پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان و رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم کہتے ہیں کہ ‘غیر سنجیدہ’ حکومتی کمیٹی سے مذاکرات مکمل طور پر ختم ہیں جبکہ اگر اسٹیبلشمنٹ سے ہوتے ہیں تو کسی ڈیل کے لیے نہیں پاکستان کے مستقبل کے لیے کریں گے۔

پشاور میں وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں شیخ وقاص اکرم نے پی ٹی آئی حکومت مذاکرات، پی ٹی آئی امور اور موجودہ سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

حکومتی کمیٹی غیر سنجیدہ تھی

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما نے پی ٹی آئی اور حکومت مذاکرات کو ختم کرنے کا ذمہ دار حکومت اور حکومتی کمیٹی کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی کمیٹی غیر سنجیدہ تھی اور غیر سنجیدگی بے اختیار ہونے کی بھی علامت ہے۔ ‘کمیٹی پی ٹی آئی ممبران کو جیل میں عمران خان سے ایک ملاقات نہیں کرا سکی، مذاکرات کیا کرے گی۔’

یہ بھی پڑھیےوقاص اکرم نے قیادت کے بغیر احتجاج کے لیے نہ نکلنے والے پی ٹی آئی کارکنوں کو بیوقوف قرار دے دیا

انہوں نے کہا کہ صوبے میں وزیر اعلیٰ ان کا، آئی جی پولیس اور وزیر جیل خانہ جات ان کا، پھر بھی خان سے ملاقات نہیں کرا سکے۔ پی ٹی آئی نے مذاکرات صرف حکومتی کمیٹی اور حکومتی غیر سنجیدگی کی وجہ سے ختم کیے نہ کہ عدالتوں سے سزا اور سیاسی کیسز کی وجہ سے۔

‘جس دن مذاکرات ہو رہے تھے، اسی دن خان صاحب اور بشریٰ بی بی کو سزا ہوئی۔ ہم نے پھر بھی مذاکرات کا عمل جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ اور انہیں سزاؤں سے مشروط نہیں کیا۔’

شیخ وقاص اکرم نے واضح کیا کہ اس وقت حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطے نہیں ہیں اور نہ اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطے ہو رہے ہیں۔

‘اس وقت مذاکرات ختم ہیں۔ کسی کے ساتھ مذاکرات نہیں ہو رہے نہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کسی کا رابطہ ہے۔’

اسٹیبلشمنٹ سے بات پاکستان کی مستقبل کے لیے ہو سکتی ہے

شیخ وقاص اکرم نے بتایا کہ اس وقت پی ٹی آئی احتجاج کی تیاری کر رہی ہے۔ ان کی جماعت میں تمام فیصلے عمران خان کی مرضی اور مشاورت سے ہوتے ہیں۔ اگر مذاکرات ہوئے بھی تو عمران خان کی مرضی یا اجازت سے ہی ہوں گے۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ با اختیار حلقوں سے مذاکرات کی گنجائش ہے۔اگر اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات ہوئے تو کسی ڈیل کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کی مستقبل کے لیے کریں گے۔

‘ اسٹیبلشمنٹ سے بات کے لیے پہلے عمران خان سے مشاورت ہو گی۔ ان کی اس حوالے سے واضح ہدایت ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ سے بات کریں گے تو کسی قسم کی ڈیل کے لیے بلکہ پاکستان کی مستقبل کے لیے کریں گے۔’

ہم خیال اور دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے جاری ہیں

شیخ وقاص اکرم نے بتایا کہ مذاکرات بے نتیجہ ختم ہونے کے بعد پی ٹی آئی فعال اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے۔ ہم اسمبلی میں اور باہر احتجاج کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کے خلاف احتجاج کے لیے تمام اپوزیشن اور ہم خیال سیاسی جماعتوں سے رابطے جاری ہیں۔ اور اس حوالے مولانا فضل الرحمان سے بھی رابطے ہیں۔

یہ بھی پڑھیےلوگوں نے فرض کرلیا کہ شاید پی ٹی آئی حکومت کے سامنے لیٹ گئی ہے، شیخ وقاص اکرم

انھوں نے کہا کہ ان کی جماعت کی کوشش ہے کہ اپوزیشن ایک پیج پر ہو۔ اس مقصد کے لیے فضل الرحمان سے رابطے کی ذمہ داری اسد قیصر کو دی گئی ہے۔

‘ہم تو ان کے پاس جائیں گے وہ آتے ہیں یا نہیں یہ ان کا فیصلہ ہے۔ 26 ویں ترمیم کے لیے بھی ان کے پاس گئے تھے۔’

آٹھ فروری کو کیا دوبارہ اسلام آباد دھرنا ہوگا؟

شیخ وقاص اکرم نے بتایا کہ ان کی جماعت اس وقت آٹھ فروری کے لیے بھر پور تیاری کر رہی ہے اور خان صاحب کی ہدایت کے مطابق احتجاج ہوگا۔آٹھ فروری کو بڑا جلسہ ہوگا جبکہ تمام اضلاع اور بڑے شہروں میں مظاہرے ہوں گے۔

‘آٹھ فروری کو اسلام آباد کی جانب مارچ یا دھرنا نہیں ہوگا، خیبرپختونخوا میں بڑا جلسہ ہو گا، جبکہ باقی تمام شہروں میں مظاہرے ہوں گے۔’

انہوں نے کہا خیبر پختونخوا کے نئے صدر جنید اکبر خان جلسے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ ان کی جماعت احتجاج کر رہی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا تحریک کے لیے بڑی قربانیاں دینا پڑتی ہیں اور ان کی جماعت اور رہنما بھی قربانی دے رہے ہیں لیکن اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹ رہے۔

’ہم حقیقی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں اور حقیقی آزادی ایک دن میں نہیں مل سکتی ہے۔‘

اسلام آباد احتجاج کے لیے پنجاب سے آنا آسان نہیں

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما نے پی ٹی آئی مظاہروں اور مارچ کے دوران پنجاب سے ورکرز کے نہ نکلنے کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ ہر احتجاج پہ پنجاب سے ورکرز اور رہنما نکلے ہیں ‘یہ کہنا کہ پنجاب سے لوگ نہیں آئے زیادتی ہے، ہاں یہ مانتا ہوں کہ وہاں سے کم نکلے۔‘

شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ آٹھ فروری کے بعد خیبر پختونخوا میں حکومت بننے کے بعد مشکلات ختم ہوئیں جبکہ پنجاب اور دیگر صوبوں میں ان کو اب بھی سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ گھروں میں چھاپے معمول کی بات ہے۔ گرفتاریاں اب بھی جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا سے اسلام آباد کے لیے نکلنا بہت آسان ہے۔گرفتاری کا ڈر نہیں ہوتا، تیاری میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی لیکن پنجاب میں اتنا آسان نہیں ہوتا۔ خیبر پختونخوا سے اسلام آباد جانے کے لیے ایک کٹی پہاڑی کراس کرنا ہوتی ہے پنجاب سے آتے وقت 7 اضلاع، پل، اور جگہ جگہ پولیس کا سامنا ہوتا ہے۔

مکمل انٹرویو اس ویڈیو میں

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی شیخ وقاص اکرم اسٹیبلشمنٹ سے بات شیخ وقاص اکرم نے خیبر پختونخوا مستقبل کے لیے حکومتی کمیٹی انہوں نے کہا ان کی جماعت نے بتایا کہ سے مذاکرات اسلام آباد ا ٹھ فروری کر رہی ہے نے کہا کہ پی ٹی آئی کریں گے نہیں ہو

پڑھیں:

فارم 47 کی حکومت تو صرف ایک کٹھ پتلی ہے جو اسٹیبلشمنٹ کی رضا مندی کے بغیر ناشتہ بھی نہیں کر سکتے

راولپنڈی ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 28 جنوری 2025ء ) عمران خان کا کہنا ہے کہ فارم 47 کی حکومت تو صرف ایک کٹھ پتلی ہے جو اسٹیبلشمنٹ کی رضا مندی کے بغیر ناشتہ بھی نہیں کر سکتے، یہ حکومت جوڈیشل کمیشن کے قیام سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے کیونکہ اس کے دل میں چور ہے۔ نو مئی اور 26 نومبر کے سانحات کا حساب لیے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ تفصیلات کے مطابق بانی تحریک انصاف عمران خان نے منگل کے روز اڈیالہ جیل میں صحافیوں اور وکلاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ " فارم 47 کی حکومت تو صرف ایک کٹھ پتلی ہے جو اسٹیبلشمنٹ کی رضا مندی کے بغیر ناشتہ بھی نہیں کر سکتے۔

یہ حکومت جوڈیشل کمیشن کے قیام سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے کیونکہ اس کے دل میں چور ہے۔ نو مئی اور 26 نومبر کے سانحات کا حساب لیے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔

(جاری ہے)

ہمارے لوگوں کو قتل کیا گیا، اغواء کیا گیا، زخمی کیا گیا اور بے جا مقدمات قائم کر کے ملٹری حراست میں دیا گیا۔ دنیا کی تاریخ میں کہیں سیکیورٹی فورسز اپنے ہی شہریوں پر سیدھے فائر نہیں کھولتیں مگر ہمارے کارکنان کے ساتھ یہ ظلم بھی کیا گیا۔

ان واقعات کی تحقیقات کے لیے کمیشن کا قیام نا گزیر ہے اور کمیشن نہ بنانا حکومت کے جھوٹا ہونے کی نشانی ہے۔ یہ ہمارے خلاف پراپیگنڈا کرتے تھے کہ ہم مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کو تیار نہیں مگر حقیقت یہ ہے کے جب ہم ملک کی خاطر مذاکرات کے لیے آئے تو یہ کمیشن کا مطالبہ سنتے ہی دم دبا کر بھاگ گئے کیونکہ انکی نیت میں کھوٹ ہے۔ میرے خلاف جھوٹے مقدمات چلانے کے لیے پراسیکیوشن کو 50 کروڑ کی رقم ادا کی گئی اس کے علاوہ بھی ججز اور وکلاء پر حکومت کا پیسہ لگتا ہے یہ وہ پیسہ ہے جو عوام اپنے خون پسینے کی کمائی سے ٹیکس کی صورت میں بھرتی ہے جسے سیاسی انتقام لینے کے لیے ضائع کیا جا رہا ہے۔

اسی عدم استحکام کی بدولت 2 سالوں میں 18 لاکھ لوگ یہ ملک چھوڑ کر بیرون ملک منتقل ہو چکے ہیں۔ یہ المیہ ہے کہ ہمارا نوجوان بے روزگاری اور لا قانونیت سے مایوس ہو کر باہر جا رہا ہے مگر کسی کو اس کی پرواہ نہیں۔ پاکستان کی تمام ایجنسیوں کو تحریک انصاف کو کچلنے کے کام پر لگایا گیا ہے تا کہ 8 فروری کو اس ملک کی عوام کے مینڈیٹ پر جو شب خون مارا گیا وہ سامنے نہ آسکے اگر ایجنسیوں کو سیاست کے بجائے اپنا کام کرنے پر لگایا جاتا تو آج ملک میں دہشتگردی کا ناسور دوبارہ سر نہ اٹھا رہا ہوتا۔

یحیٰی خان پارٹ 2 اور کٹھ پتلی حکومت مجھ پر جھوٹے مقدمات کا جواز بنا کر مجھے جیل میں رکھے ہوئے ہے۔القادر کا مقدمہ بھی بھونڈا ہے اور توشہ خانہ کا مقدمہ بھی۔ میں موجودہ چئیرمین نیب اور جج ناصر جاوید جس کی کارکردگی سپریم کورٹ کے فیصلے میں سب کے سامنے ہے کے خلاف اس معاملے پر قانونی چارہ جوئی کروں گا۔ نیب کا مقصد پاکستانی عوام کا لوٹا ہوا پیسہ واپس نکلوانا ہے نہ کہ سیاسی انتقام کی غرض سے اسٹیبلشمنٹ کا آلہء کار بننا۔

ہائی کورٹ کی نئی تقرری، جج راجہ منہاس کو توشہ خانہ 2 کی اپیل کا کیس تھما دیا گیا جس پر مجھے شدید تحفظات ہیں۔ اس کی وجوہات یہ ہیں کہ سب سے پہلے تو ارشد منہاس کا سگا بھائی نو مئی کے مقدمات اور جی ایچ کیو حملہ کیس میں میرے خلاف وکیل اور پراسیکیوٹر ہے۔ راجہ منہاس ایک ایسی ترمیم ( 26 ویں آئینی ترمیم ) کی بابت جج بنے ہیں جس ترمیم کو ہم سرے سے مانتے ہی نہیں۔

یہ کٹھ پتلی ، نا مکمل اور جعلی پارلیمان کی جانب سے منظور کی گئی ایک غیر آئینی اور غیر قانونی ترمیم ہے، اس ترمیم کو ہم نے سپریم کورٹ میں چیلنج بھی کر رکھا ہے لہذا ان کو ہمارا کوئی بھی کیس اصول کے مطابق سننا نہیں چاہیے۔ توشہ خانہ کے معاملے پر ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج صاحبان اپنا فیصلہ دے چکے ہیں جس میں 6 ایک دوسرے سے منسلک معاملات تھے۔

ان سینئر جج صاحبان کے فیصلے کے بعد سب سے جونئیر جج کا اس کیس کو سننا نہیں بنتا۔ راجہ منہاس کی تقرری ایڈہاک بنیادوں پر 26ویں آئینی ترمیم کے بعد ہوئی ہے اور چونکہ ان صاحب کو مستقل نوکری اس حکومت کی مرضی سے ملے گی جسے ہر حال میں مجھے پابند سلاسل رکھنا ہے لہذا یہاں مفادات کے ٹکراؤ کا نقطہ بھی سامنے آ جاتا ہے جس کی بنیاد پر راجہ منہاس کو توشہ خانہ کیس سے اصولاً اور اخلاقاً الگ ہو جانا چاہیے۔

القادر کے معاملے میں لندن کی عدالت کا فیصلہ بھی سامنے آ چکا ہے جس سے واضح ہے کہ یہ رقم حکومت نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے اکاونٹ میں آنی تھی۔ اسی لندن کی عدالت کے فیصلے سے یہ بھی واضح ہوا کہ یہ کوئی منی لانڈرنگ یا کسی جرم کا پیسہ ثابت نہیں ہوا تھا۔ 21 اپریل 2020 کو القادر کے معاملے پر نیب نے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی جو چئیرمین نیب، ڈپٹی چئیرمین نیب، پراسیکیوٹر نیب اور ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب پر مشتمل تھی۔

انھوں نے اس انکوائری کی تحقیقات کر کے اس مقدمے کو بند کر دیا کہ اس مقدمے میں کچھ بھی ایسا موجود نہیں کہ اسے چلایا جا سکے۔ القادر کی دوبارہ انکوائری کا آغاز بدنیتی پر کیا گیا۔ اس میں بھی یہ ثابت ہوا کہ مجھے یا میری اہلیہ کو اس رقم یا منصوبے سے ایک ٹکے کا فائدہ حاصل نہیں ہوا۔ اس کے باوجود مجھ پر دباؤ بڑھانے کے لیے موجودہ چئیرمین نیب نے اپنے عہدے سے بددیانتی کرتے ہوئے اس کیس کو جاری رکھا۔

‏تحریک انصاف کو کچلنے کی سوچ نے ملک کے ہر ادارے کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ ہمارے دور میں جو جی ڈی پی گروتھ 6.2 فیصد تھی آج وہ صفر پر ہے۔ ملک میں سرمایہ کاری بھی مسلسل نیچے آ رہی ہے جو ہمارے دور میں کورونا کے باوجود تیزی سے اوپر جا رہی تھی۔جس ملک میں عوام کی منتخب کردہ آئینی حکومت موجود نہ ہو اور قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں کوئی سرمایہ کاری نہیں کرتا۔

خیبرپختونخوا میں عوامی انتخاب سے حکومت قائم ہے جس کی کارکردگی سب کے سامنے ہے ۔ کے پی کے اس وقت واحد صوبہ ہے جو خسارہ نہیں کر رہا بلکہ سر پلس میں ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت فلاحی ریاست کی طرز پر اپنے منصوبے چلا رہی ہے وہاں صحت کارڈ بحال ہے۔ ملک کو 1100 ارب کا ریونیو ملنا تھا مگر ان کی جانب سے کی گئی نیب ترمیم کے بعد ہمیں وہ نہیں مل سکا۔

انھوں نے یہ ترمیم صرف اس لیے کی تاکہ نواز شریف سمیت پورے خاندان کے کیسز معاف ہو سکیں۔پاکستان جب تک مافیا کی جانب سے کی گئی ڈیلوں کی بدولت دائروں کے سفر سے نہیں نکلے گا ترقی اس ملک کا مقدر نہیں بنے گی۔ حقیقی آزادی کے لیے پاکستان کے ہر فرد کو تحریک انصاف کا ساتھ دینا ہو گا۔ نوجوان اپنے آپ کو خوف سے آزاد کریں۔مولانا رومی کے بقول جب انسان کے پاس پر ہیں تو اس کا چیونٹیوں کی طرح رینگنا نہیں بنتا۔ لہذا خوف کے بت توڑ کر تحریک انصاف کی ممبر شپ کمپین کا ایسے ہی بڑھ چڑھ کرحصہ بنتے رہیں۔"

متعلقہ مضامین

  • پیکا قانون کالا قانون،اسے مسترد کرتے ہیں، شیخ وقاص اکرم
  • امریکہ سے سرکاری نہیں نجی وفد پاکستان دورے کیلئے آیا، شیخ وقاص اکرم
  • 1 سال میں 18 لاکھ لوگ باہر چلے جائیں وہ ملک کیسے ترقی کر رہا ہے؟
  • فارم 47 کی حکومت تو صرف ایک کٹھ پتلی ہے جو اسٹیبلشمنٹ کی رضا مندی کے بغیر ناشتہ بھی نہیں کر سکتے
  • موجودہ اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی بیک ڈور مذاکرات نہیں کرےگی، رانا ثنااللہ
  • گلبر خان اور وزراء کے دورہ امریکہ پر حکومت کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوا، ایمان شاہ
  • وزیراعظم اپنی ترقی کی تعریف درست کرلیں.شیخ وقاص اکرم
  • اگر مذاکرات کامیاب ہوئے تو بھی کریڈٹ حکومت کو جائے گا: شبلی فراز
  • وزیراعظم اپنی ترقی کی تعریف درست کر لیں: شیخ وقاص اکرم