پی ایف یو جے، پی یو جے اور دیگر صحافتی تنظیموں نے پیکا ایکٹ مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے رانا عظیم نے کہا ہے کہ صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس کالے قانون کیخلاف ملک گیر احتجاج کریں گے، اس کالے قانون کو عدالت میں بھی چیلنج کریں گے، متنازع بل کیخلاف آج پنجاب اسمبلی کے سامنے چئیرنگ کراس پر احتجاج ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ صحافتی تنظیموں نے پیکا ایکٹ کیخلاف تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے۔ سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے رانا عظیم نے کہا ہے کہ صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس کالے قانون کیخلاف ملک گیر احتجاج کریں گے۔ رانا عظیم کا کہنا ہے کہ اس کالے قانون کو عدالت میں بھی چیلنج کریں گے، متنازع بل کیخلاف آج پنجاب اسمبلی کے سامنے چئیرنگ کراس پر احتجاج ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئین ہر شہری کو بات کرنے کی آزادی دیتا ہے، مہذب معاشروں میں آوازیں دبانے کا طرزعمل ناقابل برداشت ہوتا ہے، حکومت نے بنیادی انسانی حقوق کی نفی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار کو دبانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اس کالے قانون کریں گے نے کہا
پڑھیں:
پی ایف یو جے نے پیکا ایکٹ ترامیم کیخلاف کل ملک گیر احتجاج کی کال دے دی
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے متنازع پیکا ایکٹ ترامیم کے خلاف کل 28 جنوری کو ملک گیر احتجاج کی کال دے دی۔
اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر پی ایف یو جے افضل بٹ کا کہناتھاکہ ہم پیکا کے کالے قانون کو مسترد کرتے ہیں، پیکا ایکٹ کےخلاف کل پاکستان بھرمیں احتجاج کریں گے اور صحافی تمام چھوڑے بڑے شہروں میں جلسے، جلوس اور ریلیاں نکالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ دھونس دھاندلی کے ذریعے میڈیا کو بلڈوز کرلے گی، طویل مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کل سے آزادی صحافت تحریک کا آغازہوگا، کل مظاہروں کے بعد پاکستان کی وکلا برادری اور سول سوسائٹی کو شمولیت کی دعوت دیں گے۔
افضل بٹ کا کہناتھاکہ انسانی حقوق کمیشن اور دیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والوں کوتحریک میں شمولیت کی دعوت دیں گے، اگلے مرحلے میں ٹریڈ یوننیز کو بھی اس تحریک میں شامل کریں گے، مطالبات نہ مانے گئے توآل پارٹیز کانفرنس بلاکربلوچستان سے خیبر اورکراچی تک تمام جماعتوں کوبلائیں گے اور سیاسی جماعتوں کو بھی اس تحریک میں شامل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آخری کال پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنے کی ہوگی۔
افضل بٹ کا کہنا تھاکہ حکومت نےہم سے مشاورت کے لیے ایک ہفتہ بھی نہیں دیا، سینیٹ کی داخلہ کمیٹی کے چیئرمین تحریک انصاف سے ہیں، امید تھی شاید وہ ہمیں سنیں لیکن ایسا نہ ہوا، پارلیمنٹ کی بالادستی ثابت کرنےمیں ہمارا خون شامل ہے۔
انہوں نے صدر زرداری سے درخواست کی کہ وہ بل پر دستخط نہ کریں، صدر آزادی اظہار رائے کے حوالے سے ہمارے اعتراضات کو ضرور مدنظر رکھیں۔
قبل ازیں سینیٹ گیلری سے صحافیوں نے پیکا ایکٹ کے خلاف احتجاج اور واک آؤٹ کیا جبکہ سندھ اسمبلی اجلاس کے دوران بھی صحافیوں نے احتجاج کیا اور پریس گیلری میں پیکا قانون کے خلاف نعرے لگائے۔