فیک حکومت فیک نیوز کی آڑ میں فیک قانون لا رہی ہے: بیرسٹرسیف
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
مشیر اطلاعات پختونخوا بیرسٹرمحمد علی سیف نے کہا ہے کہ فیک حکومت فیک نیوز کی آڑ میں فیک قانون لا رہی ہے۔حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے اپنے بیان میں خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ جس حکومت نے پیکا کالے قانون کے معاملے پر میڈیا سے دھوکا کیا، وہ پی ٹی آئی سے مذاکرات میں مخلص کیسے ہو سکتی ہے؟ ۔انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت فیک نیوز کی آڑ میں فیک قانون لا رہی ہے اور پیکا قانون کے ذریعے میڈیا کو زہر کا ٹیکا لگا رہی ہے۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ حکومت پیکا کے خنجر سے میڈیا کی گردن اسی طرح کاٹ رہی ہے جس طرح 26 ویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی گردن کاٹ چکی ہے۔ انہوں نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ جس کمیٹی میں عرفان صدیقی شامل ہوں، وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔صوبائی مشیر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اڈیالہ جیل میں آزاد ہیں، جب کہ شریف خاندان رائیونڈ جیل میں قید ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایون فیلڈ شریف خاندان کے لیے اب پریزن فیلڈ بن چکا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہا کہ نے کہا رہی ہے
پڑھیں:
پیکا ترمیمی بل, سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سے بھی منظور، کچھ ترامیم پر اتفاق
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔فیصل سلیم رحمن کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا۔بل پر بحث کے دوران جے یو آئی( ف )اور صحافتی تنظیموں نے مخالفت کی۔ جے یو آئی ف کے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا ہے کہ پیکا ترمیمی بل اتنی جلدی میں کیوں منظور کیا جا رہا ہے، اس کم وقت میں تو قانون پڑھا ہی نہیں جاسکتا، مشاورت کیا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بل میں بہت سی کمزوریاں ہیں، فیک نیوز کی تشریح نہیں ہے، کیسے فیصلہ ہو گا کہ فیک نیوز کیا ہے؟۔چیئرمین کمیٹی نے صحافتی تنظیموں سے تحریری سفارشات نہ دینے پر سوالات کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافتی تنظیموں کو چاہیے تھا کہ اپنی تحریری سفارشات کمیٹی میں رکھتے۔انہوں نے کہا کہ میں خود بھی فیک نیوز کا متاثر رہا ہوں، روانہ فیک نیوز کے خلاف مقدمات کریں تو صرف وکیلوں کو ہی ادائیگیاں کرتے رہیں گے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ بل کی روح سے ہمیں اتفاق ہے، سوشل میڈیا کی صورت فیک نیوز کی بیماری کا علاج ضروری ہے، میرے نام سے میرے کالم چھپ رہے ہیں، ایف آئی اے کو کئی درخواستیں دیں لیکن سلسلہ نہیں رکا، ہمیں صحافیوں کا تحفظ بھی کرنا ہے، بہت اچھا ہوتا کہ بل سے پہلے صحافیوں سے مشاورت کی جاتی، اگر قانون کا رخ صحافیوں کی طرف آئے گا تو ہم صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ یہ قانون لوگوں کے تحفظ کے لیے ہے، حکومت کچھ ترامیم بھی لائی ہے تاکہ اس قانون کا بہتر اطلاق ہو سکے، قومی اسمبلی سے منظور کردہ بل کو اسی صورت میں منظور کیا جائے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ وزیرِ اطلاعات کے ساتھ صحافیوں کی ملاقات میں کچھ ترامیم پر اتفاق ہوا ہے، کیا وزارت داخلہ قومی اسمبلی سے منظور بل میں نئی ترامیم چاہتی ہے۔عرفان صدیقی نے کہا کہ اس ملک میں کسی کو ہتھکڑیاں لگانے کے لئے ضروری نہیں کہ کسی قانون کی ضرورت ہو، مجھے خود کرایہ داری کے قانون کے تحت پکڑا گیا تھا۔ دوسری جانب سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 منظور کر لیا۔بل کے حق میں 4 ووٹ اور مخالفت میں 2 ووٹ آئے۔سینیٹر کامران مرتضی اور سیف اللہ نیازی نے بل کی مخالفت کی۔سینیٹر کامران مرتضی کی ترامیم کے حق میں 4 ممبرز نے ووٹ دیئے ۔سینیٹر ندیم بھٹو نے کہا کہ میں تھوڑا سا کنفیوژن کا شکار ہو گیا، اس سیکشن کے حق میں نہیں ہوں۔سینیٹر کامران مرتضیٰ کی سیکشن 7 میں ترامیم منظور نہ ہو سکی۔