کشمیر کامسئلہ اور آرمی چیف کے خیالات
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
جیسا کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا باعث بنا ہواہے۔ اس کی ترجمانی پاکستان کے آرمی چیف نے کی ہے۔ اس مسئلہ کو یو این او کی قراردادوں کے تحت اب تک حل ہوجاناچاہیے تھا‘ لیکن بھارت اپنی مادی طاقت کے بل بوتے پر مسلمانوں کے اس اہم حصہ پر ہے ایک عرصے سے ناجائز طور پر قابض ہے‘ تاہم اس لئے اس مسئلہ کو حل ہوجاناچاہیے جیسا کہ کشمیر کے عوام کی خواہش ہے۔ لیکن موجودہ دور کے پس منظر میں کشمیری عوام کی خواہشات کو نظرانداز کرکے اس پر طاقت کے ذریعے قبضہ نہیں کیاجا سکتاہے ۔ مسئلہ کشمیر میں یہی کچھ ہواہے۔ اور اب بھی ہورہاہے ۔اس متنازع مسئلہ کی وجہ سے جنوبی ایشیاء کے دواہم ملکوں یعنی بھارت اور پاکستان کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم نہیں ہوسکے ہیں۔ حالانکہ دونوں جانب کے باشعور افراد اس مسئلہ کاحل چاہتے ہیں جس کی باقاعدہ اور واضح نشاندہی اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کی گئی ہے لیکن بھارت اس پر عمل پیرا نہیں ہوناچاہتا ہے۔ کیونکہ اس کو معلوم ہے کہ اس نے اگر یہ راستہ اختیار کیا تو وہ کشمیر سے ہاتھ دھوبیٹھے گا۔ اس لئے مسلمانوں کے اس خطے میں بھارت کاناجائز قبضہ جاری ہے اور اس ناجائز قبضے کے خلاف کشمیری عوام کی جدوجہد بھی۔
تاہم سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ بھارت اس پر قبضہ کرکے کیاحاصل کرناچاہتاہے ؟ یعنی حالات بتارہے ہیں کہ اس ناجائز قبضے کی صورت میں بھارت کو زبردست معاشی نقصان اٹھانا پڑرہاہے‘ تودوسری طرف بدنامی الگ ہورہی ہے کیونکہ کشمیر کے عوام کسی بھی صورت میں مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے تسلط کو قبول نہیں کریں گے۔ اب تک کے حالات اس بات کے گواہ ہیں کہ کشمیر کے مسلمانوں نے نہ تو کبھی پہلے اور نہ اب سامراجی طاقتوں اور ان کے ایجنٹوں کے ناجائز قبضے کے قبول کیاہے۔ اس طرح یہ مسئلہ یعنی کشمیر کا مسئلہ بھارت اورپاکستان کے درمیان ہرلحاظ سے کشیدگی کا باعث بنا ہوا ہے۔
تاہم سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا اس طرح یعنی مقبوضہ کشمیر پر ناجائز تسلط کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرناچاہتاہے۔ میرا خیال ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ یہ مسئلہ بھارت اور پاکستان کے درمیان 1947 ء سے ان دونوں ملکوں کے درمیان تنازع کا باعث بنا ہوا ہے۔
اس پس منظر میں پاکستان کے آرمی چیف کا بیان نہ صرف کشمیری عوام کے دلوں کی ترجمانی کرتا ہے بلکہ دنیا بھر میں جہاں ناجائز طور پر کسی بھی خطے پر قبضہ کیا گیا ہے اس کو بے نقاب کرتے ہوئے وہاں کے عوام کی تحریک آزادی کی حمایت بھی کرتاہے۔ بھارت کی یہ خام خیالی ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ کشمیر کامسئلہ حل ہوجائے گا۔ پاکستان اس مسئلہ کو بھول کر بھارت کے ساتھ خوشگوار تعلقات استوار کرنے کی کوشش کرے گا۔ یہ خام خیالی ہے۔
لیکن بھارت کی یہ خواہش نہ تو پہلے پوری ہوسکی ہے اور نہ آئندہ ہو گی۔ کشمیر مسلمانو ں کا حصہ ہے ‘ کشمیر واحد ریاست ہے جہاں مسلمان اکثریت میں ہیں‘ اس لحاظ سے وہاں کے عوام اس کے اصل مالک ہیں۔ جبکہ وہ بھارت کے ناجائز تسلط کے خلاف مسلسل جدوجہد کررہے ہیں۔ دراصل آنجہانی نہرو نے اگر کشمیر کے عوام سے اپنا وعدہ پورا کیا ہوتا تو آج کشمیر آزاد ہوتا۔ بھارت کا اس پر تسلط کبھی کاختم ہوچکاہوتا۔ لیکن نہرو نے کشمیری عوام کے ساتھ دھوکہ کیا اور انہیں ’’خوشحالی ‘‘ کا یقین دلاکر ان کے ملک پرقبضہ کرلیا۔ یہ صورتحال آج تک برقرار ہے اور اس کے ساتھ ہی کشمیری عوام کی جدوجہد بھی کم نہیں ہوئی ہے۔ بلکہ نوجوان مسلسل اس کی آزادی کے لئے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں جب تک کشمیر کامسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہوگا‘ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی برقرار رہے گی۔ بلکہ مزید بڑھے گی۔
ہرچند کہ کشمیر کے مسئلے پر بھارت اور پاکستان کے درمیان تین جنگوں ہوچکی ہیں‘ لیکن اس سے بھی کشمیری عوام کو فائدہ نہیں ہوا۔ تاہم اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں اس مسئلہ کو حل ہوجانا چاہیے۔ بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث یہ مسئلہ بظاہر ’’سردخانے‘‘ میں پڑا ہوا ہے‘ لیکن بہت جلد کشمیری عوام کی جدوجہد اپنا رنگ دکھائے گی ۔ اب تک لاکھوں کشمیریوں نے کشمیر کی آزادی کے لئے اپنی جانوں کانذرانہ پیش کیاہے جو اب تک جاری ہے۔ یعنی باالفاظ کشمیرکی آزادی کی جدوجہد جاری وساری رہے گی۔ نیز خود بھارت کے دانشور یہ لکھ رہے ہیں کہ کشمیری عوام کو حق رائے دہی ملنی چاہیے تاکہ یہ فیصلہ کرسکیں کہ انہیں بھارت کے تسلط میں رہناہے یا پاکستان کے ساتھ شامل ہوکر آزادانہ زندگی بسر کرنی ہے۔
پاکستان کے عوام اور حکومت ہرلحاظ سے کشمیر ی عوام کی اخلاقی‘ سیاسی اور مذہبی جدوجہد کی حمایت کرتے رہیں گے۔ دراصل کشمیری عوام کوبھارت کے خلاف جدوجہد کا حوصلہ پاکستان سے ملتاہے اور ملتارہے گا‘ اس لئے اگر بھارت جنوبی ایشیا میں پائیدار امن چاہتاہے تو اس کو چاہیے کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل پیراہو کر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کی کوششوں کو تقویت دینی چاہیے۔ جیساکہ ساری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان درمے‘ قدمے ‘سخنے کشمیری عوام کی آزادی کی جدوجہد کی حمایت کرتارہے گا۔ کشمیری عوام کو بھارت کے خلاف جدوجہد میں پاکستان کی اخلاقی حمایت قائم ہے جس کا خود پاکستان کی حکومت اقرار کرتی ہے۔
لیکن یہ بات فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ کشمیر‘ مسئلہ بات چیت کے ذریعے بآسانی حل ہوسکتاہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں اس کا حل موجود ہے۔ لیکن بھارت ان قراردادوں پر عمل پیرا نہیں ہوناچاہتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیر کامسئلہ ابھی تک حل نہیں ہوسکاہے۔ ہرچندکہ اس مسئلہ پر تین جنگیں ہوچکی ہیں لیکن نتیجہ کچھ بھی نہیں نکلا۔ اب اقوام متحدہ کی قراردادوں میں ایک حل موجود ہے‘ بھارت کو اس پر عمل پیرا ہوکر کشمیری عوام کو ان کا حق دیناہوگا۔ ذرا سوچیئے!
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بھارت اور پاکستان کے درمیان اقوام متحدہ کی قراردادوں کشمیری عوام کو کشمیری عوام کی کشمیر کامسئلہ کہ کشمیر کے اس مسئلہ کو کی جدوجہد کشمیر کا بھارت کے کی آزادی کے عوام کے خلاف کے ساتھ ہے اور
پڑھیں:
حماس کی فتح ٗ مسئلہ کشمیر و پاراچنار : ائمہ خطبات جمعہ میں بات کریں ٗ ملی یکجہتی کونسل سندھ
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ملی یکجہتی کونسل سندھ کا اجلاس صوبائی صدر اسد اللہ بھٹو کی زیر صدارت ادارہ نورحق میں منعقد ہوا ، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ جمعہ 31جنوری کو صوبے بھر میں ائمہ وخطبا اجتماعات جمعہ میںحماس کے مجاہدین اور فلسطینیوں کی فتح ، مسئلہ کشمیر اور پاراچنار کے
حالات کے حوالے سے تقاریر کریں گے اوربڑی مساجد کے باہر ملی یکجہتی کونسل کے تحت اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج اوراہل غزہ سے اظہار یکجہتی بھی کیا جائے گا ،اجلاس میں شریک تمام جماعتوں نے جماعت اسلامی کے تحت 5فروری کو ہونے والی ’’کشمیر ریلی ‘‘ میں بھر پورشرکت کی یقین دہانی کرائی ۔اجلاس میں طے کیا گیا کہ ملی یکجہتی کونسل سندھ کے تحت کراچی تا کشمور ’’یوم یکجہتی کشمیر ‘‘ منایا جائے گااورسندھ کے پانچوںڈویژن میں پروگرامات منعقدکیے جائیں گے ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسد اللہ بھٹو نے کہاکہ حماس نے پوری مسلم امہ کی قیادت کا حق ادا کیا ہے اور اپنی قربانیوں کے ذریعے ایک بار پھر امت کو بیداری کا پیغام دیا ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم حکمراں دینی حمیت کا مظاہرہ کریں اور فلسطینیوں کا کھل کر ساتھ دیں ۔صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ قاضی احمد نورانی نے کہاکہ امریکا اور اس کے حواری مسلم امہ کے غفلت سے فائدہ اٹھا کر دنیا بھر میں صیہونیت کو مسلط کرنا چاہتے ہیں ، لیکن غیرت مند مسلمان عالم کفر کی سازش کو ہر گز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔فلسطینی جدوجہد اپنے منطقی انجام کو پہنچے گی اور اسرائیل نابود ہوگا ، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مفتی محمد اعجاز مصطفی نے کہاکہ 75سال سے اسرائیل جو مظالم فلسطینیوں پر ڈھارہا ہے اس پر دنیا خاموش رہی لیکن حماس نے 15ماہ مسلسل جدوجہد کر کے اسرائیل کو شکست سے دوچار کیا۔محمد حسین محنتی نے کہاکہ کشمیر کا تشخص تبدیل کرنا بہت بڑاالمیہ اورکشمیر کو متنازع علاقہ قراردینے کے بجائے بھارت کے حوالے کردینا بہت بڑا دھوکا ہے۔مسلم پرویز نے کہاکہ اسرائیل نے اہل غزہ و فلسطینیوں پر ظلم ڈھایا ،15ماہ تک مسلسل بمباری کی لیکن فلسطینیوں کے حوصلے پست نہ کرسکا ، حماس کے مجاہدین ڈٹے رہے اور اسرائیل کو پیچھے ہٹنے اور معاہدہ کرنے پر مجبور کیا۔اصل شکست صیہونیوں کی سرپرستی کرنے والوں کی ہوئی ہے ۔جماعت اسلامی 5فروری کو کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ’’کشمیر ریلی ‘‘کا انعقاد کرے گی ۔ایم ڈبلیو ایم کے ملک غلام عباس نے کہاکہ صرف یوم کشمیر منانا کافی نہیں بلکہ عملی اقدامات کرنا ضروری ہیں،فلسطین میں حماس کی فتح کو یوم فتح کے طور پر منایاجانا چاہیے ، پاراچنار کے معاملے میں حکومت و ریاست دونوں شامل ہیں ، اسلام کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے ۔مفتی اعجاز مصطفی نے کہاکہ مدارس کے حوالے سے سوسائٹی ایکٹ کو مرکز کے ساتھ صوبائی حکومتیں بھی منظور کریں۔غلام یحییٰ نے کہاکہ حماس پر الزام تراشی کرنے والے معاہدہ و شکست کو یاد کرلیں ، اسرائیل کی شکست پر ان کے ذمے داران کو استعفا دینا پڑا۔نائب صدر تحریک فیضان اولیا محمد علی صابری نے کہاکہ پاراچنار میں مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی سازش کی جارہی ہے ، علما کرام منبر ومحراب سے پاراچنار کے مسئلے پر بات کریں ۔سید شاہد رضا نے کہاکہ پاراچنار کے مسئلے پر احتجاج کرنے والوں پر ظلم کیاگیا، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں،کشمیر ریلی کی حمایت کرتے ہیں ، کشمیر کے حوالے سے ایک سیمینار منعقد ہونا چاہیے ۔شیعہ علما کونسل کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری سجاد حسین حاتمی نے کہاکہ مجاہدین کی استقامت کے آگے اسرائیل شکست کھاچکا ،ایران کی قربانیاں قابل قدر ہیں ۔ ہدیۃ الہادی سندھ کے نائب صدر ممتاز رضا سیال نے کہاکہ اسرائیل نے جو کچھ کیا وہ ظلم و سفاکیت ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔مولانا غلام مرتضیٰ رحمانی نے کہاکہ دنیا بھر کے مسلم حکمرانوں کو یکجا ہوکر فلسطینی جدوجہد کی حمایت کرنی چاہیے۔صوفی سید منور چشتی نے کہاکہ ملی یکجہتی کونسل کے حوالے سے جماعت اسلامی کی میزبانی اور کوششیں قابل تحسین ہیں ، دینی جماعتوں کے اس پلیٹ فارم کو اور زیادہ فعال کرنے کی ضرورت ہے ۔اجلاس میںفلسطین فاؤنڈیشن کے ڈاکٹر صابر ابو مریم ، شیعہ علما کونسل کے ڈاکٹر سید علی بخاری،متحدہ جمعیت اہلحدیث کے عارف رشید،تحریک فیضان اولیا کے سید محمد ریحان ،مجلس وحدت المسلمین کے ناصر حسینی ،البصیرہ کے نائب صدر سید شاہد رضا ،ادارہ البصیرہ کے ڈاکٹر جواد حیدر ہاشی مرکزی علما کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری محمد عدنان اور دیگر نے بھی شرکت کی ۔