مبصرین نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ سنگین صورتحال کا فوری نوٹس لے اور مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھارت کو جواب دہ ٹھہرائے۔ اسلام ٹائمز۔  بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے اعداد و شمار نے2019ء میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد صورتحال میں بہتری کے بی جے پی کی بھارتی حکومت کا دعوئوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ جاری اعداد و شمار کے مطابق 2019ء سے اب تک 955 کشمیریوں کو شہید کیا گیا ہے۔ جن میں 18خواتین اور 31 نوجوان بھی شامل ہیں۔ اس دوران 251 کشمیریوں کو جعلی مقابلوں یا دوران حراست قتل کیا گیا جبکہ 2 ہزار 480 کشمیریوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی اور 25 ہزار 591 کو گرفتار کیا گیا۔ اس عرصے کے دوران مکانوں یا دکانوں سمیت ایک ہزار127 املاک کو نذر آتش کیا گیا۔ بھارتی فوجیوں کی طرف سے شہادتوں کی وجہ سے 72خواتین بیوہ، 199 بچے یتیم ہوئے جبکہ 145خواتین کی اجتماعی عصمت دری یا آبروریزی کی گئی۔ بھارتی قابض انتظامیہ کی طرف سے 326 کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط اور 198سرکاری ملازمین کو معطل یا برطرف کیا گیا۔ اس عرصے کے دوران بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ علاقے میں 20 ہزار 869 تلاشی اور محاصرے کی کارروائیاں کیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی فوج کی طرز پر بھارتی حکومت کے ظالمانہ اقدامات کی مذمت کی ہے جبکہ مبصرین نے مقبوضہ علاقے کے موجودہ منظر نامے کو سوویت یونین کے قید خانون کے جابرانہ دور سے تشبیہ دی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ سنگین صورتحال کا فوری نوٹس لے اور مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھارت کو جواب دہ ٹھہرائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انسانی حقوق کی مقبوضہ علاقے خلاف ورزیوں کیا گیا

پڑھیں:

عالمی برادری فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ کشمیر بھیجے، زاہد ہاشمی

انٹرنیشنل کشمیر پیس فورم فرانس کے صدر کا کہنا ہے کہ بھارت کے 24کروڑ سے زائد مسلمانوں نے متنازعہ وقف ایکٹ کو یکسر مسترد کر دیا ہے، کیونکہ یہ کسی بھی طرح سے ان کے حق میں نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انٹرنیشنل کشمیر پیس فورم فرانس کے صدر زاہد اقبال ہاشمی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے وحشیانہ مظالم کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زاہد اقبال ہاشمی نے کہا کہ بھارتی حکومت خاص طور پر اگست2019ء کے بعد کشمیریوں کو وحشیانہ ظلم و بربریت کا نشانہ بنا رہی ہے اور ان سے ان کے بنیادی حقوق چھین رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت جسے مودی حکومت نے اگست 2019ء میں منسوخ کر دیا تھا، کی بحالی کشمیری عوام کی ترقی اور بہبود کے لیے ناگزیر ہے۔ زاہد ہاشمی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ علاقے بھیجے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے 24کروڑ سے زائد مسلمانوں نے متنازعہ وقف ایکٹ کو یکسر مسترد کر دیا ہے، کیونکہ یہ کسی بھی طرح سے ان کے حق میں نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی برادری فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ کشمیر بھیجے، زاہد ہاشمی
  • مودی کے مقبوضہ کشمیر کے دورے سے قبل پابندیاں مزید سخت
  • مقبوضہ کشمیر میں 1.14 لاکھ سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں
  • بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • سزائے موت اسلامی قانون کا حصہ ہے، طالبان رہنما کا موقف
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی پر اظہار تشویش
  • عالمی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کروائے، علی رضا سید
  • عالمی برادری نظربند کشمیریوں کی رہائی کیلئے اقدامات کرے
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • بھارت, وقف ترمیمی بل کے خلاف جھارکھنڈ میں احتجاجی مظاہرہ