Daily Ausaf:
2025-01-30@06:50:30 GMT

گرین لینڈ،پانامااور کینیڈا،امریکا کے نئے اہداف ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

وائٹ ہائوس میں واپسی سے صرف چندہفتے قبل ٹرمپ نے ڈنمارک کے زیرکنٹرول جزیرے گرین لینڈاورپاناماکینال کی ملکیت حاصل کرنے کے لئے فوجی مداخلت کے امکان کے بارے میں بات کر کے اقوامِ عالم کوبے چین کردیا۔ٹرمپ نے ان دونوں علاقوں کو امریکاکی اقتصادی سلامتی کے لئے انتہائی اہم قراردیاہے۔صرف یہ ہی نہیں بلکہ ٹرمپ نے یہ بھی کہاکہ وہ کینیڈاکوامریکامیں شامل کرنے کے لئے معاشی دباؤاستعمال کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے۔
ٹرمپ نے2019ء میں اپنے پہلے دورِ صدارت میں ڈنمارک کے ایک خودمختاراوردنیاکے سب سے بڑے جزیرے گرین لینڈکو خریدنے کااظہارکیاتھالیکن اب انہوں نے قصر سفید میں قدم رکھنے سے پہلے ہی ایک قدم بڑھاتے ہوئے گرین لینڈپرکنٹرول حاصل کرنے کے لئے امریکاکی اقتصادی یافوجی طاقت استعمال کرنے کے امکان کومستردنہیں کیاجس کے جواب میں گرین لینڈکے وزیر اعظم میوٹ ایگیڈنے واضح طورپرٹرمپ کومتنبہ کیاہے کہ گرین لینڈاس کے لوگوں کاہے اوریہ برائے فروخت نہیں ہے اوریورپی یونین نے ڈینش کے علاقائی تحفظ مؤقف کی یقین دہانی کروائی ہے۔
ٹرمپ نے7جنوری کوایک پریس کانفرنس کے دوران یہ تک کہاتھاکہ گرین لینڈ کی ضرورت معاشی وجوہات کی وجہ سے ہے اس لئے وہ گرین لینڈکاکنٹرول حاصل کرنے کے لئے عسکری طاقت کے استعمال پربھی غورکرسکتے ہیں۔ٹرمپ کاباربار توجہ دیناظاہر کرتاہے کہ ان کے لئے اس معاملے کی اہمیت کافی بڑھ چکی ہے لیکن آخراس کی وجہ کیاہے؟ماہرین کاماننا ہے کہ اصل وجہ وہ معدنیات کاخزانہ ہے جوگرین لینڈمیں موجودہے۔
تاریخی اعتبارسے امریکی حکام اس خطے کو سٹریٹجک اہمیت کی وجہ سے توجہ دیتے آئے ہیں۔ روس سے قربت کی وجہ سے سردجنگ کے دوران اسے یورپ اورشمالی امریکاکے سمندری تجارتی راستے کومحفوظ بنانے کے لئے اہم سمجھا گیا۔امریکی فوج نے دہائیوں تک یہاں ایک اڈہ قائم رکھاجسے بیلسٹک میزائلوں پرنظررکھنے کے لئے استعمال کیا جاتارہاتاہم2023ء میں چھپنے والی ایک رپورٹ میں جیولوجیکل سروے آف ڈنمارک اورگرین لینڈ نے تخمینہ پیش کیاکہ جزیرے پر38معدنیات بڑی مقدار میں موجودہیں جن میں کاپر،گریفائیٹ، نیوبیئم ، ٹائٹینیئم، روڈیئم شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ نایاب معدنیات جیساکہ نیوڈیمیئم اورپریسیوڈائمیئم جوالیکٹرک گاڑیوں کی موٹر اور ونڈٹربائن بنانے میں کام آتی ہیں،بھی پائی گئی ہیں۔
مشیگن یونیورسٹی کے پروفیسرایڈم سائمن کے مطابق ’’گرین لینڈمیں دنیاکی سب سے نایاب معدنیات کا عالمی طورپر25فیصدحصہ موجود ہو سکتا ہے‘‘ ۔اگریہ دعویٰ درست ہے تو مقدارکے حساب سے یہ15لاکھ ٹن بنتاہے۔یادرہے کہ توانائی کی بدلتی ہوئی عالمی ضرورت کے بیچ نایاب معدنیات کاحصول اہم ہوچکاہے جبکہ انہیں موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلئےبھی ضروری سمجھاجا رہاہے ۔ بڑی عالمی طاقتیں دنیابھرمیں ایسی معدنیات کی بڑی کانوں کاکنٹرول حاصل کرنے کی کوششیں کررہی ہیں اورایسے میں تنازعات بھی جنم لے رہے ہیں۔
چین اس وقت ان معدنیات کی مارکیٹ کا سب سے بڑاکھلاڑی ہے جوایک تہائی حصے پر کنٹرول رکھتا ہے۔اسی وجہ سے چین کے سیاسی اورمعاشی اثرورسوخ میں بھی اضافہ ہواہے ۔ گرین لینڈمیں اس وقت دوکمپنیاں نایاب معدنیات پانے پرکام کررہی ہیں جن میں سے ایک کمپنی میں چینی سرکاری کمپنی کی بھاری سرمایہ کاری ہے۔اب سوال یہ ہے کہ یہ غیر معمولی صورتحال کیارخ اختیار کرسکتی ہے جس میں نیٹوکے دواہم اتحادی آمنے سامنے آکھڑے ہوئے ہیں۔یہ وہ علاقہ ہے کہ جس کا 80فیصدرقبہ برف سے ڈھکا ہواہے لیکن یہاں معدنی وسائل اتنی وافرمقدارمیں موجودہیں کہ جن پرسب کی نظرہے اوریہ حالات اس گرین لینڈکی56ہزارآبادی کی آزادی کی امنگ کوکیسے متاثرکرسکتے ہیں جو300 سال سے ڈنمارک کے زیرتسلط ہے۔آئیے ہم گرین لینڈکے مستقبل کے حوالے سے چارامکانات پرایک نظرڈالتے ہیں۔
گرین لینڈسے متعلق ٹرمپ کی حالیہ خواہش پرکچھ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ ٹرمپ کے بیانات محض دکھاواہوسکتے ہیں اور ان کی جانب سے ایسااس لیے کیاجارہاہے کہ ڈنمارک کواس کی ترغیب دی جائے کہ وہ روس اورچین کی جانب سے خطے میں لاحق اثرورسوخ بڑھانے کے خطرے کے پیش نظرگرین لینڈ کی سکیورٹی میں اضافہ کرے۔گذشتہ مہینے ڈنمارک نے آرکٹک کے لئے ڈیڑھ ارب ڈالرکے نئے فوجی پیکج کا اعلان کیا۔اس اعلان کی تیاری ٹرمپ کے بیانات سے پہلے کی گئی تھی تاہم ٹرمپ کے بیانات کے چندگھنٹے بعد کیے جانے والے اس اعلان کوڈنمارک کی وزیردفاع نے ’’قسمت کاکھیل ‘‘قراردیا۔
ڈنمارک کے پولیٹکن اخبارکی چیف پولیٹیکل نامہ نگارایلزبتھ سوین کاکہناہے کہ ’’ٹرمپ نے جوکہااس میں اہم بات یہ تھی کہ ڈنمارک کوآرکٹک میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہوں گی ورنہ اسے امریکاکوایسا کرنے کی اجازت دینی ہوگی‘‘۔رائل ڈینش ڈیفنس کالج کے ایسوسی ایٹ پروفیسر مارک جیکبسن کاخیال ہے کہ یہ ٹرمپ کا ’’امریکی صدارت سنبھالنے سے پہلے ایک مؤقف اپنانے کا معاملہ ہے جبکہ گرین لینڈ اس موقع کوآزادی کی طرف ایک اہم قدم کے طورپراستعمال کرے گاتاکہ مزید بین الاقوامی توجہ حاصل کی جاسکے۔ لہذا اگر ٹرمپ اب گرین لینڈ میں دلچسپی کھوبھی دیتے ہیں توبھی انہوں (ٹرمپ) نے یقینی طورپراس مسئلے کواجاگرکیا ہے۔تاہم گرین لینڈ کی آزادی کئی برسوں سے ایجنڈے پرہے اور کچھ کا کہنا ہے کہ یہ بحث مخالف سمت میں جا سکتی ہے۔
جیساکہ گزشتہ چنددنوں گرین لینڈکے وزیراعظم اپنے بیانات میں زیادہ پرسکون ہوگئے ہیں۔ گویاوہ گرین لینڈ کی آزادی پر رضامندہو رہے ہیں لیکن ایسافوری طورپرممکن نہیں۔ گرین لینڈمیں اتفاق رائے ہے کہ وہ بالآخرآزادی حاصل کرلے گااوریہ بھی کہ اگرگرین لینڈ اپنی آزادی کے حق میں ووٹ دیتاہے توڈنمارک اسے قبول کرے گااوراس کی توثیق بھی کرے گا۔تاہم اس بات کاامکان بھی نہیں ہے کہ گرین لینڈ عوام کیلئے صحت کی خدمات اورفلاحی سکیموں کے حوالے سے ڈنمارک سے ملنے والی سبسڈی کے مسلسل حصول کی ضمانت تک آزادی کے حق میں ووٹ دے۔
ڈنمارک کے انسٹیٹیوٹ فارانٹرنیشنل سٹڈیز کے مطابق’’اگرچہ گرین لینڈکے وزیراعظم ناراض ہوسکتے ہیں لیکن اگروہ حقیقت میں ریفرنڈم کااعلان کرتے ہیں تو انہیں گرین لینڈکی معیشت کو بچانے کے لئے ایک مشکل وقت کاسامناکرنا پڑے گااورفلاحی سکیموں کے حوالے سے ٹھوس بیانیے کی ضرورت ہوگی‘‘۔اس مسئلے پرایک ممکنہ حل یہ بھی ہوسکتاہے کہ یہ جزیرہ الحاق کی جانب بڑھے جیساکہ اس سے قبل امریکانے بحرالکاہل کے ممالک مارشل آئی لینڈز،مائیکرونیشیا اورپالاکے ساتھ کیاہے۔
ڈنمارک نے اس سے قبل گرین لینڈ اور فیروجزائر دونوں کیلئیایسے الحاق اوران کی حیثیت کی اس تبدیلی کی مخالفت کی تھی لیکن ڈنمارک کی موجودہ وزیراعظم میٹ فریڈرکسن یقینی اورمکمل طورپراس کے خلاف نہیں ہیں۔ گرین لینڈ سے متعلق ڈنمارک کی سوچ اورنظریہ 20 سال پہلے کی نسبت بہت مختلف ہے۔ڈنمارک اب اپنی ذمہ داری سمجھنے لگاہے اوران پرتوجہ دینے کی بھی کوشش کررہاہے۔یہی وجہ ہے کہ حالیہ بات چیت فریڈریکسن کویہ کہنے پرآمادہ کرسکتی ہے کہ ڈنمارک کوآرکٹک میں رکھنابہتر ہے سوگرین لینڈکے ساتھ کچھ تعلق برقرار رکھا جاناچاہیے،چاہے وہ کمزورہی کیوں نہ ہولیکن اگرگرین لینڈڈنمارک سے چھٹکارا حاصل کرنے میں کامیاب بھی ہوجاتا ہے توحالیہ برسوں میں یہ واضح ہوگیاہے کہ وہ امریکا سے چھٹکاراحاصل نہیں کرسکتا۔ دوسری عالمی جنگ میں اس جزیرے پرقبضہ کرنے کے بعدامریکیوں نے درحقیقت اس جزیرے کوکبھی چھوڑاہی نہیں اورامریکا اس جزیرے کواپنی سلامتی اورمستقبل کے لئے اہم سمجھتاہے۔
1951ء کے معاہدے نے اصل میں گرین لینڈ پرڈنمارک کی خودمختاری قائم کی تاہم درحقیقت اس معاہدے کی مددسے امریکاوہ سب حاصل کرنے میں کامیاب ہواکہ جووہ چاہتا تھا۔گرین لینڈکے حکام امریکاکے کردارکے بارے میں گذشتہ دوامریکی صدور کی انتظامیہ سے رابطے میں تھے اوروہ جانتے ہیں کہ امریکااس جزیرے سے کبھی نہیں جائے گا۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: گرین لینڈمیں گرین لینڈ کی کہ گرین لینڈ کرنے کے لئے ڈنمارک کی ڈنمارک کے ہے کہ یہ کی وجہ

پڑھیں:

امریکا:غیر قانونی تارکین کو گوانتاناموبے بھیجنے کا اعلان

امریکا میں غیرقانونی تارکین وطن کو گوانٹاناموبے بھیجنےکا اعلان، صدر ٹرمپ نے ہوم لینڈ سیکیورٹی اور پینٹاگون کو گوانٹاناموبے میں خصوصی جگہ بنانے کا حکم دے دیا۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’لیکن ریلی ایکٹ ‘ (Laken Riley Act) پر دستخط کردیے ہیں، اس ایکٹ سے غیر قانونی امیگرینٹس کو گرفتار کرنا، حراست میں لیا جانا اور جبری بے دخل کرنا آسان ہوگیا ہے۔

صدر ٹرمپ کے دوسرے دور میں قانونی حیثیت اختیار کرنے والا یہ پہلا قانون ہے۔

بل ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز دونوں ہی کے اتفاق رائے سے منظور کیا گیا تھا، جس پر صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹس سے اظہار تشکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس قانون سے سیکڑوں امریکیوں کی زندگیاں محفوظ ہوں گی، ہوم لینڈ سیکریٹری کی وزیر کرسٹی نوئم بھی صدر ٹرمپ کے دستخط کیے جانے کے وقت موجود تھیں۔

قانون کے تحت اب وفاقی امیگریشن حکام بغیر قانونی اسٹیٹس کے امریکا میں مقیم ایسے افراد کو بھی جبری بے دخل کرسکیں جن پر معمولی نوعیت کی چوری، دکان سے چیز اٹھانے، اہلکار پر تشدد کرنے یا کسی شہری کو موت کے منہ میں دھکیلنے یا شدید زخمی کرنے میں ملوث ہوں گے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ جو لوگ امریکا میں غیرقانونی طورپر داخل ہوِئے تھے وہ خود جرم کا ارتکاب کرچکے ہیں۔

امریکی صدر نے کہا ہے کہ غیرقانونی امیگرینٹس کی گوانٹاناموبے میں رکھنے کے حکمنامے پر جلد دستخط کریں گے۔

صدرٹرمپ کا کہنا ہے کہ مجرموں کیلئے گوانتاناموبے میں 30 ہزار بستر موجود ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا:غیر قانونی تارکین کو گوانتاناموبے بھیجنے کا اعلان
  • برطانیہ و کینیڈا میں بھارت ’’ناپسند‘‘ ملک قرار دیدیا گیا
  • گرین لینڈ کے 85فیصد شہری امریکا میں شمولیت کیخلاف ہیں‘ سروے
  • گرین لینڈ کے باشندوں کا ٹرمپ کو منہ توڑ جواب
  • گرین لینڈ: پچاسی فیصد لوگ امریکہ میں شامل ہونے کے خلاف
  • فلسطینیوں کی جگہ امریکا اسرائیلیوں کو نکال کر گرین لینڈ میں بسادے‘ ایران
  • فلسطینیوں کی جگہ امریکا اسرائیلیوں کو نکال کر گرین لینڈ میں بسادے، ایران
  • فلسطینیوں کی جگہ امریکا اسرائیلیوں کو بے دخل کرے، انہیں گرین لینڈ میں بسادے، ایرانی وزیر خارجہ
  • ڈنمارک کا گرین لینڈ اور جزائر فیرو کے ساتھ شراکت پر دو ارب ڈالرز سے زیادہ خرچ کرنے کا منصوبہ