اپنے ایک انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میری تجویز یہ ہے کہ فلسطینیوں کی بجائے صیہونیوں کو مقبوضہ سرزمین سے نکالا جائے اور امریکی صدر، اسرائیلیوں کو گرین لینڈ لے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا کہ میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ ہماری جوہری تنصیبات پر کسی بھی حملے کا فوری اور شدید جواب آئے گا۔ لیکن میں نہیں سمجھتا کہ کوئی اس قسم کا احمقانہ قدم اٹھائے گا کیونکہ یہ واقعی ایک پاگل پن ہو گا جس کے نتائج کی لپیٹ میں پورا خطہ آئے گا۔ سید عباس عراقچی نے ان خیالات کا اظہار SKY NEWS کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ یہ انٹرویو ایرانی وزارت خارجہ کی عمارت میں انجام پایا۔ تہران کے بارے ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرامپ نے سفارتی حل کی تجویز پیش کی۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ نیا معاہدہ بہتر ہو گا۔ جس پر ردعمل دیتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ اب صورت حال پہلے سے مختلف اور کہیں زیادہ سنگین ہے۔ امریکی صدر کے اس بیان پر سید عباس عراقچی نے کہا کہ دوسرے فریق کو ہماری توجہ حاصل کرنے کے لئے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔ ہم نے "بہتر" کے علاوہ کچھ نہیں سنا اور فقط یہ لفظ کہہ دینا کافی نہیں۔

SKY NEWS کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ نے امریکی صدر کی جانب سے فلسطینیوں کی غزہ سے نقل مکانی کی تجویز کو آڑے ہاتھوں لیا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر کے اس بیان پر خطے میں شدید غصہ پایا جاتا ہے نیز یہ بیان ایرانی وزیر خارجہ کی طنزیہ مسکراہت کا باعث بھی بنا، بہرحال سید عباس عراقچی نے کہا میری تجویز یہ ہے کہ فلسطینیوں کی بجائے صیہونیوں کو مقبوضہ سرزمین سے نکالا جائے اور امریکی صدر، اسرائیلیوں کو گرین لینڈ لے جائیں۔ اس طرح ایک تیر اسے دو شکار۔ یاد رہے کہ گرین لینڈ، ڈنمارک کا وہ جزیرہ ہے جسے ڈونلڈ ٹرامپ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اسرائیل اور مغرب کی جانب سے استقامتی محاذ کو کمزور کرنے کے دعووں پر سید عباس عراقچی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ درست ہے کہ حماس اور حزب‌ الله کو نقصان ہوا ہے تاہم وہ دوبارہ منظم ہو رہے ہیں۔ جیسا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ مقاومت ایک آئیڈیالوجی ہے جو ہمیشہ قائم رہے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی نے امریکی صدر نے کہا کہ

پڑھیں:

افغانستان میں جدید امریکی ہتھیاروں کی موجودگی پرتشویش ہے‘ پاکستان

اسلام آ باد (صباح نیوز ) ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکی جدید ہتھیاروں کی موجودگی پاکستان اور اس کے شہریوں کے تحفظ اور سلامتی کے لیے گہری تشویش کا باعث ہے۔ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق امریکا کی جانب سے افغانستان میں چھوڑے گئے جدید ہتھیاروں کی واپسی کے فیصلے سے متعلق
میڈیا کے سوالات پر ترجمان دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا۔شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ اگست 2021ء میں امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد وہ جدید ترین ہتھیار وہیں پر چھوڑ گئے تھے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امریکی جدید ہتھیاروں کی موجودگی پاکستان اور اس کے شہریوں کے تحفظ اور سلامتی کے لیے گہری تشویش کا باعث ہے۔انہوں نے کہا کہ ان جدید ہتھیاروں کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت دیگر دہشت گرد تنظیمیں پاکستان میں دہشت گردانہ حملے کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ اس حوالے سے بارہا کابل میں عبوری حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ تمام ضروری اقدامات کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ ہتھیار غلط ہاتھوں میں نہ جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان میں جدید امریکی ہتھیاروں کی موجودگی پرتشویش ہے‘ پاکستان
  • غیرضروری دباؤ پر توجہ نہ دیں، ایرانی وزیر خارجہ کا رافائل گروسی سے خطاب
  • ٹرمپ جذباتی ہے پاگل نہیں
  • ایران و امریکہ کے درمیان کسی خاص پیغام کا تبادلہ نہیں ہوا، سید عباس عراقچی
  • فلسطینیوں کی جگہ امریکا اسرائیلیوں کو بے دخل کرے، انہیں گرین لینڈ میں بسادے، ایرانی وزیر خارجہ
  • سید محمد عباس عراقچی کا دورہ کابل، افغان حکام سے ملاقاتیں
  • ایرانی وزیر خارجہ کی 8 سال بعد افغانستان آمد: طالبان وزیراعظم سے ملاقات
  • ایرانی وزیرِ خارجہ کا دورۂ کابل؛ کیا پانی کے تنازع پر پیش رفت ہو سکتی ہے؟
  • ایرانی وزیر خارجہ کی 8 سال بعد افغانستان آمد؛ طالبان وزیراعظم سے ملاقات