ماحول دوست توانائی اور کاروباری سرگرمیوں کا فروغ وقت کی ضرورت ہے، سینیٹر شیری رحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی اس وقت بڑا چیلنج ہے، ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان شدید متاثر ہوا، ماحول دوست توانائی اور کاروباری سرگرمیوں کا فروغ وقت کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمٰن نے مزید کہا کہ دنیا میں کاربن کا اخراج بڑھ رہا ہے اور ساتھ ہی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوا ہے، ہمارے پاس یہ اعداد و شمار اور معلومات دستیاب نہیں ہے کہ پاکستان پر اس کا کس تیزی سے پاکستان پر اثر ہورہا ہے لیکن ہم یہ جانتے ہیں کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی صف اول میں ہے اور اس حوالے سے کوئی غلط فہمی نہیں ہے۔
انہوں نے کہ جب ہم اس تناظر کو سمجھتے ہیں تو ہمیں اس بات میں توازن پیدا کرنا ہوگا کہ بزنسز کو پائیدار مستقبل پر سرمایہ کاری کے لیے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں ہر کاروبار کو بجلی کی ضرورت ہے مگر یہاں بزنسز کو انتہائی مشکل ٹیکس نظام، بجلی کی کمی اور ناہموار ریگولیٹری ماحول کا سامنا ہے جوکہ طویل منصوبہ بندی اور قابل استعمال توانائی پر کی جانے والی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستانی بزنسز اور عوام کو یہ سمجھنا ہوگا کہ کوئی آپ کو اس صورتحال سے نکالنے نہیں آئے گا، پاکستان میں بڑی کمپنیاں قابل تجدید توانائی پر منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتی ہیں مگر وہ اب بھی کاربن کے بڑے اخراج کا سبب ہیں تاہم وہ ماحول دوست اقدامات کے ذریعے نقصانات کو پورا کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو چیلنجز سے نمٹنے کےلیے ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے اور سمجھناہوگاکہ ماحولیاتی نقصانات سےبچانےکےلیےکوئی نہیں آئے گا، صنعتوں کےقیام کےدوران ماحولیاتی آلودگی سےبچاؤکےاقدامات کرناہوں گے، ماحول دوست کاروباری سرگرمیوں کا فروغ ضروری ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سینیٹر شیری رحم ن نے کی ضرورت ہے ماحول دوست کہ پاکستان کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
پاکستان کو ہنگاموں، محاذ رائی اور تصادم کی نہیں, مفاہمت اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے: وزیراعظم
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے آپس میں رابطے اور مذاکرات جمہوریت کی روح ہیں۔ ان رابطوں سے ملک اور قوم کو درپیش مسائل حل کرنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے میں مدد ملتی ہے۔ مذاکرات سے گریز غیر جمہوری رویہ ہے .جس سے کشیدگی کا ماحول پیدا ہوتا ہے اور قومی یکجہتی کی فضا کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو ہنگاموں، محاذ رائی اور تصادم کی نہیں. مفاہمت اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے. تا کہ قومی معیشت کی تعمیر اور دہشت گردی کے خاتمے جیسے مسائل کے بارے میں مشترکہ حکمت عملی اختیار کی جا سکے۔ وزیر اعظم شہباز شریف مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے والی سرکاری کمیٹی کے ترجمان سنیٹر عرفان صدیقی سے گفتگو کر رہے تھے .جنہوں نے آج وزیراعظم ہاؤس میں ان سے ملاقات کی۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ملک ترقی کر رہا ہے اور عالمی سطح پر بھی اس کے وقار میں اضافہ ہو رہا ہے. ہم کسی کو اس امر کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ غیر جمہوری رویوں سے تعمیر و ترقی کے اس عمل کی راہ میں رکاوٹ ڈالے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے وزیر اعظم کو پی ٹی آئی کمیٹی سے مذاکرات کی تفصیل سے آگاہ کیا۔