اس ویڈیو نے صہیونی دشمن کی طرف سے اس کے مارے جانے کے شبے کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ثالث ممالک کو اس کی زندگی کا ثبوت فراہم کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جہاد موومنٹ کے عسکری ونگ سرایا القدس نے پیر کی شام ایک ویڈیو ریکارڈنگ نشر کی، جس میں اسرائیلی قیدی اربیل یہود کو دکھایا گیا ہے۔ اس ویڈیو نے صہیونی دشمن کی طرف سے اس کے مارے جانے کے شبے کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ثالث ممالک کو اس کی زندگی کا ثبوت فراہم کیا گیا ہے۔ ویڈیو کلپ میں قیدی اربیل یہود نے کہا کہ وہ القدس بریگیڈز کی قیدی ہے اور اس کی صحت اچھی ہے۔ وہ اس سے قبل 2013ء اور 2015ء کے درمیان قابض فوج میں خدمات انجام دے چکی ہے۔یہود نے قابض وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں مزاحمت کاروں کے ہاتھوں قید تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی کوششیں بروئے کار لائیں۔ یاد رہے کہ گذشتہ دو دنوں کے دوران قابض حکومت نے قیدی اربیل یہود کے حوالے سے ایک بحران کھڑا کر دیا ہے، کیونکہ بینجمن نیتن یاہو نے حماس پر الزام لگایا کہ معاہدے کی شرائط پر عمل نہیں کیا گیا۔

حالیہ دنوں میں اسرائیلی اخبارات نے توقع ظاہر کی تھی کہ رہائی پانے والوں میں اربیل یہود بھی شامل ہوں گے۔ اسرائیلی حکومت نے اعلان کیا کہ اسرائیل ثالثوں کی مداخلت کے بعد اس سے پیچھے ہٹنے سے پہلے حماس کی زیر حراست اربیل یہود کی رہائی تک شمالی غزہ کے رہائشیوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت نہیں دے گا۔ ادھر حماس کے ایک سرکردہ ذریعے نے کہا کہ ثالثوں کو بتایا گیا ہے کہ اربیل یہود زندہ ہے اور اسے اگلے ہفتے کے روز رہا کر دیا جائے گا۔ ہفتے کے روز حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے قابض اسرائیلی ریاست کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے پہلے مرحلے کی دوسری کھیپ کے تحت غزہ شہر کے وسط میں چار اسرائیلی خواتین قیدیوں کو رہا کیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قیدی اربیل یہود کے ساتھ گیا ہے

پڑھیں:

اسرائیل اور ترکی کے درمیان لفظی جنگ حقیقی جنگ بن سکتی ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) ایک سینئر اسرائیلی حکومتی اہلکار نے خبردار کیا کہ ترکی شام میں ایک ''نو عثمانی ریاست‘‘ کے قیام کی کوشش کر رہا ہے اور اگر اس نے ''سرخ لکیر‘‘ کو عبور کیا تو اسرائیل کارروائی کرے گا۔

اس کے جواب میں ترک حکومتی اہلکاروں نے کہا ہے کہ غزہ، لبنان اور شام پر جاری اپنے فضائی حملوں کے ساتھ، اسرائیل کی ''بنیاد اور نسل پرست حکومت‘‘ جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کے ساتھ ''ہمارے خطے کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ‘‘ بن گئی ہے۔

عالمی برادری اسرائیلی حکومت کی غیر قانونی سرگرمیوں کے خاتمے کو یقینی بنائے، انقرہ

یہ تازہ ترین غیر سفارتی تبصرے گزشتہ ہفتے کے آخر میں اسرائیل کیشامپر دوبارہ بمباری کے نتیجے میں سامنے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

دسمبر 2024 ء میں شام کے آمر صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد، اسرائیل نے شام میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ شام کے نئے حکام، جو 14 سال کی تفرقہ انگیز خانہ جنگی کے بعد ملکی عوام کو متحد کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، کہتے ہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں چاہتے۔

اس کے باوجود اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ اسے شام میں بمباری پر مجبور کیا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئی حکومت اس کے خلاف پرانی حکومت کے ہتھیاروں کا استعمال نہ کرے۔

شامی مہاجرین ترکی میں ’سیاسی فٹ بال‘ کیسے بنے؟

ایک اسرائیلی اہلکار نے مقامی میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ شام پر گزشتہ ہفتے کے فضائی حملے مختلف تھے۔

ان کا مقصد ترکی کو ایک پیغام دینا تھا۔

حملے کے اہداف کیا تھے؟

اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے حما میں ایک فوجی ہوائی اڈے کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ حمص میں طیاس، حمص کے ایئربیس ٹی 4 اور دمشق میں سائنسی مطالعات اور تحقیقی مراکز کی برانچوں کو نشانہ بنایا۔

ترکی کی حکمت عملی کیا ہے؟

ترکی کئی مہینوں سے خاموشی سے شام کی نئی حکومت کے ساتھ دفاعی معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے۔

اس میں شامی فوجیوں کو تربیت دینا اور ان شامی ہوائی اڈوں کا استعمال کرنا شامل ہے، جن پر اسرائیل نے حملہ کیا۔ ترکی کا استدلال یہ ہے کہ ایران اور روس، جو کہ شام کی معزول حکومت کے سابق فوجی حامی رہے ہیں، نے شام میں جو خلا چھوڑ دیا ہے، وہ اسے پُر کرتے ہوئے شام میں استحکام لانے اور شدت پسند ''اسلامک اسٹیٹ‘‘ گروپ کے خلاف کارروائیاں کرنے میں مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔

ترکی، عراق، شام اور اردن کا داعش کے خلاف مشترکہ کارروائی کا فیصلہ

اسرائیل اسے کیسے دیکھ رہا ہے؟

اسرائیل کے دفاعی نامہ نگار رون بین یشائی نے مقامی آؤٹ لیٹ، Ynet نیوز کے لیے لکھا، ''مرکزی شام کے ہوائی اڈوں پر فضائی دفاعی نظام اور ریڈار متعارف کرانے کا ترکی کا ارادہ شام میں اسرائیل کی آزادی کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔

ترکی کی شام میں موجودگی کی وجہ سے اسرائیل آزادانہ طور پر ایران کی طرف بڑھنے کے لیے شام کی فضائی حدود استعمال نہیں کر سکتا۔‘‘ اسد حکومت کے دور میں شام کی فضائی حدود کے استعمال پر زیادہ پابندیاں عائد تھیں۔

دریں اثناء اسرائیلی میڈیا نے سکیورٹی بجٹ اور فورس کی تعمیر کا جائزہ لینے سے متعلق 'ناگل کمیشن‘ کی رپورٹ کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

یہ کمیشن اگست 2024 ء میں قائم مقام اسرائیلی سکیورٹی مشیر جیکب ناگل کی سربراہی میں قائم کیا گیا تھا، تاکہ اسرائیل کے مستقبل کے دفاعی بجٹ کے لیے سفارشات پیش کی جاسکیں۔ جنوری میں جب کمیشن کی رپورٹ جاری کی گئی تو اسرائیلی ذرائع نے کہا کہ اس نے ترکی کے ساتھ آنے والی جنگ سے انتباہ کیا ہے۔

یورپی یونین کا ’ایئر برج‘ کے ذریعے شام کو امداد کی فراہمی کا اعلان

تاہم اسرائیل اور ترکی کے درمیان براہ راست تصادم کا امکان نہیں ہے۔

کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات چیت اس ہفتے شروع ہوئی ہے کیونکہ اگر اسرائیل نے غلطی سے بھی ترک فوج کو نشانہ بنایا تو اس سے سنگین تنازعہ کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

اس بات کا امکان بھی نہیں ہے کہ اسرائیل کا اتحادی اور دیرینہ دوست امریکہ ترکی کے ساتھ تصادم کی منظوری دے گا۔

ادارت عاطف بلوچ

متعلقہ مضامین

  •  جماعت اسلامی نے حماس کے ساتھ یکجہتی کے لئے ملک گیر ہڑتال کروانے کا اعلان کر دیا
  • حماس ہسپتالوں کو کمانڈ سنٹر کے طور پر استعمال نہیں کرتی، اسرائیلی جھوٹ بولتے ہیں، یورپی ڈاکٹر
  • اسرائیل اور ترکی کے درمیان لفظی جنگ حقیقی جنگ بن سکتی ہے؟
  • ریحام خان کی مانسہرہ پریس کلب میں گانا گانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل‎
  • اسرائیلی فوج کا موراگ کوریڈور پر قبضہ، رفح اور خان یونس تقسیم، لاکھوں فلسطینی انخلا پر مجبور
  • حماس کی جانب سے صہیونی قیدیوں کی رہائی کے لیے شرائط
  • ریحام خان کی مانسہرہ پریس کلب میں گانا گانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
  • غزہ کے بچے اور قیدی نیتن یاہو کےگھناؤنے عزائم کا شکار ہوئے ہیں، حماس
  • کیا رجب بٹ، سنجے دت کے ساتھ کام کرنے والے ہیں؟ ویڈیو کال وائرل
  • یرغمالیوں کی رہائی؛ حماس اور امریکا مذاکرات اسرائیل نے ناکام بنادیئے