حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے تشکیل کمیٹی تحلیل کرنے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
حکومت نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے تشکیل کردہ اپنی کمیٹی تحلیل کرنے کے عندیہ دے دیا۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں 7 جماعتیں ہیں، باقی جماعتوں کے قائدین کو باندھ کے نہیں رکھ سکتے، حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں سات جماعتیں ہیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے قائدین کو باندھ کے نہیں رکھ سکتے، اگر پی ٹی آئی کمیٹی میں آتی ہے تو اپنا جواب ان سے شیئر کریں گے
انہوں نے کہا کہ ان کے مطالبے کے مطابق اگر کوئی تراش خراش کرنی ہے تو وہ بھی کریں گے، اگر وہ نہیں آتے تو ظاہر ہے کہ پھر یہ ان کا حتمی فیصلہ ہے کہ انہوں نے مذاکرات کا سلسلہ ختم کردیا ہے، کمیٹی میں 7 جماعتیں ہیں ان کو ہم قید کر کے نہیں رکھ سکتے، اگر وہ ملاقات سے گریزاں ہیں تو پھر ہم غور کریں گے کہ کمیٹی کو تحلیل کردیں۔
دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ اصف نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ میں مذاکراتی ، کمیٹی کا حصہ نہیں لیکن اگر پی ٹی آئی نے انکار کر دیا ہے تو بھی مشق لاحاصل ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی پی ٹی آئی کا انتظار کرنا چاہتی ہے تو الگ بات ہے انکار کے باعث کوئی گنجائش نہیں رہتی، مذاکرات کے راستے ہمشیہ کھلے رکھنے چاہیں، مذاکرات کے راستے بند کرنا جمہوریت کی روح کے خلاف ہے۔
یاد رہے اس سے قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ پاکستان تحریک انصاف نے اسپیکر قومی اسمبلی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ ایاز صادق کی جانب سے رابطہ کرنے کے باوجود آج ہونے والے اجلاس میں بیٹھنے سے انکار کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسپیکر سردار ایاز صادق نے اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب کو ٹیلیفون کیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی اور کہا کہ تمام مسائل کاحل مذاکرات سے ہی ممکن ہے، ٹیبل ٹاک اور مذاکرات کے ذریعے معاملات کو حل نکالا جا سکتا ہے۔
عمر ایوب نے اسپیکر ایاز صادق کو بانی پی ٹی آئی کے فیصلے سے آگاہ کیا اور کہا کہ حکومت ہمارے مطالبات پر تاخیری حربے اختیار کیے، جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے بنا مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے آج ہونے والے مذاکراتی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور ہدایت کی ہے کہ اپوزیشن ممبران اجلاس میں شرکت نہ کریں۔
ذرائع نے کہا کہ بانی چئیرمین کے کہنے پر پی ٹی آئی نے مذاکراتی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے مطالبے پر قائم ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع نے واضح کیا کہ جب تک جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جائے گا پی ٹی آئی مذاکرات کو آگے نہیں بڑھائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حکومتی مذاکراتی کمیٹی اجلاس میں شرکت مذاکرات کے کمیٹی میں پی ٹی ا ئی کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی نہیں آئی لیکن مذاکراتی کمیٹی برقرار رہے گی: اسپیکر قومی اسمبلی
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق—فائل فوٹواسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نہیں آئی لیکن مذاکراتی کمیٹی برقرار رہے گی۔
اسلام آباد میں حکومتی کمیٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ میں نے پی ٹی آئی سے رابطہ کیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ ہم اپنی اعلیٰ قیادت سے رابطہ کر کے بتائیں گے، ہم اپنا اجلاس کریں گے اس میں دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ توقع رکھتا تھا کہ آج اپوزیشن کے دوست تشریف لائیں گے، آج 45 منٹ انتظار کیا، میسج بھی کیا، وہ نہیں آئے، مذاکرات ہی واحد راستہ ہے جس پر آگے بڑھ سکتے ہیں۔
اگر مذاکرات کامیاب ہوئے تو بھی کریڈٹ حکومت کو جائے گا: شبلی فرازتحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے کہا ہے کہ اگر مذاکرات کامیاب ہوئے تو بھی کریڈٹ حکومت کو جائے گا۔
ایاز صادق کا کہنا ہے کہ ان کی غیرموجودگی کی وجہ سے مذاکرات آگے نہیں چل سکے، اپوزیشن سے درخواست کرتا ہوں مذاکرات کا راستہ نکالا جائے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ 7 ورکنگ دنوں میں دوبارہ اجلاس ہوگا، آج 7 دن پورے ہوگئے، اس متعلق ہم نے سب کو اجلاس کی دعوت دی۔
ان کا کہنا ہے کہ 3 ملاقاتیں کیں لیکن ان کی غیر موجودگی کی وجہ سے مذاکرات آگے نہیں چل سکتے، اب مذاکرات کو آگے نہیں بڑھایا جا سکتا۔
ایاز صادق نے یہ بھی کہا کہ میری حکومت اور اپوزیشن سے گزارش ہے کہ مذاکرات کا راستہ دوبارہ اختیار کیا جائے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اُمید ہے اپوزیشن اسپیکر سے رابطہ کرے گی، مناسب نہیں کہ ان کی غیرموجودگی میں ہم یک طرفہ بیان دیں۔