عدت میں نکاح کیس دوسرے بینچ منتقل کرنے کی استدعا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
---فائل فوٹو
بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عدت میں نکاح کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا کر دی۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے دلائل میں کہا ہے کہ میں اپنے کلائنٹ کی ہدایات کے مطابق عدالت کے سامنے اپنی استدعا رکھتا ہوں، یہ کیس اس ہائی کورٹ کے بہت سینئر جج پہلے سے سُن چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خاورمانیکانے بانیٔ پی ٹی آئی کی عِدت کیس میں بریت کے خلاف اپیل دائر کی ہے، عِدت کیس میں انہی بنیادوں پر دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کا آرڈر ہو گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدت میں نکاح کیس کے سلسلے میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو بری کیے جانے کے خلاف درخواست سماعت کیلیے مقرر کر دی گئی۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اتنے سینئر ججز موجود ہیں اور مجھے اپنے کلائنٹ کی ہدایات ہیں، میرے پاس تحریری طور پر اعتراض کی درخواست موجود ہے لیکن دائر نہیں کرنا چاہتا۔
انہوں نے استدعا کی ہے کہ عدالت کوئی نئی تاریخ نہ دے اور اس نکتے پر تھوڑا سوچ لے۔
بعد ازاں جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدت میں نکاح کیس میں بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بریت کے خلاف خاور مانیکا کی اپیل سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے۔
کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اعظم خان کریں گے۔
واضح رہے کہ خاور مانیکا نے 13 جولائی 2024ء کا ایڈیشنل سیشن جج کا بریت کا فیصلہ چیلنج کر رکھا ہے جس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو بری کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عدت میں نکاح کیس ہائی کورٹ اور بشری
پڑھیں:
سپریم کورٹ: اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سمیت دیگر ٹرانسفر ہونے والے ججز کو کام سے روکنے اور نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استدعا سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مسترد کردی۔
سپریم کورٹ کے ججز جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججوں کے وکیل منیر اے ملک نے دلائل دیے اور کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے ججز کے معاملے کو آرٹیکل 175 کے ساتھ دیکھنا چاہیے۔
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کی ٹرانسفر آرٹیکل 200 کے تحت ہوئی، بہتر ہوگا کہ آپ دلائل کا آغاز بھی یہیں سے کریں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ جب کسی جج کی دوسری عدالت میں ٹرانسفر کی جاتی ہے تو اس سے قبل اس کی مرضی معلوم کی جاتی ہے، جبکہ جس ہائیکورٹ سے ٹرانسفر کرنی ہو اس کے چیف جسٹس کی بھی رضامندی معلوم کی جاتی ہے۔
انہوں نے منیر اے ملک کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیاکہ آپ کو ججز کی ٹرانسفر پر اعتراض ہے یا سنیارٹی پر؟ جس پر منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ ہمیں دونوں پر اعتراض ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ آپ کی بات کا مطلب ہے کہ نئے الفاظ آئین میں شامل کیے جائیں۔ انہوں نے آرٹیکل 62 ایف کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ آئین میں نئے الفاظ شامل کرکے نااہلی تاحیات کردی گئی، اس فیصلے پر شدید تنقید ہوئی جسے نظرثانی میں تبدیل کیا گیا۔
دوران سماعت جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ جب ہائیکورٹ میں ججوں کی آسامیاں خالی تھیں تو ٹرانسفر کے بجائے ان کی صوبوں سے نئے ججوں کو تعینات کیوں نہ کیا گیا؟ کیا حلف میں ذکر ہوتا ہے کہ جج کون سے ہائیکورٹ کا حلف اٹھا رہا ہے؟ جس پر وکیل منیر اے ملک نے جواب دیا کہ حلف کے ڈرافت میں بالکل صوبے کا ذکر ہوتا ہے، جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا جج اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کی عدالت کا حلف اٹھاتا ہے۔
عدالت نے سماعت مکمل ہونے پر ہائیکورٹ ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی، جبکہ ٹرانسفر ہونے والے ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا بھی مسترد کردی گئی۔
یہ بھی پڑھیں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ججز ٹرانسفر کی حمایت کیوں کی؟
عدالت نے ٹرانسفر اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججوں کی درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے مزید سماعت 17 اپریل تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews استدعا مسترد اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر ججز سپریم کورٹ عدالت عالیہ منیر اے ملک وکیل وی نیوز