دوران پرواز فلائٹ موڈ آن نہ کرنے کے نقصانات جانتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
آپ نے ابھی اپنی فلائٹ میں قدم رکھا ہے اور اپنی سیٹ پر آرام سے بیٹھ چکے ہیں اور جہاز ٹیک آف کے لیے تیار ہے، ایسے میں سب سے پہلا کام کیا ہوتا ہے؟ زیادہ تر لوگ جلدی سے اپنے پیاروں کو آخری بار کال یا میسج کرتے ہیں، اور پھر ایک جانی پہچانی ہدایت سنتے ہیں: ’’براہِ کرم اپنے فونز کو فلائٹ موڈ پر منتقل کریں‘‘ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ یہ اصول کیوں موجود ہے؟۔
جہاز میں سفر کرنے والے بہت سے افراد فلائٹ موڈ کی اہمیت کے بارے میں نہیں جانتے لیکن آج ہم آپ کو اس کے پیچھے چھپی حقیقت کے بارے میں بتاتے ہیں۔
1۔ ہوائی جہاز کے آلات میں خلل
ہوائی سفر کے دوران موبائل فون کو فلائٹ موڈ پر نہ رکھنے سے جہاز کے نیویگیشن اور کمیونیکیشن سسٹمز میں خلل پڑ سکتا ہے۔ یہ آلات انتہائی حساس ہوتے ہیں اور موبائل کے ریڈیائی سگنلز ان پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں، جو پرواز کی حفاظت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
2۔ موبائل سگنلز کی مسلسل تلاش
فلائٹ موڈ کے بغیر فون مسلسل نیٹ ورک سگنلز کی تلاش میں رہتا ہے جس سے نہ صرف فون کی بیٹری جلد ختم ہوتی ہے بلکہ یہ عمل جہاز کے دیگر الیکٹرانک سسٹمز میں مداخلت کر سکتا ہے۔
3۔ زمینی نیٹ ورکس پر اثرات
فضاء میں بلند جہاز سے موبائل سگنلز زمین پر موجود نیٹ ورکس کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔ اس سے نیٹ ورک کی کارکردگی خراب ہو سکتی ہے جو دوسرے صارفین کے لیے مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔
4۔ مسافروں کی حفاظت کو خطرہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ پرواز کے دوران موبائل فون کا غیر ضروری استعمال نہ صرف خطرناک ہے بلکہ یہ دیگر مسافروں کی سلامتی پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔
5۔ متبادل سہولتیں
ہوائی جہازوں میں انٹرنیٹ اور وائی فائی جیسی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں جنہیں مسافر محفوظ طریقے سے استعمال کر سکتے ہیں لیکن تب بھی موبائل فون کو فلائٹ موڈ پر رکھنا لازمی ہے۔
پرواز سے پہلے اپنے فون کو فلائٹ موڈ پر ڈالیں یا مکمل طور پر بند کر دیں۔ یہ نہ صرف پرواز کی حفاظت کو یقینی بنائے گا بلکہ دیگر مسافروں کے آرام اور سکون کو بھی متاثر ہونے سے بچائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سکتا ہے
پڑھیں:
صیہونی فوج نے جارحیت کی کوریج کرنے والی فلسطینی خاتون صحافی کو گولی مار دی
عینی شاہدین نے بتایا کہ قابض فوج نے طولکرم پر دھاوے کے دوران صحافیہ نغم الزائط کو گولیاں مار کر زخمی کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر طولکرم میں صیہونی فوج کی وحشیانہ جارحیت کے دوران حملے کی کوریج کرنے والی ایک فلسطینی صحافی کو گولی مار دی گئی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گئی۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ قابض فوج نے طولکرم پر دھاوے کے دوران صحافیہ نغم الزائط کو گولیاں مار کر زخمی کر دیا۔ صحافی صہیب ابو دیاک نے بتایا کہ وہ اور نغم دیگر فلسطینی صحافی شہر میں الشاہد چوک میں تھے جب قابض فوج نے ان پر براہ راست فائرنگ کی جس کے نتیجے میں نغم کے دائیں بازو پر گولی لگی۔ اسے شہر میں ہلال احمر کے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کو فوری طبی امداد فراہم کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے صحافیوں کو کوریج سے روکنے کے لیے ان پر فائرنگ کی اور ان پر صوتی بموں کا استعمال کیا۔