہ تعداد 90 بنتی ہے، جن میں سے 35 کے بارے میں اسرائیل کا شبہ ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں اور ان کی لاشیں حماس کے قبضے میں ہیں۔

م م / م ا، ع ت(اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

متعلقہ مضامین

  • آج کتنے فلسطینی اور اسرائیلی قیدی رہا ہوں گے؟ تفصیلات جاری
  • مشرق وسطی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی سجی کھبی
  • غزہ پٹی کے مستقبل کی منصوبہ بندی کا وقت آ چکا، چانسلر شولس
  • دو اسرائیلی ریزرو فوجی ایران کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار
  • سرایا القدس نے اسرائیلی قیدی اربیل یہود کی ویڈیو جاری کر دی
  • فلسطین فلسطینیوں کا ہے
  • مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر اتفاق، بے گھر فلسطینی شمالی غزہ میں واپس گھروں کی طرف
  • ہم 30 فلسطینی قیدیوں کے بدلے اربیل یہود کو رہا کریں گے، اسلامی جہاد
  • جبری نقل مکامی کے ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کرنے پر حماس کا مصر اور اردن سے اظہار تشکر