الیکشن کمیشن پاکستان کی ڈیجیٹل سروسز کا افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
الیکشن کمیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ عوامی شکایات کا فوری ازالہ الیکشن کمیشن کی ترجیح ہے۔
جاری بیان میں ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے الیکشن کمیشن پاکستان کی ڈیجیٹل سروسز کا افتتاح کر دیا ہے، شہریوں کو انتخابی عمل میں شرکت کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق لیگل کیس مینجمنٹ سسٹم سمیت کئی اہم ماڈیولز کا آغاز کیا گیا ہے، جن میں مانیٹرنگ اینڈ رپورٹنگ سسٹم اور شکایات مینجمنٹ موبائل ایپ لانچ کی گئی ہے، شکایات درج کرنے اور ٹریکنگ کی سہولت اب ریئل ٹائم میں دستیاب ہے۔
ہمارا کسی ایک سیاسی جماعت کی طرف جھکاؤ کا تاثر حقائق کے برعکس ہے: الیکشن کمیشنترجمان الیکشن کمیشن نے عادل بازئی کیس کے فیصلے پر بیان جاری کردیا۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ ای سی پی اسٹاف کے لیے موبائل ایپلیکیشن بھی متعارف کرائی گئی ہے، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے ورک فلو اور ڈیٹا مینجمنٹ میں بہتری آئے گی، عوامی شکایات کا فوری ازالہ الیکشن کمیشن کی ترجیح ہے۔
دوسری جانب چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ روز مرہ آپریشنز کو بہتر بنانے میں ڈیجیٹل سروسز اہم کردار ادا کریں گی، عوامی رابطے کو مؤثر بنانے کے لیے نئی سہولتیں متعارف کرائی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن
پڑھیں:
ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ کیا ہے؟
قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ کی منظوری دے دی ہے۔
ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ اکثریتی حمایت کے ساتھ سینیٹ سے منظور تو ہو چکا ہے، لیکن اپوزیشن اراکین کی جانب سے اس ایکٹ کی سخت مخالفت کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے ڈیجیٹل نیشنل پاکستان بل 2025 کی منظوری دیدی
واضح رہے کہ سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن اراکین کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور شور شرابہ کیا گیا، حزب اختلاف کے اراکین کا مطالبہ تھا کہ انہیں ایکٹ پر بات کرنے کی اجازت دی جائے۔
ڈیجیٹل نیشن ایکٹ آخر ہے کیا؟ اور اس پر کیوں اعتراضات اٹھائے جارہے ہیں؟
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے فری لانس ایسوسی ایشن کے صدر طفیل احمد خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ’ڈیجیٹل نیشن ایکٹ‘ ایک اہم قانون ہے جس کا مقصد پاکستان کی معیشت اور حکومتی اداروں کو ڈیجیٹل طریقے سے مضبوط اور جدید بنانا ہے۔ یہ ایکٹ ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے، انٹرنیٹ کی سہولتوں کو بہتر بنانے اور ڈیجیٹل معیشت کو فعال کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس ایکٹ کے تحت پاکستان میں ڈیجیٹل خدمات، آن لائن کاروبار اور ای گورننس کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اس کا مقصد ملک میں ٹیکنالوجی کی ترقی کو تیز کرنا، سوشل میڈیا کو منظم کرنا اور آن لائن سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔
’اس بل کی تفصیلات میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنا، ڈیٹا پروٹیکشن کے قوانین وضع کرنا اور نئی ٹیکنالوجیز کو استعمال کرنے کی سہولت فراہم کرنا شامل ہیں۔ اس کا اہم مقصد حکومت، کاروباری اداروں اور عوام کو ڈیجیٹل دنیا کے ساتھ جوڑنا ہے۔‘
ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ پر اعتراضات کیوں اٹھائے جارہے ہیں؟
ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ ڈاکٹر ہارون بلوچ نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ کے تحت حکومت نے ڈیجیٹل شناخت آئی ڈی متعارف کروائی ہے، جس میں عوام کا سارا ڈیٹا ایک ہی آئی ڈی کے اندر ہوگا۔ ’جس میں ہیلتھ، ایجوکیشن، نادرا اور ایک شخص کا ہر قسم کا ڈیٹا ایک ہی آئی ڈی کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔ اگر وہ آئی ڈی کسی کے پاس ہوگی تو ہی وہ گورنمنٹ کی سہولیات حاصل کر سکےگا۔‘
انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان میں بے شمار ایسے لوگ ہیں جن کے لیے شناختی کارڈ بنوانا ہی ایک بہت مشکل عمل ہے، ان کے لیے یہ آئی ڈی بنوانا کتنا مشکل ہوگا۔ لیکن سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جب ایک جگہ پر سارا ڈیٹا اکٹھا کردیا گیا ہے جس سے رائٹ ٹو پرائیویسی متاثر ہوگی۔ کیونکہ ادارے جو ڈیٹا ایک جگہ پر اکٹھا کریں گے اس ڈیٹا کو کیسے محفوظ بنایا جائے گا۔ ڈیٹا پرائیویسی کو کسے یقینی بنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں سرکاری ادارے ڈیجیٹلائزیشن کی جانب کیوں نہیں بڑھنا چاہتے؟
انہوں نے کہاکہ اس سے بھی پہلے بات یہ ہے کہ ڈیٹا کی سینٹرلائیزیشن ہیومن رائٹس اصولوں کے منافی ہے، اس سے لوگوں کی پرائیویسی متاثر ہوگی۔
’اگر کل کو حکومت کے پاس سے لوگوں کا ڈیٹا چوری ہوتا ہے یا غلط استعمال ہوتا ہے تو وہ کہاں جا کر انصاف طلب کریں گے، اور اس حوالے سے پاکستان میں کوئی قانون بھی نہیں ہے۔‘
’ڈیجیٹل شناخت سے ہر فرد کی ہر سرگرمی کی نگرانی کی جا سکتی ہے‘
دوسری جانب وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس ایکٹ کے ذریعے پاکستان کی تقدیر بدلے گی اور اس سے عوام کی زندگی آسان، معیشت مضبوط، اور گورننس میں شفافیت اور کارکردگی میں نمایاں بہتری آئےگی۔
انہوں نے کہاکہ اس بل کے تحت Pakistan Stack تشکیل دیا جائے گا، جس کے ذریعے Data Exchange Layers قائم ہوں گی۔ ان کے ذریعے شہریوں کے روزمرہ کے تمام کام اور دستاویزات بآسانی دستیاب ہوں گی، جبکہ حکومت کے لیے گڈ گورننس اور ڈیجیٹلائزیشن ممکن ہوگی اور کاروبار کے لیے Ease of Doing Business بہتر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں اگر رشوت کو ختم کرنا اور نظام میں شفافیت لانی ہے تو اداروں کو ڈیجیٹل ہونا ہوگا، شزہ فاطمہ
مزید برآں اس بل کے تحت AgriTech، FinTech، EdTech، اور HealthTech کے لیے ضروری ڈیٹا فراہم کیا جائےگا، جو پاکستان کی معیشت کو پہلے سے بھی زیادہ مضبوط اور جدید خطوط پر استوار کرے گا۔ یہ اقدامات پاکستان کو ایک ترقی یافتہ اور ڈیجیٹل قوم کے طور پر دنیا کے ساتھ ہم آہنگ کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئی ڈی اپوزیشن حکومت ڈیجیٹل نیشنل پاکستان ایکٹ ڈیجیٹلائزیشن سینیٹ شزا فاطمہ خواجہ قومی اسمبلی وی نیوز